فیصل آباد (یو این پی) پاکستان میں گزشتہ سال 14لاکھ 13 ہزار ہیکٹر رقبہ پر مکئی کی کاشت کی گئی جو پچھلے سال کی نسبت 2.9فیصد زیادہ ہے جبکہ فی ہیکٹر 5121کلو گرام پیداوار حاصل ہوئی جو پچھلے سال کی نسبت 3.1فیصد زائد رہی۔ڈائریکٹر میظ ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر محمد ارشد نے بتایاکہ پاکستان کی زراعت میں مکئی کا شمار اہم ترین فصلات میں ہوتا ہے جس کی کاشت کے رجحان میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے بتا یاکہ ملک میں مکئی کے کل کاشتہ رقبہ کا 60فیصد سے زائد پنجاب میں کاشت کیا جاتا ہے جہاں حکومت پنجاب کی خصوصی کوششوں سے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کے باعث اس کی پیداوار مسلسل بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پیداوار میں اضافہ کی ایک وجہ ہائبرڈ اقسام کی ترویج بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب میں زرعی زمین اور آب وہوا مکئی کی کاشت کیلئے انتہائی ساز گار ہے اسی لئے یہاں بہار اور خریف میں مکئی کی سال میں 2بار فصلات کامیابی سے حاصل کی جاتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ مکئی کی بہاریہ فصل کو لمبے دنوں کی وجہ سے خریف کی فصل کی نسبت 20سے 25فیصد زائد پیداوار حاصل ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ مکئی کی بہتر پیداوار کیلئے کھادوں کا بروقت اور متوازن و مناسب استعمال ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار کھادوں کا بروقت و مناسب استعمال کریں اور جب فصل کی اونچائی ایک سے ڈیڑھ فٹ تک ہو جائے تو نائٹروجنی کھاد کی پہلی قسط ایک بوری یوریا فی ایکڑ اور فصل کی اونچائی اڑھائی سے تین فٹ ہونے پر نائٹروجنی کھاد کی دوسری قسط ایک بوری یوریا فی ایکڑ جبکہ پھول آنے سے قبل نائٹروجنی کھاد کی آخری قسط ڈیڑھ بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کرنی چاہیے۔انہوں نے بتایاکہ مکئی کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے بروقت گوڈی بھی ضروری ہے۔ انہوں نے بتایاکہ کاشتکار گوڈی کے موقع پر پودوں کے ساتھ مٹی چڑھا کر کھیلیاں بنادیں تاکہ اسے تیز ہوا یا آندھی میں نقصان نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے گوڈی کے ساتھ ساتھ جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے جڑی بوٹی مارزہروں کا ماہرین زراعت کی مشاورت سے سپرے کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔