پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے جنگی بنیادوں پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے
فیصل آباد (یو این پی)وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے کہا ہے کہ زرعی سائنسدانوں کو کاشتکاروں کے مسائل سے نمٹنے،فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے جنگی بنیادوں پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ زرعی ترقی کے ذریعے غربت کے خاتمے میں مدد مل سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوکونٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ چائینز اکیڈمی آف ٹراپیکل ایگریکلچرل سائنسز اور انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچرل سائنسز زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے باہمی اشتراک سے آن لائن ایک روزہ ورکشاپ اور مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے پانچ اور پاکستان سے چار اداروں میں ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل بائیو سائنس کے علاوہ کیٹاس اور چین کا بائیو ٹیکنالوجی کا ادارہ بھی شامل ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد،منسول کنسلٹنٹ (پرائیویٹ) لمیٹڈ، پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی اور ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان کے مابین ہونے والے معاہدے کے مطابق، منسول دوسرے اداروں کے اشتراک سے تیار کردہ مصنوعات کو کمرشلائز کرنے میں تعاون فراہم کرے گا۔ سید فخر امام نے کہا کہ ہمیں عالمی غذائی منڈی میں اپنا مقام بنانے کے لیے ویلیو ایڈیشن اور ہائی ویلیو کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کاوشوں اور اللہ تعالیٰ کی خصوصی مہربانی سے پانچ میجر کراپس میں سے 3کراپس میں ریکارڈ پیداوار حاصل کی ہے گندم میں 27.5ملین ٹن‘ چاول اور مکئی ہر ایک میں 8.4ملین ٹن جبکہ گنے کی 81ملین ٹن ریکارڈ پیداوار حاصل ہوئی ہے جس سے اربوں روپے دیہی معیشت میں شامل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ہفتوں میں گندم کی کاشت شروع ہوجائیگی اور وہ وقع رکھتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سرٹیفائیڈ اور رسٹ فری ورائٹیوں کے بیج کی فراہمی یقینی بنانے سے گندم کی پیداوار اور کوالٹی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میجر کراپس کی پیداوار میں اضافے کا ہدف حاصل کرنے کے بعد ہائی ویلیو کراپس کی طرف جائیگی جس کے ذریعے کاشتکار کی فی ایکڑ آمدنی بڑھائی جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ و ہ زرعی تعلیم و تحقیق سے وابستہ اداروں کے کیریکولم کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ اس طرح ملک کو باصلاحیت افرادی قوت میسر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمسایہ ممالک کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے زراعت کو جدید رحجانات سے ہمکنار کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ باہمی تعاون سے کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے ٹھوس نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ہمارے پاس تھری میجر کور کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے کہا کہ ایم او یو میں شریک ادارے پاکستان میں تجارتی ٹشوز کلچر سہولیات کے قیام،ٹشو کلچر کی کمرشلائزیشن،غذائی ضروریات اور موسمی حالات کے مطابق ڈھالنے والی اقسام پر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زراعت بہترین ماحولیاتی نظام، آب و ہوا اور دیگر چیزوں کے باوجود فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کی نسبت کم ہے۔ جس کے لئے کاشتکاروں کو جدید طرز کاشت کے متعلق آگاہی دینے کے لئے ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ترقی کو مستحکم کرنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے حکومتی سطح پر موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے جو براہ راست غربت کے خاتمے کو پسند کرتا ہے۔ زرعی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ پاکستان کی 60فیصد سے زائد آبادی زراعت کے شعبے سے منسلک ہے دیہی ترقی اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافے سے تخفیف غربت میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی جامعات میں کاشتکاروں کے مسائل کے حل کے لئے ٹھوس تحقیقات عمل میں لانی چاہیے تاکہ اکیڈیمک ڈسکشن کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات بھی کئے جا سکیں۔ بارانی زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قمر الزمان نے دوسری قوموں کے تجربات سے سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ زراعت کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ منسول کنسلٹنٹ (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے سی ای او نہال احمد نے کہا کہ منسول کنسلٹنٹس (پرائیویٹ) لمیٹڈ زرعی ٹیکنالوجی کی ترقی اور کمرشلائزیشن کے لئے کاوشیں بروئے کار لا رہی ہے۔ یہ کمپنی کاشتکاری کے اقدامات، زراعت، جدید ٹیکنالوجی،زراعت کی پالیسی کے متعلق سائنسی بنیادوں پر مشاورت فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستحکم معیشت کے لئے زراعت کے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ ایگریکلچر آفیشل چائنا ڈاکٹر گووینگ لنگ نے کہا کہ مشترکہ کاوشوں سے زراعت کو جدید رحجانات سے ہمکنار کیا جائے گا اور ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہوتے ہوئے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے گا۔ پروفیسر ڈاکٹر جعفر جسکانی، ڈاکٹر امان اللہ ملک، ڈاکٹر راشد وسیم، ڈاکٹر محمد اعظم، ڈاکٹر لی کیمیان نائب صدر کیٹاس؛ چین سے اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔