دنیا کے آم پیدا کرنے والے 90 ممالک میں پیداوار کے لحاظ سے پاکستان کا چھٹا نمبر ہے
فیصل آباد (یو این پی)پھلوں میں انفرادی حیثیت کا حامل پھل ”آم“ جس کو ایشیائی پھلوں کا بادشاہ کہلانے کا اعزاز بھی حاصل ہے، انسانی غذا کا اہم حصہ ہے۔ آم دنیا کے تقریباً 90 ممالک میں پیدا ہوتا ہے جن میں سے 72 ممالک کی پیداوار صرف 13 فیصد جبکہ باقی 18 ممالک دنیا کی کل پیداوار کا 87 فیصد آم پیدا کرتے ہیں۔ دنیا کے آم پیدا کرنے والے 90 ممالک میں پیداوار کے لحاظ سے پاکستان کا چھٹا نمبر ہے ۔ آم پاکستان میں 170ہزار ہیکٹر رقبے پر کاشت کیا جاتا ہے جس سے سالانہ 1784 ہزار ٹن پھل پیدا ہوتا ہے۔ہماری آم کی اوسط پیداوار 10.09 ٹن فی ہیکٹر ہے۔ اوسط پیداوار کو بڑھانے کےلئے پیداوار میں کمی کے اسباب کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے بہتر پیداوار کے حصول کے لئے مناسب اور بروقت کھادوں کا استعمال ، ضرورت کے مطابق آبپاشی اور مختلف بیماریوں سے بچاﺅ کے علاوہ دیگر زرعی عوامل بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ۔ آم کے مرکزی پیداواری علاقوں میںکورا عام طورپر دسمبر کے شروع سے وسط فروری تک پڑتا ہے تاہم کورا پڑے کا زیادہ امکان وسط دسمبر سے آخر جنوری تک ہوتا ہے۔جب سردیوں میں رات کے درجہ حرارت میں بتدریج کمی کے ساتھ ہوا میںنمی کا تناسب بڑھتا ہے اورعام طور پر آم کے پیداواری علاقوں میں 12ڈگری سینٹی گریڈ درجہءحرارت پر یہ تناسب 100فیصد تک پہنچ جاتا ہے اس طرح درجہ حرارت مزید کم ہونے پر ہوا میں موجود یہ نمی زمین اور پودوں کے پتوں پر جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے اس نمی کو شبنم کہتے ہیں۔درجہ حرارت میں مزید کمی پر شبنم اپنی جگہ پر جمنا شروع ہو جاتی ہے۔ برف کی اس باریک تہہ کو کورا کہتے ہیں۔کورا اس وقت پڑتا ہے جب رات کے وقت فضا کا درجہ حرارت 4ڈگری سینٹی گریڈسے کم ہوجائے اور جب دن کے وقت سورج کی حرارت زمین تک پہنچتی ہے اور اسے گرماتی ہے جب رات ہوتی ہے تو زمین یہ حرارت خارج کرتی ہے اور ٹھنڈا ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ سورج غروب ہونے کے بعد آہستہ آہستہ اس کا درجہ حرارت کم ہونا شروع ہو جاتاہے اور درجہءحرارت جب 4ڈگری سینٹی گریڈسے کم ہوتا ہے تو کورا پڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ دن کے وقت اگر بادل موجود ہوں تو یہ تیز روشنی اور سورج کی تپش کو زمین تک نہیں پہنچنے دیتے۔ نیز رات کے وقت بادلوں کی موجودگی کی صورت میںزمین صبح تک زیادہ ٹھنڈی نہیں ہوپاتی کیونکہ بادل زمین سے خارج ہونے والی حرارت کا کچھ حصہ زمین کی طرف واپس بھیج دیتے ہیں۔ جس سے رات کو کورا پڑنے کا اندیشہ کم ہو جا تا ہے۔ اسی طرح شام کے وقت سرد ہواﺅں کے چلنے سے بھی غروب آفتاب تک زمین خاصی ٹھنڈی ہو جاتی ہے تاہم اس کا انحصار ہوا کی رفتار اور ٹھنڈک پر ہوتا ہے اس سے بھی کورا پڑنے کے ممکنہ امکانات بڑھ جاتے ہیں لیکن رات کے وقت چلنے والی ہوائیں کورا نہیں پڑنے دیتیں کیونکہ اس سے ٹھنڈی اور گرم ہوا کا مسلسل ملاپ ہوتا رہتا ہے یہ عمل فضا اور زمین کے درجہءحرارت میں کمی واقع نہیں ہونے دیتا اور اس طرح کورا پڑنے کا امکان ختم ہو جاتا ہے لہذا جن راتوں میں کورا پڑسکتا ہے۔ان کی علامات درج ذیل ہیں۔ سردیوں میں جب دن کے وقت ٹھنڈی ہوا شمال کی سمت سے چلے۔ ہوا شام کے وقت ساکت ہو اور تمام رات ساکت ہی رہے۔جب رات کو مطلع صاف ہو اور بادل بالکل نہ ہوں۔اگر پودوں کوکو را سے محفوظ رکھنے کیلئے مناسب حکمت عملی نہ اپنائی جائے تو آم کے چھوٹے پودوں اور نرسری کو زیادہ نقصان پہنچنے کا احتمال ہوتا ہے۔ پودوں کو کورے کے اثر سے بچاﺅ کے لیے حفاظتی تدابیر نہایت ضروری ہیں۔نرسری میں آم کے پودوں کو شیشم وغیرہ کی شاخوں سے اس طرح ڈھانپں کہ پودوں پر دن کے وقت سورج کی روشنی بھی پڑتی رہے۔کورا پڑنے والی ممکنہ راتوں میں ہلکی آبپاشی کرنے سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اس طرح زمینی درجہ حرارت میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی اور پودے کورا کے نقصان سے محفوظ رہتے ہیں۔آم کی نرسری کو کوراسے بچانے کا ایک اور موثر طریقہ پودوں کو پلاسٹک سے ڈھانپ دینا بھی ہے۔ باغ میں جب آم کا پودا پانچ فٹ سے بڑا ہو جائے تو اسے 5فیصدچونے کا سپرے کریں۔اس طرح چونے کی ایک پتلی تہہ پتوں اور شاخوں پر بن جاتی ہے جوکہ کورا کے اثرات کو کم کرتی ہے۔ باغات میںپودوں کی عمر کے مطابق پودوں کے گھیرے میں گلا سڑا گوبر بکھیرنے سے زمینی درجہ حرارت میں تبدیلی کو روک کر کورے کے ممکنہ نقصان سے کافی حد تک بچا جا سکتا ہے۔ بڑے پودوں کے تنوں پر سفیدی کریں اور چھوٹے پودوں کے تنوں پر پرالی وغیرہ باندھ دیں مزید براں انہیں پٹ سن کے کپڑے سے لپیٹ کر بھی کورے ا ورسردی سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ پودوں کی غذائی ضروریات کا خاص خیال رکھیں تاکہ پودے تندرست و توانا رہیں۔ کورااور سردی سے با خبر رہنے کیلئے اخبار ،ریڈیو،ٹی وی،انٹرنیٹ اور محکمہ موسمیات کی پیشنگو ئی پر نظر رکھیں۔کورا پڑنے والی ممکنہ راتوں میں کچھ باغبان رات کے وقت باغات میں مختلف اشیاءجلا کر دھواںپیدا کرتے ہیں تاکہ کورا کا اثر کم سے کم ہو لیکن اس عمل سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوتے جبکہ دھوئیں کے پودوں پر منفی اثرات بھی مشاہدہ میں آئے ہیں لہذا اس عمل سے اجتناب کیا جائے۔ آج کل مارکیٹ میں کورا سے بچاﺅ کے لئے استعمال ہونے والے مختلف مرکبات بھی دستیاب ہیں ۔کوراسے متاثرہ پودوں کی فوری طور پر کانٹ چھانٹ بالکل نہ کریںبلکہ سردی کا موسم گزرنے کے بعد یعنی مارچ کے آغاز میں جب پودوں پر نئی پھوٹ نکلنا شروع ہو جائے تو اس وقت کورا سے متاثرہ شاخ کے ہمراہ 2سے3انچ شاخ کا سبز حصہ بھی کاٹ دیںتاکہ پودوں کو بیماری یادیگر اثرات سے بچا جاسکے۔جن پودوں کی موٹی شاخیںکاٹی گئی ہوں ان پر بورڈیکس پیسٹ لگا دیںتاکہ یہ پودے زخم بھرنے کے دوران بیماریوںکے اثرات سے محفوظ رہیں۔ بورڈیکس پیسٹ بنانے کیلئے چونا،نیلا تھوتھا اور پانی کا تناسب 1 :1:10 ہونا چاہئے ۔کورا سے متاثرہ پودوں کی کانٹ چھانٹ کرنے کے فوراً بعدپودوں کی عمرا ور جسامت کے لحاظ سے غذائی اجزاءمہیا کریں تاکہ بڑھوتری کا عمل تیز ہو سکے۔ پودوں کو غذائی اجزاءڈالنے کے بعد آبپاشی کا خاص خیال رکھیں۔