فیصل آباد (یو این پی)پنجاب حکومت صوبے میں پولٹری صنعت کونئی جہتوں اور ترقیوں سے ہمکنار کرنے کیلئے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سب کیمپس کو خودمختار یونیورسٹی کا درجہ دینے کے حوالے سے سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جس سے ٹیکسٹائل کے بعد ملک کا دوسرا بڑا سیکٹر ملکی شرح نمو میں مزید توانائیوں سے اپنا حصہ بڑھا سکے گا۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر انس سرور قریشی نے کلیہ ویٹری سائنس‘شعبہ پتھالوجی کے زیراہتمام مرغیوں میں خون کی کمی اور متعدی سانس کی بیماری پرایک روزہ تربیتی ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے مہمان خصوصی کے طو رپر اپنے خطاب میں کہیں۔ ڈاکٹر انس سرور قریشی نے کہا کہ ہرچند کمرشل پولٹری ایک ہزار ارب سے زائد کی سرمایہ کاری اور 15لاکھ سے زائد ملازمتوں کے ساتھ ملک کی شرح نمو میں 1.4فیصد حصہ ڈال رہی ہے تاہم اگر اس میں خون کی کمی‘ رانی کھیت‘متعدی سانس اور برڈ فلو جیسی بیماریوں پر بروقت قابو پالیا جائے تو یہ سیکٹر مزید بہترانداز میں فروغ پا سکتا ہے۔ انہوں نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر روزانہ کی بنیاد پر فی کس دستیاب 27گرام اینمل پروٹین کے مقابلہ میں ایک پاکستانی شہری کو 17گرام پروٹین دستیاب ہے لہٰذا اس اہم سیکٹر کو ترقی سے ہمکنار کرکے پروٹین کی فی کس دستیاب شرح کو بڑھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ورکشاپ کے شرکاءپولٹری میں خون کی کمی اور متعدی کھانسی جیسے مسائل سے بہتر طور پر آگاہ ہونگے اور اس کے موثر علاج کیلئے موثرلائحہ عمل ترتیب دینے کے قابل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کو گوشت سے حاصل پروٹین میں 37فیصد پولٹری سے حاصل ہوتی ہے لہٰذا مرغیوں کے کاروبار کو فروغ دے کر اس شرح کو مزید بڑھانے کیلئے ماہرین کو بہترخوراک اور بیماریوں کے خلاف موثر قوت مدافعت پیدا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امراض کی تشخیص اور علاج میں نئی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاکر اس کے اخراجات میں کمی لائی جانی چاہئے تاکہ ملک کی معاشی رگوں میں پولٹری کی وجہ سے دوڑنے والے خون کا کردار مزید بڑھایا جا سکے۔ گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد کی وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر روبینہ فارو ق نے اپنے ابتدائی کلمات میں تربیتی ورکشا پ کے انعقاد کو سراہتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ اس کے ذریعے شرکاءکو پولٹری میں متعدی کھانسی اور خون کی کمی سے پیدا ہونیوالے مسائل اور اس سے پیداوار میں کمی جیسے اُمور سے بخوبی آگاہی ہوگی جس سے انہیں اس کی موثر روک تھام کیلئے بہتر حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی جامعہ زرعیہ فیصل آباد کی سابق طالبہ ہیں اور انہیں یہاں مہمان اعزاز شرکت کرکے انتہائی مسرت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولٹری فیڈ اور تشخیص امراض میں ماہرین کو اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک سستی پروٹین کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ شعبہ پتھالوجی کی چیئرپرسن پروفیسرڈاکٹر فرزانہ رضوی نے کہاکہ مرغیوں میں رانی کھیت‘ متعدی کھانسی‘ ایگ ڈراپ اور برڈ فلو جیسی بیماریوں کیلئے موثر ویکسین کی مقامی تیاری بھی اہم پیش رفت ہوگی جس کیلئے ماہرین کو اپنے پیشہ وارانہ اُمور میں مزید بہتری پیدا کرنا ہوگی۔ ورکشاپ کے میزبان اور کلیدی مقرر ڈاکٹر کاشف سلیمی نے مرغیوں میں متعدی کھانسی اور خون کی کمی کی وجوہات‘ علامات اور علاج معالجہ کیلئے اپنے تجربات سے شرکاءکو آگاہ کیا۔ ورکشاپ میں ڈاکٹرطارق جاوید‘ ڈاکٹر ضرغام خان و دیگر بھی شریک ]تھے ایس ایس پی پٹرولنگ مرزا انجم کمال کی ہدایت پر ڈی ایس پی پٹرولنگ فیصل آباد ملک محمد امین کی جانب سے پٹرولنگ پوسٹ کمالپور، امین پور بائی پاس اور بوڑیوال کی انسپکشن۔