ساتھ ہی طاقتور حلقوں کو بھی سنوا دیا کہ مجھ پر زیادہ پریشر ڈالنے کی کوشش کی گئی تو پھر سسٹم نہیں رہے گا،سینئر صحافی عمران یعقوب خان
لاہور (یواین پی) یہ پہلی بار نہیں ہے بلکہ کئی بار یہ بات منظر عام پر آ چکی ہے کہ وزیراعظم عمران خان اسمبلیاں توڑنے والے ہیں یاپھر توڑ دیں گے مگر تین سال ان کی حکومت کو ہو گئے اور اس دوران انہوں نے اعتماد کا ووٹ بھی لے لیا مگر اس کے باوجود اسمبلیاں توڑنے اور دوبارہ الیکشن ہونے والی بات سچ ثابت نہیں ہو سکی۔گزشتہ روز جب اسد عمر نے ایک ٹی وی شو میں اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے بات کی تو اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی عمران یعقوب نے نجی ٹی وی چینل کے اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اسمبلیاں نہیں توڑیں گے مگر ایسی باتوں کے ذریعے ان لوگوں کو پیغام بھیجا جا رہا ہے جو مختلف قسم کے ہتھکنڈے اپنا کر عمران خان کو تنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔عمران یعقوب کا کہنا تھا کہ میری نظر میں وزیراعظم صاحب نے یہ پیغام سب سے پہلے تو جہانگیر ترین گروپ کو بھیجا ہے کہ اگر آپ لوگوں نے مجھے بلیک میل کیا تو میرے پاس آخری راستہ یہی ہو گا جبکہ ساتھ ہی ملک کے طاقتور حلقوں کو بھی میسج چلا گیا کہ بس اب میری بھی ب ہو گئی ہے اور اگر مجھے دباؤ ڈال کر تنگ کرنے کی کوشش کی جائے گی تو پھر یہ اسمبلیاں نہیں رہیں گی۔اسی پروگرام میں شریک گفتگو معروف تجزیہ نگار ظفر ہلالی نے عمران یعقوب کی بات کو سیکنڈ کرتے ہوئے کہا کہ بھئی عمران خٓن صاحب کون ہوتے ہیں اسمبلیاں توڑنے والے اگر ان سے پرفارم نہیں ہو رہااور وہ پریشر میں آ جاتے ہیں تو استعفیٰ دیں اور گھر جائیں اسمبلی تحلیل کر کے دوبارہ الیکشن کی طرف جانے والے وہ کون ہوتے ہیں۔کیا ان کی پارٹی میں کوئی اور ایسا شخص نہیں ہے کہ جسے ملک کا وزیراعظم بنایا جائے۔کیا یہ ضروری ہے کہ پی ٹی آئی کی اگر حکومت ہو گی تو وزیراعظم صرف عمران خان ہوں گے کوئی اور کیوں وزیراعظم نہیں بن سکتا۔ظفر ہلالی نے عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سے حکومت نہیں چل رہی اور آپ بے بس ہیں تو اسمبلی توڑنے کا خیال ذہن سے نکال دیں اور اپنے استعفے پر ہی اکتفا کریں اور اگر ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے تو پی ٹی آئی میں سے ہی کسی اور کو وزیراعظم نامزد کر دیں۔