رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ

Published on April 22, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 296)      No Comments

تحریر۔۔۔ سارہ عمر۔الریاض،سعودی عرب
رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے-جس طرح اشیائے خوردونوش پہ سیل لگ جائے تو عام عوام جمع غفیر کی صورت اکھٹی ہو جاتی ہے بلکہ اسی طرح رمضان المبارک عبادتوں کا ایسا مہینہ ہے جس میں رحمتوں اور برکتوں کی سیل لگ جاتی ہے-اللہ تعالی اپنے بندوں پہ خاص رحمتوں کی بارش کرتا ہے اور ہر خاص و عام اس نیکیوں والے مہینے سے فیض یاب ہو سکتا ہے-
ایسا مہینہ جس میں ہر نیکی کا انعام ستر گناہ اور اس سے بھی بڑھ کر ملتا ہے-ایسا مہینہ جس میں روزانہ گناہ گاروں کی بخشش ہوتی ہے-ایسا مہینہ جس میں رحمتوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں-ایسا مہینہ جس میں شیاطین کو قید کر دیا جاتا-ایسے مہینے کی حرمت کا تقاضا ہے کہ مسلمان بھی اپنے اعمال کا محاسبہ کریں-فضول اور لغو باتوں سے پرہیز کریں-کم وقت میں زیادہ نیکیاں سمیٹنے کی تگ و دو کریں-اپنی اصلاح کریں-تزکیہ نفس کریں اور اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھیں-
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ آتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے
: اے اللہ ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچا دیجیے، یعنی ہماری عمر اتنی دراز کردیجیے کہ ہمیں رمضان کا مہینہ نصیب ہو جائے۔
رمضان“ عربی زبان کالفظ ہے، جس کا مطلب ہے ”جھُلسا دینے والا“ اس مہینے کا یہ نام اس لیے رکھا گیا کہ اسلام میں جب سب سے پہلے یہ مہینہ آیا تو سخت اور جھلسادینے والی گرمی میں آیا تھا۔ لیکن بعض علماءکے نزدیک اس مہینے میں اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت سے روزے دار بندوں کے گناہوں کو جھلسادیتے ہیں اورمعاف فرمادیتے ہیں، اس لیے اس مہینے کو ”رمضان“ کہتے ہیں۔
رمضان المبارک کے روزے ہر مسلمان پہ فرض ہیں البتہ بیماروں،مریضوں،مسافروں اور دودھ پلانے والی ماؤ ں کے لیے رعایت دی گئی ہے-روزے رکھنے کا حقیقی مقصد اپنے اندر کی کثافتوں کو مٹانا اور باطنی طور پر پاکیزگی حاصل کرنا ہے تاکہ پورا سال انسان اس مشق کا عادی ہو سکے-روزے دار نہ صرف برے اعمال سے محفوظ رہتا ہے جبکہ روزے دار بھوکا رہ کر اپنے معاشرے میں رہنے والے غریب افراد کا احساس کرنے کے قابل بھی ہوتا ہے-روزہ بھوک،پیاس،نفسانی خواہشات اور شہوت کو روکنے کا بھی ذریعہ ہے تبھی اللہ تعالی نے رمضان المبارک کی بے حد فضیلت رکھی ہے-
قرآنِ کریم میں اس امت کو روزے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایاگیا ہے: ترجمہ: اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح -تم سے پہلی امتوں پر بھی فرض کیے گئے تھے
اہل کتاب امتوں پہ بھی روزے فرض کیے گئے لیکن مسلمانوں کو رمضان المبارک میں قرآن پاک کا عظیم تحفہ دیا گیا-اس مبارک مہینے میں قرآن پاک اتارا گیا لہذا اس مبارک مہینے میں قرآن پاک کی تلاوت کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا رمضان المبارک میں اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے-
خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رمضان المبارک میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید کا دور فرمایا کرتے تھے۔
بخاری شریف)۱/۳)۔
رمضان المبارک میں کوئی فقط قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے اور کچھ لوگ قرآن پاک کو ترجمے اور تفسیر سے پڑھتے ہیں-کچھ لوگ مختصر دورہ قرآن پاک کی جانب راغب ہوتے ہیں تو کچھ لوگ قرآن پاک کے مخارج سیکھنے اور تجوید سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں-کچھ لوگ روزانہ قرآن پاک کی آیات پڑھ کر ان پہ تدبر کرنے،غور وفکر کرنے اور عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں-اللہ تعالیٰ ہر شخص کی نیت کو جانتا ہے اور اس کے مطابق ہی اسے اجر سے نوازا جائے گا-اس لیے اس بابرکت مہینے میں جس طور سے بھی قرآن پاک پڑھنے کی توفیق حاصل ہو اس کی سعی کرنی چاہیے-یہ سوچ کر کہ ہم اس بار قرآن پاک مکمل نہ کر سکیں گے ہرگز ہمت نہیں ہارنی چاہیے-کچھ خواتین جن کا بیشتر وقت کھانے پکانے،افطاری اور سحری کی تیاری کی نذر ہو جاتا ہے انہیں چاہیے کہ کھانے کے لوازمات کو کم کر کے مستقل توجہ قرآن پاک کی تلاوت اور مختصر دورہ قرآن سننے کی جانب مرکوز کریں-اپنی نیت خالص رکھیں کہ ہر چھوٹا بڑا عمل اللہ ہی کے لیے ہے-یقینا وہ سحری اور افطاری بنانے اور روزے داروں کو خیال رکھنے پہ بھی نیکیوں سے نوازنے والا ہے-خاتون خانہ سحری اور افطاری کے وقت خاص اذکار اور درود کا ورد جاری رکھ سکتی ہیں-کھانے بناتے وقت اذکار کرنے سے ناصرف ہماری زبان اللہ تعالی کے ذکر سے تر رہے گی بلکہ کم وقت میں زیادہ نیکیوں کے حصول کا موقع بھی ملےگا-
رمضان المبارک میں ایک اور خاص عبادت تراویح کی نماز بھی ہے جو عشا کے بعد پڑھی جاتی ہے-نماز اللہ تعالیٰ کے ساتھ انسان کا رشتہ جوڑتی ہے اوراس کے ساتھ تعلق قائم کرتی ہے-جس کے نتیجے میں انسان کو ہر وقت اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے-اس مبارک مہینے میں فرض نمازوں کے ساتھ نوافل کا اہتمام بھی کیا جانا چاہیے-تراویح پڑھنے کے لیے بھی ضروری ہے کہ افطاری کے بعد خود کو اگلی عبادت کے لیے تیار کیا جائے-اتنا زیادہ مرغن اور تلی ہوئی چیزیں نہ کھائی جائیں کہ معدے میں تزابیت کا باعث بنیں اور روزے کا حقیقی مقصد ہی فوت ہو جائے-تراویح کی نماز صرف رمضان المبارک کے خاص مہینے سے ہی مشروط ہے یعنی یہ صحیح معنوں میں عبادتوں کا مہینہ ہے-دن کا روزہ بھی عبادت،رات کا قیام بھی عبادت،شام کی افطاری بھی عبادت اور صبح کی سحری بھی عبادت،اللہ کا ذکر بھی عبادت،قرآن کی تلاوت بھی عبادت،غرضیکہ ہر وقت انسان عبادت کی حالت میں رہ سکتا ہے مگر کچھ لوگ ایسے بھی موجود ہیں جو رمضان کے مہینے میں بھی ساری رات جاگ کر ٹی وی اور موبائل میں گزار دیتے ہیں-جنہیں قرآن پاک پڑھتے ہی نیند آ جاتی ہے لیکن فیس بک اور واٹس ایپ پہ کئی گھنٹے بآسانی ضائع کر لیتے ہیں-روزہ رکھ کر بھی سارا وقت یا تو سو کر گزارتے ہیں یا پھر گھڑی دیکھ دیکھ کر کہ کب روزہ کھولے اور وہ دسترخوان پہ رکھی اللہ کی تمام نعمتیں اپنے شکم میں بھر لیں-اللہ تعالیٰ ایسے تمام افراد کو رمضان المبارک میں عبادت کرنے اور اس بابرکت مہینے کی قدر کرنے کی توفیق دے جو ریت کے ذروں کی طرح ہاتھ سے پھسل رہا ہے-ابھی وقت ہے اللہ تعالی سے جنت مانگ سکتے ہیں،ابھی وقت ہے اللہ تعالی سے گناہوں کی معافی مانگ سکتے ہیں،ابھی وقت ہے اپنے نفس کی اصلاح کر سکتے ہیں،ابھی وقت ہے روزے کے وقت میں کثرت سے اللہ کا ذکر کر سکتے ہیں-اللہ تعالی تو اپنے بندوں کو نوازنے کے لیے تیار ہے مگر اس کے بندے ہیں کہ خواب غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں-کوئی روزگار کے لیے نماز چھوڑے بیٹھا ہے تو کوئی بلاوجہ قیمتی وقت کو ضائع کر رہا ہے-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کے لیے کوئی نہ کوئی صفائی ستھرائی کا ذریعہ ہے اور بدن کی صفائی ستھرائی کا ذریعہ ”روزہ“ ہے-
یہ روزہ تو ہمارے دل کی صفائی کا ذریعہ ہے-اللہ تعالی کی رحمت ہے کہ جس نے ہمیں ایسا بابرکت مہینہ دیا جس کے ذریعے ہم اللہ تعالی کا قرب حاصل کر سکتے ہیں-ہمیں چاہیے کہ اس ماہ کثرت سے استغفار کریں تاکہ ہمارے گناہ جھڑ جائیں-تاکہ ہم پہ نازل ہونے والی آفتیں ہم سے دور ہو سکیں-تاکہ ہم اپنا عمال نامہ نیکیوں سے بھر سکیں-ایک اور حدیث میں ارشاد ہوتا ہے کہ
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ ان کے سامنے جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے فرمایا
ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی اور اس بات پہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آمین کہا-اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے کہ ہم اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں جمع کر کے اپنی اخروی زندگی کے لیے اثاثہ جمع کر لیں-
آمین-
اس ماہ کثرت سے صدقات بھی کرنے چاہیں-کوشش کریں کہ اپنی زکات رمضان المبارک میں ہی ادا کریں اس طرح زکات کی ادائیگی کی فرضی عبادت کے ساتھ ساتھ ستر گناہ زیادہ نیکیوں کا حصول بھی ممکن ہے-ہر روز کچھ نہ کچھ صدقہ ضرور کیا جائے چاہے وہ کسی کو کھانا کھلانا ہو،افطاری کروانا یا پھر ایک کجھور ہی دینا ہو-جانوروں اور پرندوں کو بھی کھانا پانی دینا صدقہ ہے-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ماہِ رمضان کے روزے رکھے بحالت ایمان اور بامید ثواب تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کردیے جائیں گے اور جو شخص ماہِ رمضان میں کھڑاہو یعنی نوافل (تراویح وتہجد وغیرہ) پڑھے بحالت ایمان اور بامید ثواب اس کے بھی گذشتہ گناہ معاف کردیے جائیں گے-
اللہ تعالی ہم سب کو اس مہینے سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین-جنہیں یہ مبارک مہینہ ملا ہے اللہ تعالی انہیں اس کی قدر کرنے والا بنا دے کیونکہ ہمارے کتنے ہی عزیز اور قریبی اس مہینے سے پہلے ہی اس دنیا کو چھوڑ کر جا چکے ہیں-اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے آمین-کتنے ہی مریض کرونا کی وبا کے باعث رمضان المبارک کے مہینے کو حاصل نہ کر پائے اور ابھی بھی ہزاروں مریض ہسپتال میں صحت یابی کے منتظر ہیں-اللہ تعالی اس بابرکت مہینے میں تمام مریضوں کو شفا یاب کرے اور ہمیں یہ وبا سے نجات عطا فرمائے آمین-اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو رمضان المبارک کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں کم وقت میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کے قابل بنا دے آمین-اللہ تعالی اس عظیم مہینے میں ہم سب کے گناہوں کو بخش دے آمین ثم آمین

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Themes