فانٹ استعمال کرنے کی وجہ اس کا موزوں، دیدہ زیب، بہترین، خوبصورت اور مشکل ہونا ہے،سعودی خطاط
مکہ مکرمہ (یواین پی)عربی خطاطی عربی زبان کے بصری پہلو کے عناصر میں سے ایک ہے، جو فخر اسلام کے آغاز میں خانہ کعبہ پر موجود نہیں تھا۔ یہ عنصر دوسری صدی ہجری میں خانہ کعبہ کے غلاف کا حصہ بن کر نمایاں ہوا۔ اس کے بعد یہ کئی مراحل سے گذرتا ہوا آج کی اس خوبصورت اور دیدہ زیب شکل تک پہنچا جسے ہم بھی دیکھ سکتے ہیں۔غلاف کعبہ کے سعودی خطاط مختار عالم شقدار جو 44 سال سے زیادہ عرصے سے عربی خطاطی اور اس کے فنون کی تعلیم دینے میں مصروف ہیں نے عرب ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے غلاف کعبہ پر آیات لکھنے کے لیے ہر بار واضح، نمایاں، مرکب ثلث عربی رسم الخط یا فونٹ استعمال کیا۔ غلاف کے حطیم کی طرف کے حصے پرانہوں نے اسی رسم الخط سے قرآن پاک کی آیات بسم اللہ اللہ الرحمن الرحیم، الحج شہر معلومات فمن فرض فیہن الحج فلا رفث ولا فسوق ولا جدال فی الحج تحریر کیں۔رکن یمانی کی طرف غلاف کے درمیان چاندی کے رنگ میں بسم اللہ الرحمن الرحیم اور سنہری رنگ میں قل ہو اللہ حد جب کہ ایک قندیل کی شکل میں یارحمن یا رحیم کے الفاظ تحریر کیے گئے۔مختار نے مزید کہا غلاف کعبہ شریف پر مقدس عبارتوں کی تحریر کے لیے عربی کاثلث فانٹ استعمال کرنے کی وجہ اس کا موزوں، دیدہ زیب، بہترین، خوبصورت اور مشکل ہونا ہے۔ یہ رسم الخط تحریر کی خوبصورتی کو زیادہ واضح اور نمایاں کرتا ہے۔غلاف کعبہ پر جو کچھ بھی لکھا جاتا ہے وہ اسی (ثلث)رسم الخط میں ہوتا ہے، تاہم ان عبارتوں کا سائز مختلف ہوسکتا ہے، ان کی شکلیں الگ ہوسکتی ہیں۔ کوئی عبارت مستطیل شکل میں ہوگی اور کوئی دائرے میں ہوگی یا قندیل کی شکل میں ہوگی۔ غلاف کعبہ پر تمام نقوش اسی رسم الخط میں لکھے جاتے ہیں۔