اسلام آباد (یواین پی)وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پاکستان نے نیشنل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف)کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے فیٹف کے تقریبا تمام تقاضے پورے کر دیئے ہیں،اب پاکستان کا کیس دراصل فیٹف کی انصاف پسندی کا امتحان ہے،فیٹف کو تمام ممالک پر بغیر کسی تعصب کے ایک جیسے قوانین کا اطلاق کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بات ترکی کے شہر استنبول میں منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر خبر رساں ادارے کو اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔فروغ نسیم نے پاکستان اور ترکی کے مابین مشترکہ قانونی فورم کے قیام،انٹرن ایکسچینج پروگراموں اور دونوں ممالک کی وکلا برادریوں کے درمیان تجربات کے تبادلے کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی اور ترک وکلاء ہر فورم پر اپنے مقدمات لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ دونوں ممالک کے سابق ججز اور وکلاء اکٹھے مل کر بین الاقوامی سطح پر تجارتی نوعیت کے مقدمات لڑ سکتے ہیں۔ترکی میں غیر قانونی امیگریشن کا حوالہ دیتے ہوئیانہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے حکام اس مسئلے کو ختم کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں فوری اور پائیدار انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے وزارت قانون و انصاف نے پاکستان کی قومی اسمبلی میں تقریبا 650 ترامیم تجویز کی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے تمام تقاضے پورے کیے ہیں،ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے ہم نے 26 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے، سوال یہ ہے کہ پاکستان ابھی تک گرے لسٹ میں کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ فیٹف کے لوگ اچھے ہیں، میں ان کا ناقد نہیں تاہم جہاں تک فیٹف کے معیارات کا تعلق ہے یہ صرف پاکستان پرہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر ہر ایک پر لاگو ہوں اور جب تک کہ کوئی بین الاقوامی سیاست نہ ہو، تو ہم فیٹف کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس کا ہر کسی پر اطلاق ہونا چاہیئے۔