اسلام آباد(یواین پی )چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا، الیکشن کمیشن کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ جوابدہ نے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت غلط حلف نامہ جمع کرایا۔الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کے بطور سینیٹر کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دیا اور کہا کہ فیصل واوڈا فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔الیکشن کمیشن نے فیصلے میں مزید کہا کہ فیصل واوڈا 2 ماہ میں تمام مالی مفادات اور مراعات واپس کریں، واوڈا نے جرم چھپانے کے لیے قومی اسمبلی سے استعفی دیا۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کی یہ درخواستیں 2 سال قبل 21 جنوری 2020 ءکو مخالف امیدوار عبدالقادر مندوخیل، میاں فیصل اور آصف محمود کی جانب سے دائر کی گئی تھیں جبکہ سماعت کا باقاعدہ آغاز 3 فروری 2020 کو ہوا۔الیکشن کمیشن میں سماعتوں کے دوران فیصل واوڈا نے بتایا کہ عام انتخابات کے وقت ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش ہوا تو منسوخ شدہ امریکی پاسپورٹ دکھایا تھا جس پر کلیئرنس ملی، نادرا نے 29 مئی 2018 ء کو امریکی شہریت سیز کردی تھی۔الیکشن کمیشن میں درخواست گزاروں نے سرٹیفکیٹ کی فوٹو کاپی جمع کرائی جس کے مطابق فیصل واوڈا نے 25 جون 2018 ء کو امریکی شہریت چھوڑی تاہم فیصل واوڈا نے اس کاپی کو تسلیم نہیں کیا ۔الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا سے امریکی شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کا استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا انہیں پاکستان یا امریکا کے قانونی پیپر ورک کا زیادہ علم نہیں۔درخواست گزاروں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ وہ خود امریکی سفارتخانے سے سرٹیفکیٹ کے لیے رابطہ کر لے تاہم الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ یہ اس کا اختیار نہیں۔فیصل واوڈا نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد یہ استدعا بھی کی کہ یہ درخواستیں اس وقت کی ہیں جب وہ ممبر قومی اسمبلی تھے، اب انہیں مسترد کیا جائے، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے 6 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو محفوظ کیا تھا جو آج 9 فروری کو سنایا گیاہے ۔