فیصل آباد (یو این پی)ملک بھر میں ترشاوہ پھلوں میں کینو کاحصہ 79فیصد سے بھی زائد ہو گیا ہے جس کی وجہ سے باغبانوں کو اہم برآمدی پھل ہونے کے باعث کینو اور دیگر ترشاوہ باغات کی رواں شدید موسم گرما میں خصوصی دیکھ بھال کی ہدایت کی گئی ہے۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایاکہ ترشاوہ پھل رقبے اور پیداوار کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہیں اس لئے ان کو پیداوار اور اعلیٰ خاصیت کے لحاظ سے برداشت کے مرحلہ تک کامیابی سے لے جانا اشد ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ ترشاوہ پھلوں میں کینو انتہائی اہمیت کاحامل ہے مگر دوسرے ترشاوہ کی اقسام و اہمیت کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ انہو ں نے بتایاکہ اس بار موسم گرما میں درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھ جانے کے باعث احتیاطی و حفاظتی تدابیر اختیار نہ کرنے سے پھل کیرے کاشکار ہو کرمجموعی پیداوار میں کمی کا سبب بن سکتاہے۔انہوں نے کہاکہ ترشاوہ پھلوں کیلئے مثالی درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہے تاہم 40ڈگری سینٹی گریڈ سے اضافی درجہ حرارت کے دوران پودوں اور زمین سے نمی کا اخراج زیادہ ہونے کے باعث پتے اپنا پھیلاو برقرارنہیں رکھ سکتے اور پیلاہٹ کاشکار ہو جاتے ہیں اس طرح ان میں نشاستہ یعنی خوراک بنانے کا عمل بذریعہ ضیائی تالیف ٹھیک نہیں رہتالہٰذانشو ونما کے مرحلہ سے گزرتے ہوئے پھل کاسائز کم رہ جاتاہے جس سے مقدار جوش میں بھی کمی ہوتی ہے اور آنکھوں کے خشک ہونے کا احتمال بڑھ جاتاہے۔انہوں نے کہاکہ باغبان ماہرین زراعت کی ہدایات کے مطابق موسم گرما میں ترشاوہ پھلوں کے باغات کی دیکھ بھال یقینی بنائیں تاکہ احتیاطی تدابیر کے ذریعے بہتر پیداوار سمیت اچھی خاصیت کا پھل حاصل کیاجاسکے۔