نارووال(یو این پی)پاکستان بھر کے جگر اور گردے کی پیوندکاری ( ٹرانسپلانٹ ) کے لئے ڈونر ناپید ہوگئے۔ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی(ہوٹا) کے قوانین انتہائی سخت ہونے کی بنا پر ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں۔ اقتدار کی جنگ میں عوامی نمائندے عوام کے بنیادی حقوق پر مبنی قانون سازی کرنا بھول گئے۔حکومت اور محکمہ صحت ٹرانسپلانٹ قوانین میں فوری آسان نرم اور مربوط قوانین اسمبلیوں سے پاس کر کے ہزاروں خاندان کے چشم و چراغ کی زندگیوں کو محفوظ بنائے جانے اور بیٹے محمد حاشر کے ٹرانسپلانٹ کے مناسب بندوبست کا مطالبہ۔جگر کے عارضہ میں مبتلا بی ایس آئی ٹی کا طالب علم 26 سالہ نوجوان محمد حاشر کے دکھی باپ محمد عثمان کی میڈیا کی وساطت سے وزیر اعظم پاکستان۔وزیر اعلی پنجاب۔محکمہ صحت پنجاب۔چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے دردمندانہ اپیل۔تفصیلات کے مطابق موت و حیات کی کشمش میں مبتلا اور جگر کی پیوند کاری کی امید کے انتظار میں بیٹھے ہوئے بی ایس آئی ٹی کا طالب علم 26 سالہ نوجوان محمد حاشر کے دکھی باپ محمد عثمان مغل نے مڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرا بیٹا پچھلے تقریباً 20 سالوں سے جگر کے عارضہ اور موت و حیات کی کشمش میں مبتلا ہے اس کے علاج معالجہ میں اب تک لاکھوں اخراجات ہو چکے اور آپریشن پربھی لاکھوں اخراجات آنے ہیں میرے بیٹے کے لئے جگر کا ٹکرا دینے کے لئے کوئی ڈونر دستیاب نہیں ہے ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے قوانین انتہائی سخت ہونے کی بنا بر مختلف ہسپتالوں میں رجسٹرڈ ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں اور جن کے پاس ڈونر نہیں وہ کدھر جائیں کیونکہ قوانین سخت ہیں جس وجہ سے مریض زندگیوں کی بازی ہار رہے ہیں اور عوامی نمائندے اقتدار کی جنگ میں عوامی حقوق بارے قوانین بنانے ہی بھول گئے ہیں۔انہوں نے وزیر اعظم پاکستان۔ وزیر اعلی پنجاب۔محکمہ صحت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری قوانین نرم آسان اور سادہ اسمبلوں سے پاس کئے جائیں تاکہ لوگوں کے چراغ جگر اور گردے کے ٹرانسپلانٹ کے بغیر گل نہ ہوسکیں اور چیف جسٹس آف سپریم کورٹ و چیف جسٹس آف ہائیکورٹ سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ اس پر سو موٹو ایکشن لیا جائے تاکہ ہزاروں زندگیوں کی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔