اسلام آباد(یواین پی)ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سے دیامر بھاشا ڈیم کی لاگت میں 31 فیصد اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔پارلیمنٹ ہا¶س اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا جس میں واپڈا حکام نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے ارکان کو آگاہ کیا گیا۔واپڈا حکام کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ روپے کی قدرمیں کمی سے دیامر بھاشا ڈیم کی لاگت میں 31 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کا جب پی سی ون بنایا گیا تھا ڈالر 105 روپے کا تھا، جب پہلا پی سی ون بنایا گیا تو کنٹریکٹ کی قیمت 336 ارب روپے تھی لیکن اب دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کنٹریکٹ ایوارڈ 442 ارب روپے کا کیا گیا ہے، مارچ میں دیامر بھاشا ڈیم کا نظر ثانی شدہ پی سی ون بنایا جائے گا۔دیامیر بھاشا ڈیم پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم ہوگا، یہ ڈیم گلگت بلتستان اور خیبر پختوںخوا کے سرحدی علاقے بھاشا میں تعمیر کیا جارہا ہے۔دریائے سندھ پر تعمیر کئے جانے والے اس ڈیم کی بلندی 272 میٹر ہو گی اور اس میں 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی جمع کیا جاسکے گا۔دیامر بھاشا ڈیم سے ناصرف پاکستان کی لاکھوں ایکڑ زمین سیراب ہوگی بلکہ 4 ہزار 500 میگا واٹ سستی بجلی بھی پیدا ہوسکے گی۔ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن(ایف ڈبلیو او) اور چین کی حکومتی کمپنی پاور چائنا کو دیا گیا ہے۔بھارت کئی دہائیوں سے گلگت بلتستان پر اپنا جھوٹا دعویٰ جتلاتا ہے جس کی وجہ سے اس ڈیم کی تعمیر کے لیے عالمی ادارے سرمایہ کاری سے کتراتے ہیں۔2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکومت پاکستان کو دیامیر بھاشا ڈیم سمیت دیگر منصوبے فی الفور شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لئے خصوصی مہم بھی شروع کی تھی۔