فیصل آباد (یو این پی)وفاقی وزیر داخلہ وصدر مسلم لیگ (ن) پنجاب رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کی حکومت خود حکومت کرنے کیلئے نہیں بلکہ نئے انتخابات کیلئے ہٹائی تھی کیونکہ ہمیں علم تھا کہ اب جبکہ عمرانی حکومت کا آخری سال چل رہا ہے اور اس حکومت نے بیشمار مسائل بھی پیدا کررکھے ہیں لہٰذا ایک سال میں اس تباہی و بربادی کودرست نہیں کیا جاسکتا اسلئے اس حکومت کو چلتا کرنے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہو نئے الیکشن کروادیئے جائیں،اس کے بعد جو بھی حکومت آئے وہ اگلے پانچ سال کیلئے ملک کا نظم و نسق چلائے ایوان صدر میں موجود ڈاکٹر نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کردی کہ الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ تین ماہ میں نئے الیکشن کروائے مگر جب سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو طلب کیا تو اس نے بتایا کہ ابھی حلقہ بندیاں ہونا ہیں اور دیگر انتظامی اقدامات بھی کئے جانا ہیں اسلئے سات ماہ سے قبل انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں جس پر ہمیں بھی خاموشی اختیار کرنا پڑی اور چونکہ ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر آئی ایم ایف کے پاس بھی جانا مجبوری تھی اسلئے کم از کم ایک مالی سال کا ٹائم فریم ہونا ضروری ہے جس کی وجہ سے اب الیکشن اگلے بارہ چودہ ماہ بعد ہوں گے۔وہ پیر کی رات گئے ممبر صوبائی اسمبلی ظفر اقبال ناگرہ کی میزبانی میں الظہور مارکی امین پور بنگلہ میں منعقد ہو نیوالے ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پہلے عمران نیازی کہتے تھے کہ امریکہ نے سازش کی ہے پھر کہتے ان کے بندوں کو خریدا گیا ہے حالانکہ ان کے بندے دو سال پہلے سے ہمارے ساتھ رابطے میں تھے اور کہتے تھے کہ یہ ایک انتہائی متکبر شخص ہے جو ہمارے مسائل کا حل تو درکنار ہم سے ہاتھ ملانا تک گوارہ نہیں کرتا اور جب انہوں نے دیکھا کہ چار سال گزرجانے کے بعد بھی اس کی کارکردگی صفر ہے تو انہوں نے اس سے جان چھڑوانے کی ٹھانی۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کھاتے پیتے لوگ تھے جنہیں نہ پیسے کی ضرورت تھی نہ انہوں نے مطالبہ کیا اور نہ ہی ہم نے کسی کو کوئی پیسہ دیا،ہاں انہوں نے یہ ضرور کہا کہ اگر وہ اقتدار میں آئیں تو ان کے حلقوں کے ضروری مسائل کے حل کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ پہلے تو نیازی ہمیں بتائے کہ اس نے ایم کیو ایم کو کتنے پیسے دیکر اپنے ساتھ ملایا تھا۔انہوں نے کہا کہ چار سال میں اتحادیوں کے جب کوئی کام نہ ہوئے تو ناراض اراکین نے ہم سے بات کی نیزایم کیو ایم کا پی پی پی سے معاہدہ ہوا مگر شہباز شریف سمیت تمام اپوزیشن وہاں موجودتھی اور جب ان کا معاہدہ ہوگیا تو گورنر سندھ عمران اسماعیل ایم کیو ایم کے پاؤں پڑ گیاکہ ہم آپ کے تمام مطالبات پورے کرتے ہیں لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی جبکہ اس وقت تک کوئی سازش نہیں تھی اور نہ ہی امریکہ تھا،اسی طرح کیابزدارکو امریکہ کے کہنے پروزیراعلیٰ پنجاب لگایا گیا تھا،کیاامریکہ نے کہا تھا بدھو کو وزیر اعلیٰ لگا دو جو پیسے لیکرڈی سی اور ڈی پی او لگائے۔انہوں نے کہا کہ فرح خان جو بھاگ گئی ہے اب نیازی اس کی وکالت کر رہا ہے۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ ایک کروڑ نوکریاں اورپچاس لاکھ گھر کہاں ہیں،بقول نیازی کے سیاستدانوں کے جو دو سو ارب ڈالر بیرون ملک سے لانے تھے وہ کہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سب سوال پوچھے جائیں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ جتنے مرضی جلسے کر لیں ایک مخصوص قسم کاایلیٹ طبقہ ہے جنہیں کھانے کمانے اور مہنگائی کی کوئی پروا نہیں وہی ان جلسوں میں شریک ہوتا ہے لیکن جب یہ لوگ الیکشن کیلئے گلی محلوں اور حلقوں میں جائیں گے تو انہیں لگ پتہ جا ئے گاکیونکہ حلقوں میں سارے سوال آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر جلسوں سے الیکشن جیتے جاتے تو ماضی میں بھی جلسے ہوتے رہے ہیں حتیٰ کہ گزشتہ دنوں کے لاہورکے جلسے سے 2011 کا جلسہ پانچ گنا بڑا تھامگر اس کے بدلے انہیں سیٹیں کتنی ملیں لہٰذاالیکشن میں جانے کیلئے چار سال کا حساب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ظفر اقبال ناگرہ سے کہا تھاکہ معززین سے براہ راست تعلق قائم کریں اسی لئے ہم آپ کے مسائل کے بارے معلومات اور عوامی رابطے میں آئے ہیں تاکہ ہمیں بھی عوام کے مسائل اور مطالبات کے بارے علم ہو۔انہوں نے کہا کہ آج کی تقریب کے انعقاد پر منتظمین کا مشکور ہوں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میں ہر یونین کونسل میں جاؤنگا۔انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے ڈالر بڑھنے پر کہا کہ اب ترقی ہو گی لیکن جب ڈالر 160تک پہنچا تو عوام پر بوجھ بڑھاجبکہ یہ ان کی پالیسیاں، نااہلیاں اور نالائقیاں ہیں کہ ڈالر 180 کے قریب پہنچ گیا۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ 2018 میں جب ہم نے حکومت چھوڑی تو گندم ہم ایکسپورٹ کر رہے تھے اورہمارے پاس گندم رکھنے کو جگہ نہیں تھی لیکن اب حالات یہ ہیں کہ ہم گندم درآمد کرنے جا رہے ہیں کیونکہ گندم کی فصل کم ہوئی ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گندم کی فصل کے موقع پر کسان کو کھاد ہی نہیں ملی جس سے فصل متاثر ہوئی اور کھاد نہ ملنے کی وجہ یہ تھی کہ ملی بھگت سے کھادسمگل کرکے بیرون ملک بھیجی گئی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے میٹنگ لی ہے اور چونکہ کھاد کا باہر سمگل ہونا ان کی وزرات کا معاملہ ہے اسلئے وہ اس کو دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم صوبوں کو گندم دیں گے مگر ملک کے باہر گندم نہیں جانے دینگے۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسی حکومت تھی کہ یوریا کھاد ساری کی ساری باہر چلی گئی مگر گزشتہ حکومت سوئی رہی،اسی طرح منظور نظر افراد کو لاکھ لاکھ بوری دی گئی۔انہوں نے کہا کہ گندم نہ ہوئی تو آٹے کی قلت کا سامنا ہوگالیکن گندم درآمدکرنے کیلئے ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔