سیلاب اور ملیریا ڈینگی

Published on September 13, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 136)      No Comments

تحریر۔۔۔ وارث دیناری
میرے سیلاب متاثرین کے مشکلات مصائب ہیں جو کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہیں سندھ کے بیشتر علاقوں میر پورخاص بدین اس سے ملحقہ علاقے شامل ہیں ایک بار پھر طوفانی ہواوں اور بارش نے تباہی مچادی۔ گزشتہ روز ہونے والی بارش کی شدت ڈھائی ماہ میں ہونے والی بارشوں سے کہیں زیادہ تھی۔بارش سے سیلاب متاثرین کے خیمے اڑھ گئے لوگوں نے ایک دوسرے کو پکڑ کر اپنی جان بچائی ہے۔جبکہ گرمی کی لہر اپنے ساتھ کئی بیماریاں بھی لے کر آئی ہے جن میں ڈائریا،گیسٹرو،خارش،ملیریا،ڈینگی وغیرہ شامل ہیں۔اسی طرح نصیرآباد،ڈویژن کے مختلف اضلاع میں کئی روز گزر جانے کے باوجود ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔گرمی کی شدت سے جہاں کئی بیماریاں پھیل رہی ہیں وہی پر مچھروں کی بہتات سے ملیریا اور ڈینگی تیزی کے ساتھ پنجے گڑ رہی ہے۔علاقے میں ملیریا کی روزانہ سینکڑوں کیس ہورہی ہیں جبکہ ملیریا کی ادویات پورے ڈویژن میں نا پید ہونے کی اطلاعات ہیں حالت یہ ہوگئی ہے کوئی گھر یا خیمہ خالی نہیں ہے جہاں پر دوتین گھر کے فرد،ملیریا میں مبتلا نہ ہو۔خیموں میں مقیم کچھ متاثرین کو مچھردانیاں دی گئی ہیں لیکن نا کافی ہیں جبکہ اوستہ محمد سمیت جو کچھ شہری علاقے سیلاب سے تو بچ گئے لیکن وہاں پر بھی ہر طرف پانی ہونے کی وجہ سے یہ علاقے بھی مچھروں کی یلغار میں آگئے ہیں۔ ان علاقوں میں فوری طور پر فضائی اور زمینی مچھر مار۔اسپرے کیا جائے تاکہ صورت حال کو بگڑنے سے بچایا جاسکے۔لیکن مجھے مشکل لگتاہے کہ بہرے حکمرانوں کے کانوں تک یہ آواز پہنچے گئی کیونکہ میں نے اکثر دیکھا ہے جب نقصان ہوجاتا ہے پھر اس کے ازلے کیلئے کام شروع کردیا جاتا ہے۔اگر بروقت اس کی طرف توجہ دی جاتی تو نقصان کم سے کم ہوسکتا تھا لیکن اس طرح نہیں ہوتا ہے مجھے یاد ہے کہ میرے شہر سے چند کلومیٹر دورسندھ بلوچستان کو ملانے والی شاہرہ پر سیف اللہ مگسی کینال کے مقام پر سڑ پر ایک خطرناک موڑ ہوتا تھا۔ اس خطرناک موڑ کی ایک سوبار مختلف اخبارات کے ذریعے نشاندہی کئی گئی لیکن سب کچھ بیکار رہا۔اور گورنمنٹ کو تب ہوش آیا جب بارتیوں سے بھری پوری بس موڑ کاٹے ہوئی کھائی میں جا گری جس میں بیک وقت چھبیس افراد جن میں مرد خواتین اور بچے شامل موقعہ پر ہلاک اور تقریبا اتنے ہی زخمی ہوئے تھے حادثے سے کئی گھروں کے دروازے ہمیشہ کیلئے بعد ہوگئے۔گھر کا کوئی فرد زندہ نہیں بچاتھا ۔اس واقعے کے بعد جاکر حکومت نے اس خطرناک موڑ کو درست کیا۔اسی طرح خستہ حال پلیں ہوں یا کمزور بجلی کے ہائی وولٹیج کے پول محدوش عمارتیں پلازے یا سرکاری اسکول حکومت تب جاگتی ہے جب نقصان ہو جائے۔مجھے اپنے علاقے میں یہی صورت حال دیکھائی دے رہے۔ اس وقت ہمارے علاقے میں۔خارشی۔گیسٹرو،ڈائریا،اور ملیریا وبائی صورت حال اختیار کرتی جارہی ہے اس دوران کئی ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں۔ان بیماریوں کی ادویات نایاب ہوگئی ہیں لیکن گورنمٹ شاید اس انتظار میں کہ جب تک اس یہ بیماریاں مکمل طور پر وبائی شکل اختیار نہیں کرتی ہیں آگئے آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔لہذا ضرورت اس بات کی اس گمبھیر صورت حال کو دیکھتے ہوئے صوبائی اور وفاقی حکومت کو فوری طور پر ایکشن لینا چاہئے۔اس کو ہلکا نہیں لینا چاہئے۔جس طرح بارش کے شروع کے دنوں میں محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کی طرف کوئی توجہ نہ دے کر ابتدائی طور پر پانی کو راستہ نہ دے کر پورے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress主题