عورت اور معاشرہ

Published on May 21, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 281)      No Comments

تحریر ۔۔۔ غزل میر
دو الفاظ ہیں نیکی اور شرافت، جو اردو میں بہت استعمال ہوتے ہیں، نیکی کے معنی کسی کے ساتھ اچھا برتاﺅ کرنا یا کسی پر ناانصافی ہونے پر آواز اٹھانا ہے۔پاکستان میں بہت زیادہ لوگ نیکی کے معنی جانتے ہوئے اس لفظ کا لگا تار استعمال کرتے ہیں، اس کے باوجود ظلم باقاعدہ ہوتا ہے۔نیکی کرنے پر تقریریں ہوتی ہیں نیکی نہ کرنے کی وجوہات کے بارے میں بھی بحث ہوتی ہے جن میں کرپشن، غریب امیر میں فرق اور پولوشن جیسے موضوعات شامل ہیں۔مرد عورت کی برابری پربھی بات ہوتی ہے اور نیکی کا اس سے ناطہ ہے مرد عورت میں فرق کے موضوع پر نظر ڈالیں تو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ عورتیں معاشرے میں محفوظ محسوس نہیں کرتیں، اس کی وجہ سے سماجی ترقی ایک رکاوٹ ہے، عورت محفوظ ہو اور ایک خوشحال زندگی گزار رہی ہو تو ہی وہ اپنی پوری صلاحیت تک پہنچ سکتی ہے، عورت کی تعلیم اسے بہتر فیصلہ کرنے میں مدد کرتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ بچوں کا (لڑکیوں کا بھی) ایک خوشحال اور صحت مند بچپن گزرے گا۔جب عورت اپنے آپ کو مردوں کے درمیان محفوظ محسوس کرے گی، ان کے برابر ہوگی تو ہی تبدیلی آ پائے گی۔ لیکن نیکی کی شروعات کون کرے گا؟ جب عورت فی الحال کمزور ہے اور زیادہ مردوں کی تعداد نے نیکی کرنا نہیں سیکھی تب تک یہ ایک خواب کا تسلسل ہے۔
ایک مثالی معاشرے، مذہب، کامل قانون جس میں انسانی حقوق شامل ہوں اس سب کا غیر موجود ہونے کا تعلق ہی عورت کے غیر محفوظ ہونے سے ہے۔پھر یہ سوال بھی اٹھایا جاتا ہے جن ممالک میں عورت کی سوچ پر پابندی نہیں، اور وہ ہر طریقے سے آزاد ہیں، وہاں سب نیک ہیں کیا؟ اس سوال کی وضاحت دینا اس ملک کے جرائم کی شرح کی تصدیق کرنے کے بعد بہت آسان ہے، عورت ورنہ اس معاشرے میں محفوظ کیوں محسوس کرے گی؟نیکی اور شرافت کی تقریریں جاری رہیں گی اور عدالت میں جرائم کے فیصلے ہوتے رہیں گے جب تک نیکی اور شرافت کی بنیاد جس سے ہے وہ غیر محفوظ ہے۔ اپنی ماں کے بارے میں سنتے ہی اکثر بیٹوں کو جنت یاد آ جاتی ہے، لیکن بیٹیوں کے بارے میں سنتے ہی غیرت کیوں جاگ جاتی ہے، اس کی وجہ ملک کے مردوں کی سوچ ہے جس سے بیٹی کو محفوظ رکھنا باپ کو پڑتا ہے، ایک ایسے ملک میں جہاں وہ لڑکیاں شاید مائیں بنیں گی اور ان کا ملک کے مستقبل سے تعلق ہوگا، ان کے پیروں کے نیچے جس کیلئے شاید جنت ہو گی اس کیلئے ایک دن اپنی بیٹی کیلئے غیرت جاگنے کا عمل جاری رکھے گا۔
آج کے اس زمانے میں نیکی کا نام یہ نہیں کہ ایک طلاق یافتہ کو اپنایا جائے، کیونکہ محبت کرنے کا اختیار ہر عورت کو مرد کی طرح ہے، جہاں تک اپنانے کی بات آتی ہے تو اسے طلاق کے بعد معاشرے میں شوہر کے بغیر محفوظ ہونا چاہئے۔ لیکن تقریر کا عنوان اکثر آج کے زمانے میں بھی اس پر رحم فرمانے کے بارے میں ہوتا ہے۔یہ افسوس کی بات ہے کہ یہ بات دہرانا پڑتی ہے کہ عورت میں بھی طاقت ہے۔ ملک کیلئے حالات جیسے ہیں بلاوجہ نہیں۔ طاقت کا استعمال کرنے کے بجائے اسے غیرت یا ظلم کا شکار کی صرف تقریریں جاری ہیں۔تعلیم یافتہ عورتوں اور مردوں کو نیکی کے مطلب کو سمجھنے کیلئے مزید کوشش کرنی چاہئے، اس کیلئے تقریر کرنا لازم نہیں، نیکی کو سمجھنے کیلئے نیکی کرنا ہی کافی ہے۔اس سب میں یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ لفظ گناہ کو بھی غلط سمجھا جاتا ہے۔ یہ بات اکثر سننے کو ملتی ہے کہ جس نے جرم کیا ہی نہ ہو اسے سزا مل رہی ہوتی ہے، اور ذرا سوچئے کہ یہ معاملات بھی اس ملک میں طے ہوتے ہیں جہاں نیکی کو ابھی سمجھنا باقی ہے۔
یہ مان لو کہ دل ان کو دے دیا ہم نے
کچھ ایسے روح کو دل سے جدا کیا ہم نے
وہ ایک شخص کہ جو حقدار عزوشرف کا ہے
اسی کے واسطے ہونٹوں کو ہے سیا ہم نے
ہمارے درمیان تو فاصلہ ہے میلوں کا
مگر اس فاصلے میں رابطہ رکھا ہم نے
محبتوں میں ہر جگہ یہاں عذاب ملے
کچھ ایسے کاٹی ہے دنیا میں بھی سزا ہم نے
غزل خیال سے آگے کی منزلوں سے گزر
کہ اس کے بعد بھ پڑھنا ہے جو لکھا ہم نے

 

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Themes