خیبر پختون خوا اور گلگت بلتستان میں یہ گاڑیاں چل رہی ہیں اور کراچی میں نہیں، ایک ملک میں دو قانون کیوں؟ قائمہ کمیٹی
اسلام آباد (یواین پی) ایف بی آر نے بلوچستان، خیبر پختون خوا اور گلگت بلتستان میں بڑی تعداد میں چلنے والی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی سے معذرت کرلی اور کہا ہے کہ جب مسلح لوگ سامنے کھڑے ہوں گے تو ان سے نمٹنے کے لیے فورس کی ضرورت ہوگی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس جمعرات کو کمیٹی کے سربراہ فیض اللہ کاموکا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی نے نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کے بارے میں ر نوٹس لیتے ہوئے ایف بی آر سے تفصیلات طلب کیں۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی کاروائی کی دستاویزات میں شامل کیا گیا اور آئندہ اجلاس میں ایف آئی اے حکام کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔اجلاس میں ایف بی آر نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے معاملے پر ہاتھ کھڑے کردیئے۔ کسٹمز ایف بی آر کے ممبر نے بتایا کہ کسٹمز محدود وسائل میں کام کرتا ہے ہمارے کئی افسر کوئٹہ میں شہید ہوچکے ہیں، 40 مسلح لوگ جب سامنے ہوں گے تو ہمیں ان سے نمٹنے کے لیے فورس کی ضرورت ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم نے ایسی گاڑیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، ہم نے بلوچستان اور کراچی میں شو رومز کے خلاف کارروائی کی ہے، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی سے اربوں روپے کا ریونیو بھی اکٹھا کیا ہے۔قائمہ کمیٹی کے رکن امجد خان نیازی نے کہا کہ محکمہ کسٹمز کی مدد کے بغیر این سی پی (نان کسٹم پیڈ) گاڑیاں نہیں چل سکتیں۔ رکن کمیٹی فہیم خان نے کہا کہ خیبر پختون خوا اور گلگت بلتستان میں این سی پی گاڑیاں چل رہی ہیں اور کراچی میں نہیں، بتایا جائے ایک ملک میں دو قانون کیوں؟ایف بی آر حکام نے کہا کہ یہ معاملہ ایجنڈے سے ہٹ کر ہے اور ہماری تیاری نہیں، امجد خان نیازی نے کہا کہ کمیٹی یا پارلیمنٹ کوئی بھی سوال پوچھ سکتی ہے۔ کمیٹی نے این سی پی گاڑیوں کے معاملے پر موٹر رجسٹریشن اتھارٹی کو طلب کرلیا اور کہا کہ موٹر رجسٹریشن اتھارٹی اور ایف بی آر مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں۔