اوکاڑہ (یواین پی / شیخ ندیم شیراز ) آبادی میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے خوردنی تیل کی درآمد میں ہر سال بتدریج اضافہ ہورہا ہے اس لئے وقت کی ضرورت ہے کہ تیلدار فصلات کی کاشت کو فروغ دیا جائے تاکہ درآمد پر انحصارکم سے کم ہو۔ سورج مکھی کے بیج میں اعلیٰ قسم کا تقریباً 40 فیصد تیل ہوتا ہے، کاشتکار سورج مکھی کی کاشت سے ملک کو خوردنی تیل میں خود کفیل بنا سکتے ہیں۔ ہم اپنی ملکی ضروریات کا صرف 34فیصد خوردنی تیل پیدا کررہے ہیں اور باقی 66 فیصد درآمد کرنا پڑتا ہے جس پرہر سال 350 ارب روپے کا کثیر زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت تیلدار اجناس کے زیرِ کاشت رقبہ میں اضافہ کیلئے اقدامات کر رہی ہے تاکہ خوردنی تیل کے درآمدی بل میں کمی واقع ہوسکے۔ وزیراعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت 5 ارب 11 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے تیلدار اجناس کی کاشت کے قومی پروگرام پر عملدرآمد جاری ہے۔ اس پروگرام کے تحت سورج مکھی اور کینولہ کی کاشت پرکاشتکاروں کو 5 ہزار روپے فی ایکڑ جبکہ تل کی کاشت پر 2 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کو تیلدار اجناس کی کاشت کیلئے استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری 50 فیصد سبسڈی بھی دی جا رہی ہے تاکہ تیلدار اجناس کی کاشت کے فروغ سے خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔ بہاریہ سورج مکھی کی فصل کا دورانیہ تقریباً 100 سے 110 دن ہوتا ہے اور کم مدت کی فصل ہونے کی وجہ سے اسے دوبڑی فصلوں کے درمیانی عرصہ میں باآسانی کاشت کیا جاسکتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں اس سال سورج مکھی کی کاشت کا ہدف 2لاکھ ایکڑ رقبہ مقرر کیا گیا ہے۔ سورج مکھی کی فصل سال میں باآسانی دو دفعہ کاشت کی جاسکتی ہے۔ تاہم خزاں میں کاشت ہونے والی فصل بہاریہ فصل کے مقابلہ میں کم پیداوار دیتی ہے۔ سورج مکھی کی فصل کو صحیح وقت پر کاشت کرنا فصل کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔محکمہ زراعت نے سورج مکھی کی پنجاب میں کاشت کا شیڈول جاری کردیا۔سورج مکھی کا شت کے لئے پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔پہلے حصے میں ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں سورج مکھی کی کاشت 15 دسمبرتا 31جنوری جب کہ دوسرے مرحلے میں بہاول پور،رحیم یار خان، خانیوال، ملتان، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان،لیہ، لودھراں، راجن پور،بھکر،وہاڑی اور بہاولنگر شامل ہیں، ان اضلاع میں سورج مکھی کی کاشت کا وقت یکم تا 31جنوری تک مقرر کیا گیا ہے۔ سورج مکھی کی کاشت کے تیسرے مرحلے میں
میاں والی، سرگودھا، خوشباب، جھنگ، ساہی وال، اوکاڑہ، فیصل آباد، سیالکوٹ،گجرانوالہ، لاہور، منڈی بہاؤالدین، قصور،شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، ناروال، اٹک،روالپنڈی، گجرات، چکوال میں سورج مکھی کی کاشت کا وقت15جنوری تا15 فروری تک مقرر کیا گیا ہے۔ سورج مکھی کی کاشت کے لئے اچھے اگاؤ والے صاف ستھرے دوغلی(ہائبرڈ) اقسام کے بیج کی فی ایکڑ مقدار 2 کلوگرام رکھیں جبکہ بیج کے اُگاؤ کی شرح90 فیصد ہونی چاہیے۔ سورج مکھی کی موزوں اقسام میں ہائی سن- 33،ٹی- 40318،ایگورا4،این کے آر منی،یو ایس 666،یو ایس 444،پی اے آر سن 3،آکسن- 5264، آکسن- 5270،ایس – 278،ایچ ایس ایف – 360اے،سن- 7،اوری سن 648-،اوری- سن516- شامل ہیں۔ سورج مکھی کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے موزوں وقت پر کاشت انتہائی ضروری ہے کیونکہ تاخیر سے کاشت کی صورت میں نہ صرف سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ تیل کی مقدار میں بھی کمی ہوتی ہے۔ کاشتکار وں کو چاہیے کہ وہ محکمہ زراعت کے توسیعی کارکنان کے مشورہ سے ان کمپنیوں کے بااختیار ڈیلرز سے بیج خریدیں۔کاشتکاراپنے علاقے میں وقتِ کاشت کے مطابق ز مین کی تیاری مکمل کر لیں۔بھاری میرا زمین سورج مکھی کی کاشت کے لیے نہایت موزوں تصور کی جاتی ہے۔ زمین کی تیاری کے لیے راجہ ہل یا ڈسک ہل پوری گہرائی تک چلائیں تاکہ پودوں کی جڑیں گہرائی تک جاسکیں۔ سورج مکھی کو اگرچہ پلانٹراور ٹریکٹر ڈرل کے طریقے سے کاشت کیا جا سکتا ہے مگربہتر پیداوارکے حصول کے لئے اسے اڑھائی فٹ کے فاصلہ پربنائی گئی کھیلیوں پرچوپے کی مدد سے کاشت کرناچاہیے۔ زمین کی زرخیزی میں اضافہ کے لئے سبز اور گوبر کی کھادکا استعمال کرنا چاہیے۔ عام طور پرتمام پوٹاش (25کلو گرام) اور فاسفورس 23کلو گرام فی ایکڑ جبکہ ایک تہائی نائٹروجن 18 کلوگرام فی ایکڑ زمین کی تیاری کے بعد کھیلیاں نکالنے سے پہلے ہی زمین میں بکھیر دینی چاہیے۔ باقی دو تہائی نائٹروجن میں سے آدھی 18کلوگرام فی ایکڑ فصل کی چھدرائی کے بعد جبکہ باقی ماندہ نائٹروجن 18کلوگرام فی ایکڑ فصل کو مٹی چڑھانے سے پہلے ڈال دیں۔آبپاش علاقوں میں ڈی اے پی اور پوٹاشیم سلفیٹ کی پوری مقدا ر زمین تیارکرتے وقت اور یوریا کی آدھی بوری پہلے پانی پر،آدھی دوسرے پانی پر اور باقی مقدار پھول نکلتے وقت پانی کے ساتھ ڈالنا بہتر ہے۔اُمید ہے کہ اس مرتبہ کاشتکاروں کی محنت اور حکومت کی خصوصی توجہ کے باعث سورج مکھی کی نہایت عمدہ پیداوار حاصل ہو سکے گی۔