ریاض (یواین پی)ہر سال موسم بہار میں سعودی عرب کے مغربی شہر طائف میں جب گلاب کھلتے ہیں تو صحرا کا منظرنامہ گلابی رنگ میں رنگ جاتا ہے۔اپریل میں ان گلاب کے پھولوں کو چن کر جمع کیا جاتا ہے اور پھر ان سے عرق گلاب اور عطر نکالا جاتا ہے جس سے خانہ کعبہ کو غسل دیا جاتا ہے۔ اس سال یہ ہوا کہ رمضان کا بابرکت مہینہ گلابوں کی چنائی کے موسم میں آیا۔ہر سال حج و عمرہ کے لیے سعودی عرب آنے والے لاکھوں مسلمان زائرین میں یہ عطر گلاب کافی مقبول ہے۔ پھولوں اور پتوں کو اسلامی فنون میں ہمیشہ سے خاص اہمیت حاصل رہی ہے۔طائف کو شہرِ گلاب بھی کہا جاتا ہے جہاں 800 باغات ہیں جن میں سالانہ تقریبا 30 کروڑ پھولوں کی پیداوار ہوتی ہے۔ کئی باغوں کو اب شہریوں کے لیے کھول دیا گیا ہے جہاں جاکر وہ لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔طائف کے ایک باغ بن سلمان میں مزدور پودوں پر جھکے ہوئے روزانہ ہزاروں پھول جمع کررہے ہیں جن سے عرق اور عطر کشید کیا جائے گا جسے کاسمیٹک مصنوعات اور کھانا پکانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ مزدور پھول چن رہے ہیں تو کچھ انہیں ٹوکریوں میں بھر کر وزن کررہے ہیں۔ان پھولوں کو پھر ابال کر کشید کیا جاتا ہے۔ بن سلمان فارم کے مالک خلف الطویری نے بتایا کہ پھولوں کو تیز آنچ پر آدھے گھنٹے تک ابالا جاتا ہے تاکہ ان کا پانی بھاپ بن کر اڑ جائے اور پھر ٹھنڈا کرکے ان سے عطر اور عرق کشید کیا جاتا ہے۔ اس خالص عطر گلاب کی سب سے چھوٹی شیشی 400 ریال یا 106 ڈالر (ساڑھے 16 ہزار روپے) میں فروخت ہوتی ہے۔