زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے جدید کاشتکاری کے طریقے ناگزیر ہیں، صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی

Published on October 28, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 147)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کے آبی وسائل کے تحفظ اور مؤثر انتظام کے علاوہ جدید اور “آب و ہوا کے لحاظ سے سمارٹ” کاشتکاری کی تکنیک کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے جدید کاشتکاری کے طریقے ناگزیر ہیں، اس سے پاکستان کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے فیصل آباد میں ایگری انوویشن سنٹر ’’نیچرل فارمز‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نیچرل فارمز فیصل آباد میں قائم ایک نجی تجارتی جدید زرعی مرکز ہے، جو اپنے فارموں کے اندر آب و ہوا کو کنٹرول کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے، اس کے علاوہ ڈرپ اور سپرے آبپاشی کے نظام کے ساتھ ساتھ “فرٹی گیشن” کا استعمال کرتا ہے، جو پودوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آبپاشی اور کنٹرول کھاد مہیا کرتا ہے۔اپنے دورے کے دوران صدر نے ایگری انوویشن سنٹر کا افتتاح بھی کیا اور فارم کے احاطے میں ایک پودا بھی لگایا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کسانوں، موجدین، ماہرین تعلیم، ایگری ٹیک کمپنیوں، حکومتوں اور بینکنگ کے شعبوں کے درمیان روابط قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ کاشتکاروں اور اختراع کاروں کے درمیان علم کے فرق کو پر کیا جا سکے اور ملک میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ دیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستان کے زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور پاکستان میں مصنوعی ذہانت اور آئی ٹی پر مبنی کاشتکاری کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ صدر نے کہا کہ جدید کاروباری طریقوں اور مارکیٹ ریگولیشن کے ساتھ جدید کاشتکاری کی تکنیک خوراک کی قلت کو ختم کرنے، خوراک کی دستیابی کو یقینی بنانے کے علاوہ پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ کسانوں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ کاشتکاری کے جدید ماڈلز کو ملک کے باقی حصوں میں نقل کریں اور زرعی قرضے فراہم کرنے کے لیے بینکنگ سیکٹر کو ساتھ شامل کریں۔ صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اگر پاکستان جدید ٹیکنالوجی پر مبنی کاشتکاری کی تکنیک بشمول عمودی کاشتکاری، ہائیڈروپونکس اور کلائمیٹ کنٹرولڈ فارمنگ کو اپناتا ہے اور اسے ملک کے باقی حصوں میں پھیلانے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو پاکستان اپنی غذائی ضروریات کے ساتھ ساتھ قلیل مدت میں باقی دنیا کو کھانے پینے کی اشیاء کی برآمدات بھی کر سکے گا۔انہوں نے کہا کہ عمودی کاشتکاری کا ایک یونٹ ایک کنال اراضی پر قائم کیا جا سکتا ہے جس کا تخمینہ ابتدائی سرمایہ کاری 2.5 ملین روپے ہے جو کافی ارزاں اور اچھا بزنس ماڈل ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ خیالات، علم اور دانش کا دور ہے، نجی شعبے، حکومت، اکیڈمی اور بینکنگ سیکٹرز کو ایک معلوماتی ڈیٹا بیس بنانے کے لئے ہاتھ ملانا چاہئے تاکہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے زراعت میں خوشحالی لائی جا سکے۔انہوں نے ملک میں جدید اور اختراعی فارموں کی تعداد بڑھانے پر زور دیا تاکہ تیز رفتار عمل درآمد کو یقینی بنانے اور جدید تجارتی فارمنگ کو اپنانے کے لئے قابل عمل کلیدی کارکردگی کے اشاریے قائم کیے جائیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان زرعی پیداواری اور جدت طرازی میں باقی دنیا کے لیے تحریک کا ذریعہ تھا لیکن اب یہ حیثیت تبدیل ہو چکی ہے کیونکہ ہم اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے ترقی یافتہ دنیا کی زرعی ٹیکنالوجی پر انحصار کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بری طرح متاثر ہوا ہے، دیگر منصوبوں کے ساتھ ساتھ بلین ٹری سونامی جیسے اقدامات ملک کے جنگلات کے رقبے کو بڑھانے کے لیے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پانی کے بہتر انتظام اور تحفظ کے علاوہ کاشتکاری کے شعبے میں ڈرپ اور سپرے آبپاشی کی تکنیک کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی کثرت والے ممالک بھی گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی کے تحفظ کے طریقوں کو اپنانے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہالینڈ جو کہ پاکستان سے 19 گنا چھوٹا ملک ہے، تحقیق اور جدید اور ٹیکنالوجی پر مبنی کاشتکاری کو اپنانے کے ذریعے دنیا میں زرعی مصنوعات کا دوسرا بڑا برآمدی ملک بن گیا ہے۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ قدرت نے پاکستان کو 158 ملین ایکڑ فٹ پانی کی نعمت فراہم کی ہے ، اس قیمتی پانی کو سیلابی آبپاشی کی جگہ ڈرپ اور سپرے اریگیشن، پانی کے ذخائر تعمیر کرنے اور بارش کے پانی کو ری چارج کے ذریعے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔تقریب سے چیئرمین نیچرل فارمز وسیم افضل نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ملک کی زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی اور جدید کاشتکاری تکنیکوں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کلائمیٹ سمارٹ فارمنگ پاکستان کو غذائی تحفظ کے حصول میں مدد دے سکتی ہے۔ پنجاب کے وزیر زراعت حسین جہانیہ گردیزی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی فارموں کے فروغ میں مدد کے لیے ہائی ٹیک فارمز میں سرمایہ کاری کرنے اور کاشتکاروں کے ساتھ علم اور معلومات کا تبادلہ کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes