فیصل آباد (یو این پی)ماہرین زراعت نے بار بار چاول کی کاشت والے کھیتوں میں زنک سلفیٹ کے ساتھ ساتھ نائٹروجن یا فاسفورس بھی ڈالنےکی ہدایت کی ہے۔ سائل فرٹیلیٹی کے زرعی ماہرین نے بتایاکہ چاول کی باسمتی اقسام 65من فی ایکڑ تک پیداواری صلاحیت کی حامل ہیں جبکہ ترقی پسند کاشتکار کھادوں و پانی کے بہتر استعمال اور نقصان رساں کیڑوں وبیماریوں کے بروقت انسداد سے یہ پیداواری صلاحیت حاصل کر رہے ہیں۔انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ باسمتی اقسام میں نائٹروجنی کھاد کی آخری قسط لاب کی منتقلی کے 50دن کے اندر ڈالیں۔ انہوں نے بتایاکہ دھان میں سلفر کوٹڈ یوریا یا مونیم سلفیٹ کھادیں ڈالنےسے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہےانہوں نے کہاکہ جن کھیتوں میں بار بار چاول کاشت ہوتا ہے وہاں زنک اور بوران کی بھی کمی نوٹ کی گئی ہے اسلئے ایسے کھیتوں میں زنک سلفیٹ ڈالنا اتنا ضروری ہے جتنا نائٹروجن یا فاسفورس ڈالنا ضروری ہےانہوں نے کہاکہ جن کھیتوں میں زنک کی کمی ہو جاتی ہے وہاں دھان کے پودوں کی جڑیں چھوٹی رہ جاتی ہیں نیزپنیری کی منتقلی کے ایک ماہ کے اندر اندر نچلے پتوں پر زنک آلود نشان پڑ جاتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ زنک کی کمی کی وجہ سے پودوں کو دوسرے خوراکی اجزاکے حصول میں دشواری پیش آتی ہے اور فصل کی بڑھوتری رک جاتی ہے جس کے نتیجہ میں دھان کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر نرسری میں زنک سلفیٹ کھاد کا استعمال نہ کیا گیا توپنیری منتقلی کے 2سے3ہفتے کے اندر 33فیصد طاقت والا زنک سلفیٹ 5تا10 کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔انہوں نے بتایاکہ حالیہ سالوں میں دھان کی کاشت کے اکثر علاقوں میں بوران کی کمی بھی مشاہدہ میں آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دھان کی پنیری کی منتقلی کے ایک ماہ بعد دھان کے کھیت سے پانی خشک کرکے زمین میں آکسیجن کا گزر آسان کر دیا جائے تو زنک اور بوران کی معمولی کمی کا از خود تدارک ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بوران کی کمی کی صورت میں 1سے2کلو گرام بورک ایسڈ فی ایکڑ ڈالی جائے۔انہوں نے بتایاکہ دھان کی فصل میں پہلے 40دن تک 2سے 3 انچ پانی کھڑا رکھنے سے فصل زیادہ جھاڑ بناتی ہے اسی طرح اگر پانی 3انچ سے زیادہ کھڑا رہے توفصل کم شگوفے بتاتی ہے اور پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے اسلئے نرسری منتقل کرنے کے 40دن بعد پانی کی مقدار کم کردی جائے اور کھیت کو وتر آنے دیاجائے تاکہ اچھی پیداوار کاحصول ممکن ہو سکے۔