اسلام آباد(یواین پی) اردو ادب کے منفرد شاعر احمد فراز کا91 واں یوم پیدائش12جنوری کو منایا جائے گا اس سلسلے میں اسلام آباد سمیت ملک بھر کے ادبی حلقوں میں مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گی جس میں ان کے مداح سالگرہ کے کیک کاٹیں گے اور ان کی ادبی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ احمد فراز 14جنوری 1931ء کو صوبہ سرحد کے خوبصورت شہر نوشہرہ میں پیدا ہوئے تھے ان کا اصل نام سیدّ احمد شاہ تھا جبکہ احمد فراز ان کا تخلص تھا ان کے مجموعہ کلام میں ” تنہا تنہا ،درد آشوب،نایافت،بے آواز گلی کوچوں میں،پس انداز موسم،خواب گل پریشاں ہیں جیسی خوبصورت کتب کو بے پناہ پزیرائی حاصل ہوئی۔ ان کے کلام کو نوجوان نسل میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہے ان کے خوبصورت کلام کو گا کر بہت سے گلوکاروں نے بے پناہ شہرت حاصل کی مہدی حسن کی آواز میں گایا جانے والا ان کا خوبصورت کلام ”اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں،جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں “ آج بھی زبان زد عام ہے۔احمد فراز کو آدم جی ادبی ایوارڈ،اباسین ایوارڈ،بھارت کی جانب سے فراق گورکھ پوری ایوارڈ،ٹا ٹا ایوارڈ اور کینڈا کی جانب سے اکیڈمی آف اردو لٹریچر ایوارڈ،ستارہ امتیاز،ہلال امتیاز،دھنک ایوارڈ، ملینیم ایوارڈ امریکہ،ڈاکٹر اقبال ایوارڈسمیت بہت سے ملکی و غیر ملکی ایوارڈ ز و اعزازات کے ساتھ نوازا جا چکا ہے ان کی خوبصورت شاعری کا موازنہ علامہ اقبال اور فیض احمد فیض کی شاعری کے ساتھ کیا جاتا ہے وہ بلامبالغہ سابقہ صدی کے عظیم شاعر تھے ان کی شاعری کے انگریزی،فرانسیسی،ہندی،روسی،جرمن،یوگو سلاوی اور پاکستان کی متعدد علاقائی و صوبائی زبانوں میں تراجم شائع ہو چکے ہیں احمد فراز کا انتقال25اگست 2008ء کو ہوا تھا۔