خواتین کے حقوق کی پامالی قانون سے نہیں بلکہ رویوں کی تبدیلی سے روکی جا سکتی ہے پروفیسر زکریا

Published on October 22, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 170)      No Comments

اوکاڑہ (یواین پی)اوکاڑہ یونیورسٹی میں ‘پاکستانی معاشرے کے قانونی اور ثقافتی تناظر میں خواتین کا مقام’ کے موضوع پہ ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں صوبائی محتسب، نبیلہ خان، نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خواتین کی دوران ملازمت ہراسگی اور وراثت کے حقوق پہ ایک تفصیلی لیکچر دیا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر، نے سیمینار کی صدارت کی اور اپنے خطاب میں خواتین کے حقوق کی پامالی اور صنفی تضاد کی وجوہات اور اس کے بھیانک نتائج پہ بحث کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک مساوی اور مثالی معاشرے کے قیام کےلیے خواتین کی ہراسگی کے مسائل کو حل کرنا بہت ضروری ہے، لیکن یہ مسائل محض قوانین بنانے سے حل نہیں ہو سکتے، اس کےلیے لوگوں کے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ملک میں موجودبیشتر مسائل جیسا کہ معاشی بدحالی، بین الاقوامی سطع پہ ہمارا منفی امیج اور زجہ بچہ کی اموات وغیرہ صرف خواتین کی مضبوطی اور ان کی معاشرتی دھارے میں شمولیت سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔ نبیلہ خان نے حقوق نسواں کے تحفظ کے حوالے سے صوبائی محتسب کے اقدامات پہ بریفنگ دی۔ انہوں نے معاشرے سے خواتین کی جنسی ہراسگی اور ان کی حق وراثت سے محرومی سے مسائل کے خاتمے کےلیے قوانین کے مکمل آگہی اور نفاذ کی اہمیت پہ زور دیا۔ دوران ملازمت ہراسگی کے قانون کے سیکشن 2 ایچ اور وومن پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2021 کے حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے محتسب کے دفتر میں شکایات درج کروانے کے طریقہ کار اور ان شکایات کے ازالے کےلیے محکمانہ کاروائی کے عمل کی وضاحت کی۔ سیمینار سے شعبہ علوم اسلامیہ سے ڈاکٹر زید لکھوی اور شعبہ کیمیا سے ڈاکٹر غلام مصطفی نےبھی خطاب کیا اور خواتین کے حقوق کے مختلف معاشرتی اور مذہبی پہلووں پہ روشنی ڈالی۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes