کراچی (یواین پی)شہنشاہ رومانس وحید مراد کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں وحید مراد 2اکتوبر1938ء کو کراچی میں پیدا ہوئے پاکستانی فلم انڈسٹری کے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کے مداح آج ان کا83 واں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ اس موقع پر فلمی حلقوں میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جائے گاخصوصی تقریبات میں وحید مراد مرحوم کے مداح سالگرہ کے کیک کاٹیں گے اوران کی فنی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیاجائے گا۔وحید مراد کی حوالے سے نجی ٹی وی چینلز سے خصوصی پروگرام نشر کیے جائیں گے جبکہ ان کی یاد گار فلمیں بھی دکھائی جائیں گی۔، وحید مراد لالی ووڈ میں چاکلیٹی ہیرو کے نام سے مشہور ہوئے۔ وحید مراد 2 اکتوبر 1938 کوسیالکوٹ میں پیدا ہوئے، وحید مراد فلم تقسیم کار نثار مراد کے اکلوتے بیٹے تھے۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی ہیرو کو اتنی پذیرائی حاصل نہیں ہوئی جتنی وحید مراد کے حصہ میں آئی۔ وحید مراد کا ہر اندازنرالا تھا اور فلم میں کردار جاندار تھا۔ پروڈیوسر کے طور پر وحید مراد نے اپنے والد کے قائم شدہ فلم آرٹس کے تحت فلم “انسان بدلتا “ہے سے اپنے کیریئرکا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہوں نے فلموں میں اپنے اداکاری کے جوہر دکھائے اور بطور اداکار وحید مراد کی پہلی فلم “اولاد”اگست 1962ء میں ریلیز ہوئی جس میں وحید مراد نے بطور سپورٹنگ ایکٹر اپنا کردار ادا کیا۔معروف فلم”ہیرا اور پتھر“ وحید مراد کی بطور اداکار پہلی فلم تھی اس فلم نے نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔ ان فلموں کے منظر عام پر آنے کے بعد وحید مراد کی بہترین ادکاری نے انہیں بے انتہا مقبولیت دی۔ وحیدمراد کی 1966 میں بنے والی فلم “ارمان” نے باکس آف کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ چاکلیٹی ہیرو کو اصل شہرت اپنی ذاتی فلم ’ہیرا اور پتھر‘ سے حاصل ہوئی جبکہ وحید مراد کو پاکستان کی پہلی پلاٹینیم جوبلی فلم “ارمان‘”کا فلم ساز، مصنف اور ہیرو ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔1967میں، انہوں نے دیور بھابی، دوراہا، انسانیت اور ماں باپ جیسی لازوال فلموں میں معروف اداکاری کیا۔ سینما گھروں میں 50 ہفتے مکمل کرنے والی فلم “دیور بھابی” ان کی بہترین فلموں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ فلم “انسانیت” میں وحید مراد نے ایک سرشار ڈاکٹر کا کردار ادا کیا ہے۔وحید مراد نے اردو اور پنجابی زبان کی 127 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے انہوں نے 250سے زائد فلمی گانوں پر پرفارم کیا ان کی مقبول فلمی ادکاراؤں میں زیبا،دیبا،شمیم آرا،رانی،شبنم،بابرہ شریف،نغمہ،سنگیتا،کویتا،آسیہ اور دیگر قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ وحید مراد نے دیگر اور فلموں میں اداکاری کی۔ ان کے پرستاروں نے ان کا لباس، انداز اور ہیئر اسٹائل تک کاپی کیا۔ انہوں نے فلم” سمندر”اور “اشارہ”میں اپنی آوازکا جادو بھی جگایا،1980 میں وحید مراد ایک حادثے کا شکار ہوگئے جس کی وجہ سے ان کا چہرہ شدید زخمی ہوگیا اور پلاسٹک سرجری کرانا پڑی اور 23 نومبر1983 کو صرف 45 برس کی عمر میں فلم انڈسٹری کا بے تاج بادشاہ خالق حقیقی سے جا ملا۔ ارمان،دل میرا دھڑکن تیری،دوراہا،شمع،جب جب پھول کھلے،پھول میرے گلشن کااور بہن بھائی ان کی مقبول فلمیں تھیں۔انہیں فلم “ہیرا اور پتھر”، “ارمان”، “عندلیب “اور “مستانہ ماہی” میں بہترین اداکاری پر نگار ایوارڈ، جب کہ 2002 میں لائف ٹائم لیجنڈ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کی وفات کے 27 سال بعد 2010 میں انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔خوبصورت شخصیت، دلکش آواز اور صلاحتیوں کی بدولت وحید مراد نے لاکھوں لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔