تحریر۔۔ میر افسر امان
الیکشن کیمشن پاکستان نے سیدھے سادھے فارن فنڈنگ کیس کو آٹھ سال روکے رکھنے کے بعد بلا آخر سنا ہی دیا۔الیکشن کیمشن کے مطابق پی ٹی آئی پرغیر ملکی فنڈنگ ثابت ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف پاکستان کے خلاف 34 غیر ملکی شخصیات سے ممنوعہ فنڈنگ لینے اور 16 کمپنیوں کے اکاﺅنٹس پوشیدہ رکھنے کا الزام ثابت ہو گیا۔ عمران خان نے جھوٹا بیان حلفی دیا۔ الیکش کمیشن نے پی ٹی آئی کو نوٹس بھی جارے کردیا۔پاکستان میںتحریک انصاف کے ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان رجا صاحب کی سربراہی میں تین رکنی بیچ نے سنایا۔فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکی شخصیات سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔ تحریک انصاف نے 8اکاﺅنٹ ظاہر کیے جبکہ 13 اکاﺅٹس پوشیدہ رکھے۔ فیصلہ کے مطابق تحریک انصاف کے یہ 13 نامعلوم اکاﺅنٹس سامنے آئے ہیںجن کا تحریک انصاف ریکارڈ نہ دے سکی۔ فیصلہ کے مطابق امریکا، آسٹریلیہ اور یو اے ای سے عطیات لیے گئے۔ پی ٹی آئی ان اکاﺅنٹس کے بارے کچھ بتانے میں ناکام رہی۔ آئین کے مطابق اکاﺅنٹس چھپانا غیر قانونی ہیں۔ پی ٹی آئی نے 34غیر ملکیوں، 351 کاروباری اداروں اور کمپنیوں سے فنڈ لیے۔فیصلے کے مطابق سیاسی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل 6 سے متعلق ممنوعہ فنڈنگ ہے۔ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے جو فارم ون جمع کرایا وہ غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ پارٹی اکاﺅنٹس سے متعلق دیا گیا بیان بیان حلفی جھوٹا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈ ضبط کیے جائیں۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا دفتر قانون کے مطابق باقی کاروائی بھی شروع کرے گا۔ اس فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو جاری کی جاتی ہے۔ اس فیصلہ میں 34 غیر ملکی شہریوں سے والی فنڈنگ، بھارتی نژاد امریکی شہری روبیتاسیٹھی سے ملنے والی فنڈنگ اور 351 غیر ملکی کمپنیوں سے ملنے والی فنڈنگ بھی ممنوعہ قرار دیا گیا ہے ۔پی ٹی آئی نے کیمن آئی لینڈ میں رجسٹرڈووٹن کر کٹ کلب سے 21 لاکھ 21 ہازار 500 ڈالر امریکی ڈالر حاصل کے۔
امپورٹد حکومت کی وفاقی کابینہ نے تین آپشن سامنے رکھے۔ پی ٹی آئی پر پابندی، فارن ایڈڈ سیاسی جماعت ڈکلیئرڈ اورجعلی بیان پر کاروائی کرنے کا کہا ہے۔ وفقی کابینہ نے ُی ٹی آئی پر پابندی لگوانے کی منظوری بھی دے دی۔سمرکزی حکومت نے عمران خان، سابق گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل ، سابق چیئرمین یو ٹیلٹی اسٹور زورالقرنین اور تحریک انصاف کے دیگر لوگوں ے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ۔ پیپلز پارٹی کے پرچی شیئرمین بلاول زرداری نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا کہا۔عدالت سے سزا یافتہ اور ضمانت پر رہاہونے والی مریم صدر نے کہا ہے کہ پہلا واحد لیڈر ہے جو بیک وقت ایک ہی فیصلہ میں جھوٹا،کرپٹ،منی لانڈر اور بیرونی قوتوں کی ایما پر کام کرنے والا ثابت ہوا۔کرپشن سے سزا یافتہ اور عدالت سے بگوڑانواز شریف نے اتحادیوں کو ہدایت دی ہے کہ 48گھنٹوں کے اند اندر تحریک انصاف کے خلاف عدالت اعظمیٰ میں ریفرنس داخل کریں۔ہمیشہ سے ساری پارٹیوں کی حکومتوں میں اقدارکے مزے لینے والے فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت عمران خان کے خلاف فوری کاروائی شروع کرے۔ عمران خان کو پارٹی اور عارف علوی کو صدارت سے فوری استعفا دینا چاہےے۔وفاقی کابینہ کا اجلاس میں منی لنڈرنگ کے مقدموںمیںملوث امپورٹڈ وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہوا۔
سزا یافتہ نواز شریف اور اسحاق ڈار نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اتحادی کابینہ کے مطابق ریفرنس آرٹیکل62اور63 کے تحت داخل کیا جائے گا۔نام ای سی ایل میں ڈالنے اور گرفتاریوں کی بیک وقت کی جائیں گی۔
سیکرٹیری پی ٹی آئی نے کہا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔ دو پیٹیشن داخل کی جائیں گی۔ ایک توہین عدالت کی درخواست جبکہ دوسری درخواست الیکشن کمیشن کے فیصلے میں قانونی غلطیوں کے خلاف ہو گی۔ الیکشن کمیشن جانبدار بن چکا ہے۔ کئی سالوں سے چلنے والے ڈرامے کی نئی قسط پیش کی گئی۔ پارٹی چیئرمین حلف نامہ نہیں صرف سرٹیفیکیٹ دیتا ہے۔بیان حلفی کہہ کر سب سے خطرناک سازش کی گئی ہے۔ عمران خان نے فیصلے پر پہلے قانونی ٹیم سے رائی لی۔پھر تحریک انصاف کے رہنماﺅں کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں شاہ محمود قریشی، بابر اعوان، اسد عمر، فوادچودھدری،شفقت محمود،شہباز گل سمیت دیگر نے شرکت کی۔طے ہوا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔فیصلے میں قانونی نقائص قوم کے سامنے رکھے جائیںگے۔ پہلے سے اعلان شدہ الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کا فیصلہ بر قرار رکھا گیا۔عمران خان نے الیکشن کمیشن کے جانبداری کے بیانے کو عام کرنے کا فیصلہ کیا۔ عمران خان نے کہا کہ نہ پہلے جھکے ہیں نہ اب جھکے گیں۔تحریک کے رہنماﺅں نے کہا کہ ہم بیرون ملک پاکستانیوں سے پہلے بھی فنڈنگ لیتے رہے اب بھی لیتے رہیں گے ہم ان کو ریڑھ کی ہڈی سمجھتے ہیں۔عمران خان نے کہا چیف الیکشن کمیشن نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ سامنے نہیں لا رہے۔ سکندر سلطان راجا نون لیگ کا آدمی ہے۔ اسے نیوٹرز کی ضمانت پر چیف الیکشن کمشنر لگایاجوبڑی حماقت تھی۔اس کے خلاف سپریم جوڈیشنل کونسل جا رہے ہیں۔ممنوعہ فنڈنگ جیسی احمقانہ رپورٹ نہیں دیکھی۔یہ رپورٹ کسی کی فرمائش پر بنائی گئی ہے۔پیپلز پارٹی کے ،مرکزی رہنما اور ملک کے سینئر وکیل نے کہ کہ مقدمہ ناکس اور نامکل ہے۔ سوشل میڈیا پر امریکی میں ایک کسی کمپنی کے مالک بینان دیا کی قانونی طور پر عمران خان کو فنڈدیے ہیں۔اور ایک خاتون نے بھی بیان دیا ہم نے اپنی نیک کمائی سے عمران خان کو فنڈ دیے ہیں۔احتجاجی جلسے میں بیرون ملک فنڈ دینے والوں میں کئی کی ویڈیو بھی دیکھائی ۔ عمران خان نے ویڈیولنک پر ختاب مین کہا کہ 2012ءمیں غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈ لینا غیر قانونی نہیں تھا۔پابندی 2017ءمیں لگی عارف نقوی پر فراد کا الزام 2018 میں لگا۔ہمارے پاس 40 ہزار ڈونر ز ہیں۔
حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والی جماعت اسلامی کے امیر جناب سراج الحق کا بیان آیا ہے۔ انہوں نے کہا الیکشن کمیشن کے فیصلے سے پی ٹی آئی بے نقاب ہو گئی۔صاف چلی شفاف چلی کا نعرہ ٹھس ہو گیا۔ 8 سال تک فیصلہ روکے رکھنے مطلب سامنے آیا کہ جب کوئی اقتدار میں ہو تو احتساب سے سے بالا تر
ثابت ہوا۔ جماعت اسلامی کا مو¾قف درست ہے کہ تینوںبڑئی نام نہاد سیاسی پار ٹیاںمافیا کے کلب ہیں۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ملک کی معاشی تباہی کے دہانے پرپہنچانے ، بے روزگاری اور مہنگائی کے ذمہ دار وڈیروں جاگیرداروں اور سرمایاداروں کی پارٹیوں کو خیر باد کہہ کر جماعت اسلامی کا ساتھ دیں تاکہ کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان کی بنیاد رکھی جا سکے۔ حکمران جماعتیں قوم کولڑانے اور تقسیم کرنے کا خطرناک کھیل کھیل رہی ہے۔ عوام کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔ایسا نہ ہو کہ ملک سری لنکا جیسے حالات پیدا ہو جائیں۔
ہم نے اُوپر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کا پورا عکس،امپورٹڈ اتحادی حکومت کی انتقامی پھرتیاں اور تحریک انصاف کی لیڈر شپ کا جواب عوام کے سامنے پیش کر دیا۔اب کچھ اپنے طرف سے گزارش کر نے کی جسارت کرتے ہیں۔ عمران خان کی ڈیمانڈ درست ہے کہ فارن فنڈنگ کے معاملے میں صرف تحریک انصاف ہی کیوں؟نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کا بھی حساب کتاب دیکھناچاہےے ۔یہ بات بھی درست ہے کہ عمران خان پر نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے کرپشن کا کوئی بھی کیس عدالت میں داخل نہیں کرایا۔ تاکہ اس کی کرپشن ثابت ہوئی ہو۔ نواز شریف کو تو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا۔ نیب عدات نے کرپشن پر سزا دی تھی۔ عدالت سے بگوڑا ہے۔کس کو نہیں معلوم کے سیاست میں آنے سے پہلے نواز شریف فیملی کی ایک اتفاق فونڈری تھی۔ اب بقول عمران خان گیارہ ملیں اور بیرون ملک پراپرٹیاں اور لندن کے اپارٹمنٹ کہاں سے آئے؟۔ آصف علی زرداری بے نذیر صاحبہ سے شادی سے قبل کراچی گارڈن روڈ پر بمبینو سینمیا کے ٹکٹ بلیک میں فروخت کرتے تھے۔ اب اتنا پیسا کہاں سے آگیا؟۔ پھر ان پر منی لا نڈرنگ کے مقدمے پاکستان عدالتوں میں چل رہے ہیں ۔ جن پر کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں اقتدار میں آتے ہی پہلا کام نیب کے قوانین 1999ءمیں تبدیلی کر کے اپنے آپ ہی این او آر لے لیا۔ آج ایک اور بل پیش کر کے پاس کر لیا کہ نیب 50 کروڑ روپے سے کم کرپشن کے کیسز کی تحقیقات نہیں کر سکے گا۔عوام سے اس نا انصافی پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے کر اسے وقتی طور پر روکا۔ عوام کو یہ بھی معلوم ہے کہ جماعت اسلامی شروع سے پاکستان میں امریکی مداخلات کے خلاف ہے۔ جماعت اسلامی نے ”گو امریکا گو“ کی تحریک بھی چلائی تھی۔ اسی طرح جماعت اسلامی کرپشن فری ہونے کے ناتے پاکستان میں کرپشن کے خلاف تحریک چلاتی رہی ہے۔ عجیب اتفاق ہے امریکی ڈالر رائزڈ الیکٹرونک میڈیا نے ساتھ نہیں دیا۔ عمران خان کا پاکستان کی غریب عوام پر احسان ہے کہ ان دونوں کاموں کو معراج تک پہنچایا۔مگر اس کے ممبران اسمبلی نواز لیگ لیگ، پیپلز پارٹی اور ڈکٹیٹر مشرف کے لوٹے ہیں۔اس تناظر میں جماعت اسلامی کا مو¿قف سو فی صد درست ہے کہ پاکستان کی ساری سیاسی پارٹیاں وڈیروں، جاگیردارو اور سرمایا داروںکے مافیا کا کلب ہیں۔ پینتیس(35) سے پیپلز پارٹی اور نون لیگ پاکستان پر حکومت کر رہی تھیں۔ حالات کیوں نا ردست ہوئے؟۔ ان دونوںکی کمزرویااُجاگر کر کے تیسری قوت تحریک انصاف آئی۔ ملک کے حالات ویسے کے ویسے ہی رہے۔کیا تحریک انصاف کے سارے کے سارے الیکٹ ایبل پچھلی آزمائی ہوئی پارٹیوں سے نہیں آئے؟ کیا ایک عمران خان کے کرپشن فری ہونے سے پاکستان میں کرپشن کا خاتمہ ممکن ہے؟ کرپٹ ٹیم سے کرپشن ختم نہیں ہو سکتی۔ اس کے پہلے سے کرپشن فری ٹیم ہونی چاہےے جو صرف جماعت اسلامی کے پاس ہے۔ جو سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں۔لہٰذا اگر عوام پاکستان سے کرپشن ختم کرنا چاہتے ہیں تو انہیںکرپشن فری جماعت اسلامی کو اقتدر میں لانا ہو گا۔