تحریر ۔۔۔ایم ایس مہر
کینولا یا میٹھی سرسوں، سرسوں کی ایسی قسم ہے جس کے تیل کا معیار عام طور پر اگائی جانے والی سرسوں سے بہت بہتر ہے اگر رایا، عام سرسوں اور توریا کی بجائے کینولا کاشت کیا جائے تو تیل کی کمی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ امسال حکومت پنجاب کینولہ کی کاشت پر کاشتکاروں کو5 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی بھی فراہم کر رہی ہے۔کینولا کی پیداوار اور تیل کا معیار عام سرسوںکی نسبت بہت اچھا ہے۔ کینولا کی منظور شدہ اقسام میں ساندل کینولا، سپر کینولا اور پی اے آر سی کینولا ہائبرڈ شامل ہیں۔کینولا کا وقت کاشت اکتوبر کے آخر تک ہے ۔2کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کرنا چاہئے۔ کینولا کوکلراٹھی اور سیم زدہ زمینوں کے علاوہ ہر قسم کی زمین پر باآسانی کاشت کیا جاسکتا ہے۔ کاشت سے پہلے زمین کی اچھی تیاری کرنی چاہئے۔ بہتر اگاﺅ کے لئے اگر وافر پانی مےسر ہو تو دوہری راﺅنی کر یں اس سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جاتی ہیں۔وریال زمین کی تیاری کے لیے 2سے 3دفعہ ہل چلا کر 2دفعہ سہاگہ دیں ۔دیگر فصلات کی برداشت کے بعد زمین تیار کرتے وقت 3سے 4دفعہ ہل چلا کر 2دفعہ سہاگہ دیں جبکہ بارانی علاقہ جات میں زمین کی تیاری اور وتر کی سنبھال کے لیے 2سے 3دفعہ ہل چلا کر 2دفعہ سہاگہ دیں۔کینولا کی بہتر پیداوارکے حصول کے لیے ترجیحاً قطاروںمیں ڈرل کے ذریعے کاشت کریںاور قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں۔ کینولا کو تروتر میں بذریعہ پور یا ڈرل کاشت کریں۔ کینولا کو چھٹہ کے ذریعہ بھی کاشت کیا جاسکتا ہے۔ کینولا کی ڈھلوان کھیت میں کاشت کے لیے رجر کے ساتھ وٹ بندی کرکے وٹوں کا درمیانی فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں اور کینولا کو خشک زمین میں وٹ بندی کرکے کاشت کرنے کے لیے بیج کو گیلی بوری میں 8گھنٹے تک رکھنے کے بعد کاشت کریں۔ایک بوری یوریا ، ایک بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔آبپاش علاقوں میں ڈی اے پی اور پوٹاشیم سلفیٹ کی پوری مقدا ر زمین تیار کرتے وقت اور یوریا کی آدھی مقدار پہلے پانی پر اور باقی مقدار پھول نکلتے وقت پانی کے ساتھ ڈالیں جبکہ پھول نکلتے وقت 10 کلو گرام فی ایکٹر سلفر کا محلول بنا کر آبپاشی کے ساتھ دینے سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتاہے۔کینولا کی فصل کو کم از کم 3 پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔پہلا پانی فصل اگنے کے20سے25 دن بعد ، دوسرا پانی پھول نکلتے وقت اور تیسرا پانی بیج بنتے وقت دیں۔جب پودے 4 پتے نکال لیں تو کمزور پودے اکھاڑ کر پودوں کا درمیانی فاصلہ9سے 15سینٹی میٹر تک کر دیں۔ پودوں کی چھدرائی پہلا پانی لگانے سے پہلے ہر صورت مکمل کریں۔ فصل کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے جڑی بوٹیوں کی تلفی ضروری ہے۔ جڑی بوٹیوں کو کیمیائی اور غیر کیمیائی دونوں طریقوں سے تلف کیا جا سکتا ہے۔ کینولا کی فصل پر حملہ آور ہونے والی بیماریوں میں وبائی جھلساﺅ، سفید کنگی، سفوفی پھپھوندی، تنے کا گلنا یا جھلساﺅاور سرسوں کا جراثیمی جھلساﺅ شامل ہیں۔ بیماریوں کے حملہ کی صورت میں محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے اقدامات کریں۔کینولا کی فصل پر حملہ آور ہونے والے ضرررساں کیڑوں میں سرسوں کی آرادار مکھی، مولی بگ، سرسوں کا سست تیلا اور گوبھی کی تتلی شامل ہیں۔ ضرررساں کیڑوں کے حملہ کی صورت میںبھی محکمہ
زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے کیمیائی انسداد کریں۔