فیصل آباد (یو این پی)محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کپاس زراعت میں بنیادی حےثےت رکھتی ہے۔ پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر انحصار کپاس کی فصل پر ہے۔ کپاس کی اچھی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے مختلف عوامل اور مراحل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کے حملہ کے پیش نظر موسم سرما کے دوران موثر حکمت عملی اپنا کر آئندہ کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔گلابی سنڈی ماہ نومبر ،دسمبر میں سرمائی نیند کی حالت میں چلی جاتی ہے اور موسم سرما جڑے ہوئے بیجوں ،چھڑیوں پر بچے کھچے ٹینڈوں اور جننگ فیکٹریوں کے کچرے میں خوابیدہ حالت میں گزارتی ہے۔ سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیوں کے پروانے بننے کا انحصار زیادہ تر درجہ حرارت پر ہے۔ مناسب درجہ حرارت میسر آنے پر پروانے بننا شروع ہو جاتے ہیںجو فصل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔کاشتکار موسم سرما کے دوران حکمت عملی اپنا کرآئندہ آنے والی کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔کپاس کی چنائی مکمل ہونے پر اَن کھلے اورمتاثرہ ٹینڈے اچھی طرح توڑ لیے جائیں بعد ازاں ٹینڈوں کو دھوپ میں پھیلاکر پوری طرح کھلنے کے بعد پھٹی کو الگ کر لیا جائے اور بچے ہوئے مواد کوتلف کر دیں۔آخری چنائی کے بعد کھیتوں میں بھیڑبکریاں چرائیں تاکہ کچے ٹینڈے جانوروں کی خوراک بن سکیں اور گلابی سنڈی کے لاروے کا خاتمہ ہو سکے۔جن کھیتوں میں کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ ہوا ہو وہاں گرے ہوئے ٹینڈے تلف کرنے کے بعد کھیتوں کو روٹاویٹ کر دیاجائے تا کہ بچے ہوئے مواد میں سے موجود سنڈیا ں تلف ہو جائیں۔کپاس کی چھڑیاں کاٹ کر استعمال کر لی جائیں اورڈھےرلگاتے وقت چھوٹے گٹھوں کی حالت میں اس طرح رکھیں کہ چھڑیوں کے مڈھ نچلی طرف ہوں تاکہ دھوپ کی وجہ سے ان چھڑیوںمیں موجود سنڈیاں اور لارواتلف ہو جائیں۔مناسب وقفہ سے چھڑیوں کی ڈھیریوں کو الٹ پلٹ کرتے ر ہیں۔کپاس کی چھڑیوں کی کٹائی زمین کی سطح کے برابر یا گہرائی سے کی جائے اور کپاس کے کھیتوں میں گرے ہوئے ٹینڈوں ، مڈھوں اور جڑی بوٹیوں کو روٹاویٹر یا مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر زمین میں ملا دیا جائے ۔ جننگ فیکٹریوں میں موجود ٹینڈے، بیج اور کچرا وغیرہ اکٹھاکر کے تلف کر دیں۔