ڈائیلاگزکو وزن کے ساتھ چہرے پر تاثرات دے کر بولنے پراندازہ ہوا کہ فلم میں کام کرنا کوئی آسان بات نہیں
کراچی(یو این پی)’’فیچر فلم ہوٹل یقیناً ہندوپاک کی فلم انڈسٹری میں ایک اچھے اور منفرد سبجیکٹ کے لحاظ سے اپنا نام پاکستان اور بھارت میں بنانے میں یقیناکامیاب ہوگی، اسکرپٹ رائٹر و ڈائریکٹر نے ایک الگ انداز سے کہانی اور اس کی تھیم کو ہائی لائٹ کیا ہے جس پر کم ہی لوگ کام کرتے ہیں‘‘، اس بات کا اظہار ایک خصوصی ٹیلی فون کال پرصادق امین خان نے ہم سے کیا،انہوں نے تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے علیگڑھ سے اعلی تعلیم حاصل کی ہے اوروہ پاکستان میں ایک ریٹائرڈ فوجی آفیسربھی رہ چلے ہیں،یہی نہیں بلکہ پاکستان کی جنگ میں بھی حصہ بھی لیا ہے،آج کل ریٹائرڈ زندگی گزار رہے ہیں، کہانی اور کردار کی خوبصورتی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے فلم میں کام کرنے کی حامی بھری اور یہ ان کی زندگی کی پہلی فلم ہے جس میں انہوں نے ایک اہم رول ادا کیا، ان کی ایک منفرد بات یے بھی ہے کہ ان کی شکل اور آواز ہو بہو منجھے ہوئے مشہور و معروف ہندوستانی اداکار’’اوم پوری‘‘ سے ملتی ہے ، دوران گفتگو ٹیلیفون پرفلم میں کام کرنے کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ کہانی کے لحاظ سے یہ فلم پاکستان کی تاریخ کی پہلی سائکو تھرلر فیچر فلم ہے جو اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں نہیں بنی،مکمل طور پر فلم کی شوٹنگ پاکستان میں کی گئی ہے ،کہانی ایک بھارتی لڑکی کاشیکا پر ہے،ٹیم نے پوری کوشش کی ہے کہ وہی ماحول پیش کیا جا سکے جو بھارت کے شہر دلی میں ہے،انہوں نے فلم کی کہانی پر تفصیل سے بتایا کہ یہ کہانی بھارت کے شہر نئی دلی میں بسنے والی ایک ایسی لڑکی پرہے،وہ ایک ایسے ہوٹل میں جا کر رہتی ہے جہاں اس کی ملاقات اپنی بہن سے ہوتی ہے جو پیدا نہیں ہوئی۔فلم کی کہانی میں برصغیر میں موجودلڑکیوں کے ساتھ ناروا سلوک کو موضوع بنایا گیا ہے، ۔ فلم سے قبل ہم تمام فنکاروں نے مہینوں ریہرسلز کیں اور ان ریہرسلز سے ہمیں بہت فائدہ ہوا اور ہر لفظ اور جملے کے وزن سے اندازہ ہوا کہ فلم میں کام کرنا کوئی آسان بات نہیں اس سلسلے میں فلم کے رائٹروڈائریکٹر خالد حسن خان صاحب اور ان کے اسسٹنٹ طلال فرحت نے جس محنت اور لگن سے ہمیں ریہرسلز کرائیں اور پھر شوٹنگ مکمل کرنے تک ماہرانہ انداز سے فلم کوپایہء تکمیل تک پہنچایا، وہ اورتمام فنکار انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں،ایک سوال کے جواب پر انہوں نے مسکرتے ہوئے جواب دیا کہ فلم میں کوئی فنکار ایسا نہیں کہ جس کے بارے میں یہ کہا جائے کہ فلاں نے اچھا کام کیا اور فلاں نے نہیں، یہ آپ فلم کو دیکھ کر خود اندازہ لگا لیں گے کہ کس فنکار نے اپنے اپنے کردار کے ساتھ انصاف کیا اورفلم میں کام کرنے کے بعد میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس فلم میں ہر کردار اہنی مثال آپ ہے اور اسی طرح اگر ہماری فلم انڈسٹری میں نئے اور سینئرڈائریکٹرز چاہیں تو اچھی کہانیاں ڈھونڈ کر اور ان میں نئے فنکاروں کو لے کر اچھی فلم بنا سکتے ہیں، ہماری فلم’’ ہوٹل‘‘ میں تمام کاسٹ نئی ہے،سب نے پہلی بار فلم میں کام کیا ہے، یہ ڈائریکٹر کی نظر ہوتی ہے کہ وہ کس کردار کو کس انداز سے اچھی طرح پیش کر سکتا ہے، فلم انڈسٹری کی زبوں حالی اور موجودہ ماحول کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہمارے رائٹر و ڈائریکٹرکئی ایسے موضوعات پرباآسانی فلمیں بناسکتے ہیں جن پر بہت ہی کم کام کیا گیا ہے ، ایک اچھی کہانی کوفلم کے روپ میں ڈھال کرعوام کے افسردہ چہروں پر خوشی لانے کے ساتھ ساتھ سبق آموز پیغام دے کرمعاشرے میں ایک اچھے شہری ہونے کا کردار ادا کر سکتے ہیں، اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہمارے کے پاس اچھی اسٹوری لائن ہو اور جب پڑھے لکھے رائٹر و ڈائریکٹر سمیت پوری ٹیم موجود ہوتو کامیابی یقیناًقدم چومتی ہے اور ہماری فلم انڈسٹری کے لیے پازیٹو سائن بھی ثابت ہو سکتی ہے، امیدکی جا سکتی ہے کہ عمدہ ڈائریکشن اور بہترین اسکرین پلے کی وجہ سے یقیناًسائکو تھرلرفیچر فلم’’ھوٹل‘‘ پاکستان اور بھارت کی فلم انڈسٹری میں ایک نیا باب رقم کرے گی اور ایک قدم اور آگے اپنا سفر جاری رکھتے ہوئے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرے گی۔