فیصل آباد (یو این پی)محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق کماد کی فی ایکڑ اچھی پیداوار کے حصول کےلئے فصل کو نقصان دہ کیڑوں کے حملہ سے محفوظ رکھیں۔ کماد کی فصل میں بارش کی آمد کے ساتھ ہی جولائی میں گورداسپوری گڑواںکے پروانے نکل آتے ہیں۔اس کی سنڈیاں گنے کی گانٹھ سے اوپر تنے کے چھلکے کو ایک حلقے میں کترتی ہیں اور ایک سیدھی سرنگ بناتی ہیں۔اس طرح گنے کے اوپر کا حصّہ پہلے مرجھاتا ہے اور پھر سوکھ جاتا ہے۔تیز ہوا اور ہاتھ لگانے سے گنا کٹ کر گرسکتا ہے۔ گورداسپوری بورر کا حملہ چونکہ ٹکڑیوں کی صور ت میں ہوتا ہے لہٰذا کاشتکار ماہ جولائی اور اگست میںفصل کا باقاعدگی سے معائنہ کریں اور اگر کہیں حملہ نظر آئے تو حملہ شدہ پودوں کے متاثرہ حصے سے دو یا تین پوریاں نیچے سے کاٹ کر زمین میں دبا دیں اور اس کے شدید حملہ کی صور ت میں کھیت کو مونڈھا ہرگز نہ رکھیں۔ گھوڑا مکھی کے بچے اور بالغ پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستے ہیں ان کے جسم سے نکلنے والے مواد کی وجہ سے پتوں کی سطح پر کالے رنگ کی پھپھوندی لگ جاتی ہے جس سے پتوں میں خوراک بنانے کا عمل رک جاتا ہے۔ گھوڑا مکھی کے دو طفیلی کیڑے بہت اہم ہیں ایک انڈوں کا اور دوسرا بچوں اور بالغ کا ہے جو بہت موثر انداز میں گھوڑا مکھی کو ختم کرتے ہیں۔ ایسے کھیتوں میں جہاں طفیلی کیڑا وافر مقدار میں موجود ہو طفیلی کیڑے کے انڈے اور کویوں والے پتے 6 انچ لمبائی میں کاٹ لیں اور گھوڑا مکھی کے متاثرہ کھیتوںمیں جہاں طفیلی کیڑا نہ ہو ٹانک دیں۔ کماد کی سفید مکھی کے بچے پتوں سے رس چوس کر نقصان پہنچاتے ہیں۔ زیادہ حملہ کی صورت میں پتے پیلے ہو کر خشک ہو جاتے ہیں اور پودوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے۔حملہ تھوڑی جگہ پر ہو توحملہ شدہ پتوں کو کاٹ کر زمین میں دبا دیں۔ گنے کی اونچائی چھ فٹ ہونے سے پہلے دانے دار زہر استعمال کریں۔ گنے کی فصل پر سپرے ہر گز نہ کریں، کھوری کو ہر گز نہ جلائیں تاکہ اس میں موجود مفید کیڑے محفوظ رہیں۔ نقصان رساں کیڑوں کے کیمیائی تدارک کےلئے محکمہ زراعت (توسیع و پیسٹ وارننگ) کے مقامی فیلڈ عملہ کے مشورہ سے مناسب زہریں سپرے کریں۔ترجمان نے مزید بتایا کہ موسمی حالات کے پیش نظر کماد کی فصل کو15 سے 20 دن کے وقفے سے آبپاشی کریں۔کھیت کو زیادہ دیر تک خشک نہ چھوڑیں اور بروقت آبپاشی کریں۔ پانی کی کمی کی صورت میں ایک کھیلی چھوڑ کر آبپاشی کریں اور اگلے پانی پرصرف چھوڑی گئی کھیلیوں کو پانی لگائیں۔