اوکاڑہ (یواین پی)اوکاڑہ یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کی جانب سے منعقد کردہ ایک آگہی سیشن میں معروف قانون دان عبداللہ ملک، سماجی تنظیم ‘ممکن’ کی کوآرڈینیٹر امبرین فاطمہ، لاہور لیڈز یونیورسٹی سے عمران سلیم، شعبہ ابلاغیات کے سربراہ ڈاکٹر زاہد بلال اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر صوبیہ عابد نے پاکستانی معاشرےمیں صنف کی بنیاد پہ ہونے والے تشدد کی وجوہات، اقسام اور حل کے مختلف پہلووں جیسا کہ پہ بحث کی۔ اپنے افتتاحی خطاب میں ڈاکٹر زاہد بلال نے سیشن کے شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اوکاڑہ یونیورسٹی میں منطقی مباحث کے ایک سلسلے کے آغاز اور اس کی بھرپور حوصلہ افزائی پہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر کو خراج تحسین پیش کیا۔ ڈاکٹر صوبیہ عابد نے اپنے خطاب میں بتایا کہ چائلڈ لیبراور کم عمری کی شادیاں پاکستانی معاشرے کےسنگین مسائل ہیں اوران کے باعث بہت سارے بچے تعلیم کے حصول سے محروم رہ جاتے ہیں۔تقریب کے مہمان خصوصی عبداللہ ملک نے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے مربوط قانون سازی کی اہمیت پہ زور دیتے ہوئے کہا کہ صنف کی بنیاد پہ تشدد کو کسی صورت پہ نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ اس کی روک تھام کےلیے مضبوط قوانین بنائے اور لاگو کیے جائیں۔ مزید برآں ہمیں اپنے معاشرے میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا کلچر بھی پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔امبرین فاطمہ کا کہنا تھا کہ مرد اور عورت دونوں کو برابری کی بنیاد پہ بنیادی انسانی حقوق حاصل ہونے چاہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں بہت ساری خواتین تعلیم، صحت اور روزگار کے حقوق سے محروم ہیں۔
عمران سلیم نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقات کو مل کر صنف کی بنیاد پہ تشدد کے خاتمے اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کےلیے کام کرنا چاہیے۔ سیشن کے اختتام پہ مہمان مقررین میں شیلڈز تقسیم کی گئیں۔