اسلامی معاشرے میںعورت پر ہونے والے مظالم پر مبنی ایک سچی کہانی
پارٹ ۲
تحریر۔۔۔ ڈاکٹر فیاض احمد
عرصہ پانچ سال کے بعد نورین کا بھائی پیدا ہوا جو سارے خاندان کی توجہ کا مرکز بن گیا وقت گزرتا گیااسی دوران نورین کی تینوں بہنوں کی شادی ہو گئی بچوں کی پیدائش کا یہ سلسلہ بہ ترتیب جاری و ساری رہا نورین کے بعد دو بہنیں اور چار بھائی پیدا ہوئے مگر نورین پیدائشی بدقسمت اور بدبخت رہی نورین کی قسمت میں بچپن ہی سے ذمہ داریوں نے گھیرا ڈالا ہوا تھا اس کے بچپن کی رنگنیاں بھی گھریلو ذمہ داریوں کی نظر ہو گئی اور ننھی پھول پتھر بن گئی پانچ سال کی عمر میں ہی گھریلو ذمہ داریوں کے بوجھ میں ایسی دبی کہ اپنا ہی پتہ بھول گئی بڑی بہنوں کی شادی کے بعد گھر کی ذمہ داری اور ساتھ تعلیم بہت مشکل زندگی ہوگئی تھی
انہی حالات اور گھر کی تنگ دستیوں میں پتہ ہی نہیں چلا اور نورین جوانی جیسی رنگین زندگی میں داخل ہوگئی ۔۔۔
محلے کے لڑکے نورین کے دیوانے مگر نورین خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھی نورین تو ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتی تھی انہی دنوں نورین نے غربت کی حالت میں بھی میڑک کا امتحان پاس کر لیااور کالج میں داخلہ لے لیانورین ایک کچرے کے ڈھیر میں گلاب بن کر کھلی تھی مگر دنیا میں کوئی حقیقت پسند نہیں تھا جو اس کے دل کے ارمانوں کو ہوا دیتا نورین صورت کے ساتھ ساتھ عقل والی تھی جو زبان کی تھوڑی تیز بھی تھی کیونکہ حالات نے اس طرح کا بننے پر مجبور کر دیا تھاکالج میں نورین کی ایک لڑکے سے دوستی ہوگئی اس کا نام نوید تھا دوستی آہستہ آہستہ پیار میں بدل گئی نوید نورین کو پسند کرنے لگا لیکن اظہار کرنے سے ڈرتا تھا بڑی مشکل سے اظہار کیا تو نورین بولی مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے اپنے گھر والوں کو میرے گھر رشتہ مانگنے بھیج دومگر نوید ٹول مٹول کرتا رہتا آخر کارنورین شادی کی عمر کو پہنچ گئی رشتے آتے اور چلے جاتے حتیٰ کہ نورین کی چھوٹی بہن کی بھی شادی ہو گئی بچپن کی بد بختی نے جوانی میں بھی نہ چھوڑا رشتے داروں کے طعنے اور گھریلو ذمہ داریوں نے نورین کو اندر ہی اندر سے کھانا شروع کر دیا تھا کوئی تو ایسا انسان آتا جو نورین کا ہاتھ تھامتا اور ارمان دل سنتا مگر اورنگی ٹاﺅن کیا پورے کراچی میں اس پری کے لئے کوئی شہزادہ تو دور کی بات کوئی چپڑاسی بھی نہ آیا۔۔۔ حتیٰ کہ نوید نے بھی خوشیوں کے خواب ہی صرف دیکھائے ۔۔۔
نورین اپنے بہن بھاہیوں میں زیادہ خوبصورت تھی مگر اس کی خوبصورتی کو جیسے زنگ لگنا شروع ہو گیا تھا گھنے لمبے سیاہ بال۔۔۔۔
بڑی بڑی آنکھیں۔۔۔
گول گلابی چہرہ جیسے چاند زمین پر اتر آیا ہو۔۔۔
درمیانہ قد دیکھنے کو تو آئیڈیل لڑکی تھی مگر کسی کے آئیڈیے میں نہیں تھی۔۔۔
ولایت بھائی نورین کی وجہ سے بہت پریشان حال تھے اپنے سب دوستوں کو بھی اس کی شادی کے بارے میں بول چکے تھے ۔۔۔
زندگی کا تجربہ تو نہیں مگر اتنا معلوم ہے کہ چھوٹا آدمی بڑے موقعے پر کام آجاتا ہے اور بڑا آدمی چھوٹی سی بات پر اپنی اوقات دیکھا دیتا ہے رشتے آتے مگر جہیز کے باعث چلے جاتے اسی دورانیے میں نورین نے بی اے کا امتحان بھی پاس کرلیامگر بے سود۔۔۔
اسی عرصے میں نورین کی چھوٹی بہن بھی یونیورسٹی چلی گئی اور اسکی شادی ایک پنجابی لڑکے سے ہو گئی جو لندن سے آیا ہوا تھا بظاہر تو اس کے خواب وخیالات اچھے اور باعث فخر تھے مگر وہی پنجابی گاﺅں والے خیالات تھے نورین کے لئے کئی رشتے آئے مگر اس کے خواب و خیالات کو عملی جامہ پہنانے کوئی نہیں آیا اچانک سے انہی دنوں ولایت بھائی کے ایک دوست نے رشتہ بھیجا اور نورین کے ارمانو ں کے پورا ہونے کے آثار نظر آئے بات پکی ہو گئی شادی سے ایک ہفتہ پہلے نورین کے فون کی گھنٹی بجی۔۔۔۔
جاری ہے