فیصل آباد (یو این پی)صوبائی وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی نے کہا ہے کہ زرعی مداخل پر جنرل سیلز ٹیکس کو ختم،زرعی سروس پروائیڈرز کمپنیوں کو سیل ٹیکس میں خاطرخواہ چھوٹ دی گئی ہے بزدار حکومت زرعی میکنائزیشن پر خاص توجہ دے رہی ہے جس کے ذریعے ایڈوانس قسم کی زرعی مشینری سسٹم میں شامل،زمینی صحت پانی کی دستیابی اور ویلیو ایڈیشن کے لئے منصوبہ جات کا آغازہوگا۔ہمارا ہدف زرعی شعبہ کو ترقی دے کر پنجاب کو دنیا کے لئے بریڈ باسکٹ بنانا ہے۔ انہوں نے یہ بات محکمہ زراعت توسیع کے زیر اہتمام ضلع فیصل آباد میں پیداواری مقابلوں میں جیتنے والے کاشت کاروں میں انعامات تقسیم کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے پیداواری منصوبہ برائے کماد میں جیتنے والے کاشتکاروں کو مبارک باد دی اور کہا کہ جو کاشتکار اس سال مقابلہ نہیں جیت سکے ان کو چاہئے کہ اگلے سال زیادہ محنت سے پیداواری مقابلہ میں حصہ لیں اور زیادہ پیداوار حاصل کر کے نہ صرف پیداواری مقابلہ جیتیں بلکہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ جس تیزی سے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اس تناسب سے پیداوار میں بڑھوتری نہیں آرہی اب ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں یہاں پر ہمیں یہ چیلنج درپیش ہے جس میں آبادی کی بڑھوتری آگے نکل گئی ہے اور زرعی پیداوار مقابلے میں پیچھے رہ گئی ہے اس چیلنج سے نبرد آزما ہوکر ہم زرعی مداخل پر جنرل سیلز ٹیکس کو ختم کیا جبکہ زرعی سروس پروائیڈرز کمپنیوں کو سیل ٹیکس میں خاطرخواہ چھوٹ دی گئی ہے ہم زرعی میکنائزیشن پر خاص توجہ دے رہے ہیں جس کے ذریعے ایڈوانس قسم کی زرعی مشینری سسٹم میں شامل ہورہی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ محکمہ زراعت کے تمام شعبہ جات اور کاشتکار پیداوار میں اضافہ کرکے ملکی خدمت کا فریضہ ادا کریں گے آج کی اس تقریب میں انعامات دینے کا مقصد ہی یہی ہے کہ کاشتکار اپنی پیداوار بڑھا کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس ملک کے تمام طبقات میں کاشتکار وہ طبقہ ہے جو سب سے زیادہ محب وطن ہے کیونکہ کاشتکار اس زمین کو ماں کا درجہ دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان جس قدر زراعت پر توجہ دے رہے ہیں پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کسی وزیراعظم نے اتنی توجہ نے نہیں دی اب وقت آگیا ہے کہ جس طرح ساٹھ کی دہائی میں زرعی انقلاب آیا تھا اسی طرح زرعی ٹرانسفرمیشن کے ذریعے ہم زرعی انقلاب برپا کر یں اور اس پر عمل درآمد کرنے کے لئے بنیادی کردار کاشتکار کا ہوگا۔انہوں نے پیداواری مقابلہ کماد میں پہلی تین پوزیشنز حاصل کرنے والے کاشتکاروں میں انعامی چیک تقسیم کیے پیداواری مقابلہ برائے کماد میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے کاشتکار نوازش علی نے 1720،دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے کاشتکار غلام دستگیر نے 1570۔اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے کاشتکار محمد یحییٰ نے 1535 من فی ایکڑ پیداوار حاصل کی۔مزید برآں انہوں نے کاشتکاروں میں کسان کارڈ،نمائشی پلاٹ اور تیل دار اجناس پر سبسڈی کے چیک بھی تقسیم کیے۔قبل ازیں کاشتکاروں سے ڈاکٹر انجم علی ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع،چوہدری عبدالحمید ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آباد، چوہدری خالد محمود ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر انجم علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے وزیر اعظم پاکستان،وزیر اعلی پنجاب اور وزیر زراعت پنجاب کے بے حد مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیداواری مقابلہ میں انعامات،فصلوں کی پیداوار کے لئے سبسڈی اور کسان کارڈ سے کاشت کاروں کی ایک طرف مدد ہوئی ہے اور کسانوں کی پیداواری لاگت میں کمی بھی آئی ہے جس سے کاشتکار میں بہتر پیداوار حاصل کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ایگری ٹرانسفرمیشن پلان پر عملدرآمد کے ذریعے ہم ٹریکٹرائزیشن سے میکنائزیشن کی طرف جا رہے ہیں کاشتکاروں کو چاہیے کہ جو بھی فصل کاشت کریں منافع بخش طریقہ سے کاشت کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ تین سال قبل موجودہ حکومت کی طرف سے گندم، کماداور تیل دار اجناس کی پیداواری مقابلہ جات کا آغاز کیا گیا تھا جس کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں ہم آئندہ بھی کاشتکاروں کی اس طرح حوصلہ افزائی جاری رکھیں گے۔تقریب میں محمد نواز خان میکن ڈائریکٹر جنرل ایوب ریسرچ فیصل آباد،ڈاکٹر جاوید اقبال ڈائریکٹر شعبہ گندم ایوب ریسرچ فیصل آباد،ڈاکٹر آصف علی ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ انفارمیشن کے علاوہ محکمہ زراعت توسیع کے ضلع بھر کے افسران اور کاشتکاروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔