ایبٹ آباد(یواین پی)پولیس اہلکاروں کو اینٹی ریپ اور خواتین کے حامی قوانین کے بارے میں جاننا ناگزیر ہیے : ڈاکٹر رفعت سردار نے کہاخیبرپختونخوا کمیشن برائے وقار ے نسواں نے کو واٹر انٹرنیشنل کے تعاون سے خیبرپختونخوا کے محکمہ پولیس کے لیے اینٹی ریپ اور خواتین کے حامی قوانین کے بارے میں 5 روزہ جامع تربیت کا اہتمام کیا ہے۔ جو کہ آج اختتام پذیر ہوا – خیبر پختونخوا کے مختلف پولیس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سے کل 22 ماسٹر ٹرینرز کو مدعو کیا گیا جنہوں نے اینٹی ریپ کے قوانین اور خواتین کے حامی قوانین کی تربیت میں حصہ لیا اور بھرپور دلچسپی لی۔ٹریننگ کا باقاعدہ آغاز ڈاکٹر رفعت سردار چیئرپرسن خیبر پختونخوا کمیشن برائے وقار ے نسواں کے ابتدائی کلمات سے ہوا۔ اپنے ریمارکس میں انہو ں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کمیشن برائے وقار ے نسواں ، خیبر پختونخوا میں خواتین کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرز اور سرکاری محکموں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ محکمہ پولیس ان میں سے ایک ہے۔ ریپ کے کیسز، ابتدائی طبی امداد، ڈی این اے ٹیسٹس ، تفتیش اور ٹرائل سے نمٹنے میں محکمہ پولیس کا کردار بہت اہم ہے، اس لیے ان کے لیے لازمی ہ توجہے کہ وہ اینٹی ریپ کے قوانین اور دیگر خواتین کے حامی قوانین کے بارے میں تربیت یافتہ ہوں تاکہ متاثرہ خاتون کو جلد از جلد انصاف فراہم کیا جا سکیں .اے آئی جی ٹریننگ ڈاکٹر قریش خان نے کہا کہ محکمہ پولیس محکمہ کے اندر صنفی مسائل پربھر پور توجہ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے ضلع کرم میں ان کی طرف سے قائم کیے گئے پہلے خواتین رپورٹنگ سنٹر کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔کو واٹر انٹرنیشنل کی ٹیم لیڈر محترمہ شبینہ گلزار نے کہا کہ کے پی سی ایس ڈبلیو اور محکمہ پولیس کے ساتھ کام کرنا ہماری خوش قسمتی ہے۔ٹریننگ کا آغاز 14 نومبر سے 18 نومبر 2022 تک شیلٹن ریزیڈور پشاور میں کیا گیا تھا اور خیبر پختونخوا کمیشن برائے وقار ے نسواں کی پروگرام آفیسر محترمہ عالیہ بصیر نے اس کی کوآرڈینیشن کی۔ٹریننگ کنسلٹنٹ محترمہ نازلی سردار نے پانچ روزہ ٹریننگ میں سہولت فراہم کی۔ ٹریننگ کے جامع ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے، اس نے ٹریننگ کو انتہائی شراکت دارانہ انداز میں فراہم کیا اور مختلف سرگرمیوں، رول پلے، ویژول اور گروپ ورکس اور پاورپوائنٹ پریزنٹیشنز کے ذریعے شرکاء کو مصروف رکھا۔ تربیت میں درج ذیل اہم موضوعات کا احاطہ کیا گیا؛ ٹرینر کا کردار اور اچھے ٹرینرز کی خصوصیات، بالغوں کی سیکھنے کی خصوصیات، کمیونیکشن کی مہارتیں، صنفی تصورات اورجی بی وی کی مختلف شکلیں، امتیازی طرز عمل، جی بی وی کا رسپانس ، پاکستان میں عصمت دری کے قوانین، انسداد عصمت دری ایکٹ، 2021، خواتین کے حامی قوانین ، سزائیں اور گھریلو تشدد ایکٹ، متبادل تنازعات کے حل (اے ڈی آر) اور گھریلو تشدد ایکٹ میں پولیس کا کردار۔تمام شرکاء نے ٹریننگ کی تمام سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ انہوں نے اس ٹریننگ کو اپنے لیے بہت مفید سمجھا اور سفارش کی کہ اس ٹریننگ کو یہیں نہ روکا جائے۔ محکمہ پولیس میں صنفی مرکزی دھارے میں لانے کے لیے ایسی تربیت جاری رکھی جانی چاہیے۔ آخر میں اے آئی جی ٹریننگ جناب ڈاکٹر قریش خان نے شرکاء میں اسناد تقسیم کیں۔