اوکاڑہ(یواین پی) موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو بہت زیادہ خدشات ہیں اور اس لئے جدید زرعی ٹیکنالوجی کو عام کرنا انتہائی ضروری ہے پاکستان میں ڈیجیٹل ایگریکلچر اور پریسین ایگریکلچر کو عام کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے جدید زرعی ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل زراعت کو فروغ دینے سے پاکستان نہ صرف زرعی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتا ہے بلکہ زرعی پیداوار کی برآمدات کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر زراعت حسین جہانیاں گردیزی نے دیپالپور ضلع اوکاڑہ میں نجی فارم پر منعقدہ پریسین ایگریکلچر ٹیکنالوجی کی ڈیمانسٹریشن کے لئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ پریسین ایگریکلچر ٹیکنالوجی ٹرانسفر سے ملکی پیداوار بڑھانے اور کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔حکومت پنجاب اس ٹیکنالوجی کو عام کرنے کے سلسلے میں معاونت کر رہی ہے۔صوبائی وزیر زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی میں پریسین ایگریکلچر سینٹر کاقیام عمل میں لایا جس کا مقصد ملکی سطح پر ڈیجیٹل اور پریسین ایگریکلچر کو فروغ دینا اور کاشتکاروں کو رئیل ٹائم میں اپنی فصلوں کی ضروریات سے آگاہی پیدا کرنا تھاآج یہ نہایت خوشی کا مقام ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کاشتکاروں کی دہلیز تک جا پہنچی ہے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ جدید زرعی ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل زراعت کو فروغ دینے سے پاکستان نہ صرف زرعی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتا ہے بلکہ زرعی پیداوار کی برآمدات کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اس سینٹر کے انعقاد پر پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے اس کے ڈیٹا کو بیک اینڈ پر روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کرنے پر زور دیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے پیر مہر علی شاہ زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر قمر الزمان کو کہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں سب سے پہلے جدید ڈیجیٹل اور پریسین زراعت کو متعارف کروانے پر مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ امسال یونیورسٹی ہذٰاکے طلبا و طالبات گندم بوائی مہم کے سلسلے میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔امسال گندم کی پیداوار میں اضافہ ملکی فوڈ سیکیورٹی کے لئے انتہائی ناگزیز ہے۔گندم کی درآمد روکنے کے لئے آئندہ سالوں میں ہمیں 2 ملین ٹن پیداوار کو بڑھانا ہوگا تاکہ ملک کا قیمتی زرِمبادلہ کو بچایا جا سکے۔اس وقت منظور شدہ اقسام کی پیداواری صلاحیت 60من فی ایکڑ ہے۔اگر کاشتکار محکمہ زراعت کی مشاورت سے اپنی فصل کی کاشت اور دیکھ بھال کریں تو پیداوار میں یقینی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر وائس چانسلرپیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے سب سے پہلے پاکستان میں سب سے پہلے جدید ڈیجیٹل اور پریسین زراعت کو متعارف کروایا۔ پاکستان میں کاشتکار روایتی کاشتکاری سے میکنائزیشن پرجا رہا ہے اب یونیورسٹی نے جی آئی ایس کا خواب بھی شرمندہ تعبیر کردیا ہے۔یونیورسٹی کے طلبا و طالبات ایک قومی مشن سمجھ کر کاشتکاروں کو گندم کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے متعلق آگاہی فراہم کر رہے ہیں تاکہ ہماری پیداوار میں اضافہ ممکن ہو سکے۔تقریب سے نجی کمپنی کے زرعی ماہر ڈاکٹر سعید اقبال و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور کاشتکاروں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق آگاہی فراہم کی۔