الرجی۔ دمہ

Published on May 6, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 429)      No Comments

Shahid
دنیا بھر میں انسان مختلف غذاؤں سے ایفیکٹڈ ہیں کسی کو فروٹ اور سبزی سے اور کسی کو گوشت یا مچھلی تو کوئی پستہ ، بادام یا مونگ پھلی نہیں کھا سکتا کیوں کہ انہیں الرجی ہے ۔ دنیا بھر میں سائنس دان اس کھوج میں ہیں کہ الرجی کے اسباب تلاش کئے جائیں اور تجربات سے قابو پانے کے بعد اس کا نتیجہ عام کیا جائے تاکہ لوگ اپنی من پسند غذا بغیر خوف و خطر استعما ل کر سکیں ۔
طبی محقیقین کا کہنا ہے کہ بچوں میں مونگ پھلی کی الرجی کا علاج انہیں اسی چیز کو کھلا کر کیا جا سکتا ہے ۔
جرمنی کے ڈوکٹرز نے کئی مہینوں تک مونگ پھلی کے سفوف کو بچوں کی غذا میں شامل کر کے ان کے جسم کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے ، ڈوکٹرز کے مطابق دنیا بھر میں مونگ پھلی اور بادام کے خلاف الرجی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے خاص طور سے ترقی یافتہ ممالک میں ہر پچاس میں سے کم سے کم ایک بچے کو ڈرائی فروٹ اور خاص طور پر مونگ پھلی اور بادام سے الرجی ہے اور یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے ۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی اور بادام کی الرجی خوراک کے سبب پیدا ہونے والی سب سے عام الرجی ہے ، ماہرین کے مطابق اس الرجی کے رد عمل سے بچنے کا کوئی اور راستہ نہیں سوائے یہ کہ مونگ پھلی اور بادام کھانے سے پرہیز کیا جائے ۔
ڈوکٹرز کا کہنا ہے کہ الرجی پیدا کرنے والے ماحولیاتی محرکات مثال کے طور پر پولِن الرجی وغیرہ کے خلاف انجیکشن بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں ، الرجی کے شکار بچوں کو اکثر سانس کی تکلیف ہو جاتی ہے جو رفتہ رفتہ دمے ( آستھما ) کا روپ دھار لیتی ہے ۔
انگلینڈ میں کیمبرج کے ایڈن برگ ہوسپیٹل نے بچوں میں پائی جانے والی مونگ پھلی کی الرجی کا ایک کامیاب تجربہ کیا ، ڈاکٹرز نے سات سے سولہ سال تک کی عمر کے نناوے ایسے بچوں کے کھانوں میں جن میں مونگ پھلی اور بادام کی شدید الرجی پائی جاتی تھی دو مِلی گرام مقدار میں مونگ پھلی اور بادام کا پاؤڈر یا سفوف شامل کیا اور اس مقدار کو آہستہ آہستہ بڑھاتے ہوئے آٹھ ملی گرام تک کر دیا ، چھ ماہ تک اس عمل کو جاری رکھنے کے بعد ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان بچوں میں مونگ پھلی اور بادام کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو گئی اور یہ بچے بغیر کسی ضمنی اثرات یا رد عمل کے مونگ پھلی کے پانچ دانے ایک وقت میں کھا سکتے ہیں ، ڈوکٹرز کا کہنا ہے اس تجربے سے ان بچوں کی زندگیوں میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے ، اس سے قبل یہ بچے مونگ پھلی کا ایک چھوٹا سا دانہ بھی برداشت نہیں کر سکتے تھے ان کو مونگ پھلی کی ممکنہ حد تک بچانے کے لئے والدین کو بہت محتاط رہنا پڑتا تھا اور انہیں بچوں کی غذا کے لیبل کو بہت غور سے اور مسلسل پڑھنا پڑتا تھا ۔
ماہرین کی طرف سے بچوں پر یہ تجربہ انتہائی طبی نگرانی میں کیا گیا کہ کہیں ان پر ضمنی اثرات تو مرتب نہیں ہو رہے ۔ مونگ پھلی اور بادام کی الرجی کی عام ترین علامات منہ میں خارش ، معدے کا درد اور متلی ہوتی ہے ، ماہرین کی طرف سے اس تجربے کا مقصد یہ نہیں کہ بچوں کو بہت زیادہ مونگ پھلی کھانے کا حامل بنایا جائے بلکہ ری سرچرز کے مطابق اس تحقیق کا مقصد یہ ہے کہ اگر مونگ پھلی کی الرجی کے شکار بچے غلطی سے مونگ پھلی کھا لیں تو اس کے مہلک رد عمل یا جان کو لاحق خطرات سے انہیں بچایا جا سکے ۔
ڈوکٹرز کا کہنا ہے کہ ان مریضوں کے امیون سسٹم یا قوت مدافعت کو مضبوط بناتے ہوئے رفتہ رفتہ ان میں مونگ پھلی کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا کی جاسکتی ہے تاہم اس طریقہِ علاج کو روٹین کے طبی استعمال میں لانے میں ابھی کئی سال لگ سکتے ہیں ۔
دمے سے بچاؤ کے لئے ٹھنڈی اور کٹھی چیز سے پرہیز کیا جائے خاص طور پر بچوں کو فریز ہوئی کوئی اشیا نہ دیں اور کوشش کی جائے کہ بچوں کو چوکلیٹ جس میں مونگ پھلی کا سفوف یا پاؤڈر شامل ہو قطعاً نہ دیا جائے یہ اشیا پہلے گلے میں خراش پیدا کرتی ہیں اور رفتہ رفتہ کھانسی ، ریشہ اور دمے کا باعث بنتی ہیں ۔
بچوں کو سموکنگ کے دھوئیں سے بچائیں ۔ سیگریٹ کا دھواں بچوں کے لئے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے ۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Blog