اسلام آباد(یواین پی)جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کو سیاسی جلسوں میں زیر بحث نہیں لانا چاہیے، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،سویلین اداروں میں کوئی تقسیم آ جائے تو ازالہ ممکن ہے لیکن دفاعی اداروں میں تقسیم آ جائے یا سول اداروں کو قومی سلامتی کے اداروں سے لڑا دیا جائے تو پورا ملک اس کی قیمت ادا کرتا ہے، طے شدہ ہے کہ اصلاحات کے بعد ہی انتخابی میدان میں اترا جائے گا، گدلے پانی سے دوبارہ گدلے پانی میں اترنا کوئی معقول بات نہیں ہو گی، اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ تباہ و برباد معیشت کو سنوارنا ہے،عمران خان کو ایک بین الاقوامی سازش کے تحت اسلام آباد پر بٹھایا گیا تھا، نواز شریف کو پاکستان واپس آ جانا چاہیے اور ملک میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے،انکی واپسی کی راہ میں جو قانونی پیچیدگیاں ہیں، ان کو دور کرنا ہو گا،صدارتی امیدوار کیلئے تمام ہم خیال جماعتوں کی متفقہ رائے سے جو فیصلہ ہو گا وہ ہم سب کے لیے قبول ہو گا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب باہمی مشاورت سے انتخابی مرحلہ طے کیا جائے گا اور انتخابی اصلاحات میں کتنا وقت لگتا ہے اس بارے میں قبل از وقت کوئی بات نہیں کہی جا سکتی۔فوری انتخابات کے امکان سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سال، سوا سال کی مدت ہی تو ہے اس سے آگے تو نہیں جایا جا سکتا اور ویسے بھی ابھی گدلے پانی سے دوبارہ گدلے پانی میں اترنا کوئی معقول بات نہیں ہو گی، اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ تباہ و برباد معیشت کو سنوارنا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پچھلے پونے چار سال میں تمام اداروں کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور اب ہمارے سامنے ایک ہی سوال ہے کہ کیا ہم ملک دوبارہ صحیح راستے میں لا سکتے ہیں اور اس کے لیے کتنا وقت درکار ہو گا، ہمیں عمران خان ایک تباہ حال معیشت دے کر گئے ہیں، سارے کام ایگزیکٹو آرڈر سے پایہ تکمیل کو نہیں پہنچتے، اس کے لیے پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جن کو مل کر پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے۔