فیصل آباد (یو این پی)زرعی یونیورسٹی فیصل آباد دیگر زرعی و صحت کے اداروں کے ساتھ مل کر قومی ون ہیلتھ پالیسی کے لئے سفارشات مرتب کرے گی تاکہ انسانوں، جانوروں اور ماحول کے مابین موجود ربط کے توازن میں بگاڑ کے نتیجے پر وقوع پذیر ہونے والے منفی اثرات سے نبردآزما ہونے کے لئے جامع حکمت عملی پیش کی جا سکے۔ یہ فیصلہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے زیراہتمام ورلڈ ون ہیلتھ ڈے سیمینار میں ماہرین نے کیا۔ سیمینار کی صدارت پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے صدر ڈاکٹر خالد محمود خاں نے کی جبکہ وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم، فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر علی چوہدری، پالیسی اینڈ سٹریٹیجک پلاننگ یونٹ لاہور کی پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر شگفتہ زریں، پاک ون ہیلتھ الائنس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر ایس ایم مرسلین، پرووائس چانسلر زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر انس سرور قریشی، رجسٹرار ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی ڈاکٹر اسد ظہیر، پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر کے پراجیکٹ مینجمنٹ کنسلٹنٹ پروفیسر جی ہان کم، ڈاکٹر سجادالرحمن، ڈاکٹر ساجد سہیل، ڈاکٹر کاشف سلیمی، ڈاکٹر نبیل نیازی، ڈاکٹر عمران ارشد، ڈاکٹر مشکور محسن، ڈاکٹر اللہ رکھا و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اپنے صدارتی خطاب میں ڈاکٹر خالد محمود خاں نے کہا کہ دنیا میں بڑھتی ہوئی انسانی، حیوانی و نباتاتی بیماریوں کو محدود کرنے کے لئے میڈیکل ڈاکٹرز، زرعی، لائیوسٹاک اور ماحولیاتی سائنسدانوں کو مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی تاکہ بہترین ماحول کی فراہمی سے صحت مند معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ون ہیلتھ پالیسی کی سفارشات تیار کرنے کے لئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدان سائنسی و تحقیقی بنیادوں پر قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے دورحاضر کو درپیش مسائل حل کرنے کے لئے عملی اقدامات بروئے کار لائیں۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی چند سال قبل یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے تعاون سے ون ہیلتھ کے تحت پراجیکٹ کا اجراءکیا تھا تاکہ انسانوں، پودوں، جانوروں اور ماحولیاتی صحت پر ایک ہی چھت کے سائے تلے بیک وقت کام کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ انسانوں میں کئی بیماریاں جانوروں کی وجہ سے منتقل ہوتی ہیں جس پر قابو پانے کے لئے سائنسدانوں کو جدوجہد کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ غذائیت کی کمی اور مناسب خوراک نہ ہونے کی وجہ سے انسانی صحت کو بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس پر قابو پانے کے لئے غذائیت سے بھرپور خوراک کی عادات کو معاشرے میں عام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے طبی ماہرین کے ساتھ مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کے عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے طب کے شعبے میں بہتری کے ساتھ ساتھ زراعت میں بھی خوشحالی آئے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کے باعث کئی نئی بیماریوں نے جنم لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خوراک کا سارا انحصار گندم پر منحصر ہے تاہم اگر گندم کے ساتھ دوسری اجناس مکئی، جوار وغیرہ کو شامل کیا جائے تو اس سے صحت پر بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ قدرت نے تمام جانداروں کو کسی مقصد کے تحت پیدا کیا ہے تاہم انسانوں نے اپنے فائدے کے لئے اس توازن میں بگاڑ پیدا کر دیا ہے جس سے جان لیوا بیماریاں اور موسمیاتی تغیرات انسانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیوڈائیورسٹی کے توازن کے لئے زرعی، طبی اور ماحولیاتی ماہرین کو مل کر لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا۔ پالیسی اینڈ سٹریٹیجک پلاننگ یونٹ لاہور کی پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر شگفتہ زریں نے شرکاءکو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی ربیز بیماری کے متعلق حکومتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے ماہرین پر زور دیا کہ وہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریوں کی روک تھام کے لئے مربوط کوششیں کریں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ون ہیلتھ کے تحت ایکوسسٹم کو درپیش بحران سے نکالنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی زراعت کے متعلق دانش کو نہ صرف ملکی سطح پر سراہا جاتا ہے بلکہ اس کا اعتراف بین الاقوامی سطح پر بھی کیا جاتا ہے۔ فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر علی چوہدری نے کہا کہ ون ہیلتھ پر زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کے ساتھ مشترکہ کاوشیں بروئے کار لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ عوام میں صحت مند طرز زندگی اور متوازن خوراک کے حوالے سے آگاہی دے کر بیماریوں میں کمی واقع کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی زرعی یونیورسٹی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرے گی تاکہ مشترکہ کاوشوں میں تیزی لائی جا سکے۔ پاک ون ہیلتھ الائنس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر ایس ایم مرسلین نے کہا کہ پاک ون ہیلتھ الائنس کا قیام 2014ءمیں عمل میں لایا گیا تھا جس کے تحت جملہ چیلنجز پر قابو کے لئے تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر انس سرور قریشی نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی برصغیر کی پہلی زرعی دانش گاہ ہونے کے باعث زرعی پیداوار اور لائیوسٹاک کے لئے بے انتہا خدمات انجام دے چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ون ہیلتھ سیمینار کے انعقاد سے طبی، زرعی اور ماحولیاتی سائنسدانوں کو اکٹھے کام کرنے کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں اور جامعہ آنے والے دنوں میں بھی اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے قومی مسائل کے حل کے لئے کوشاں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جانوروں کی پیداوار، بیماریوں کی نوعیت میں تبدیلی وقوع پذیر ہو رہی ہے جس پر قابو پانے کے لئے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔ ڈاکٹر جی ہان کم نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ کوریا کے تجربات سے مستفید ہوتے ہوئے پاکستان میں غذائیت کی کمی پر قابو پانے کے لئے اقدامات کئے جا سکیں۔ ڈاکٹر سجادالرحمن نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدان زراعت اور بیماریوں پر تحقیقات کر رہے ہیں جس سے غربت کے خاتمے اور بہتر طرز زندگی اپنانے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور، پاک ون ہیلتھ الائنس اسلام آباد اور پالیسی، سٹریٹیجک پلاننگ یونٹ لاہور کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے جس کے تحت ون ہیلتھ کے لئے کورسز اور آگاہی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔