ڈاکٹر صائمہ جبین مہکؔ
ساتویں جشن ریختہ کی سہ روزہ تقریبات ۲۔۳۔۴ دسمبر۲۰۲۲ء کو میجر دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم، دلی میں منعقدکی گئیں۔جشن کا افتتاح ۲ دسمبر کو معروف اور مقبول نغمہ نگار جناب جاوید اختر نے کیا۔افتتاح کے بعد جشن کی تقریبات کا آغا ز معروف صوفی موسیقی کار اور غزل گائک ہری ہرن صاحب کی پیشکش سے ہوا۔ جشن میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ادب، فلم،تھیٹر اور آرٹ کی دنیا سے اہم ترین شخصیات نے شرکت کی، جن میں خاص طور پر معروف فکشن نویس عبد الصمد،خالد جاوید،صحافی ظفر آغا،قاضی جمال حسین، احمد محفوظ،ہربنس مکھیا،معین الدین جینا بڑے، جاوید اختر، شبانہ اعظمی،ڈاکٹر اعظم،انیس اشفاق، شافع قدوائی،کمار وشواس،اسلم صابری،نصرالدین شاہ،رتنا پاٹھک، رچا شرما، قابل ذکر ہیں۔ خواتین فن کاروں کی بھر پور نمائندگی کے لیے ’خواتین کا مشاعرہ‘ جشن ریختہ کی تقریبات کا اہم حصہ رہا اردو تہذیب کے مخلتف رنگوں اور ذائقوں کو نمایاں کرنے کے لیے اردو بازار بھی جشن کی ایک خاص پیشکش میں شامل رہی۔ ’ایوان ذائقہ‘کھان پان کے شوقین لوگوں کے لئے ایک مخصوص مقام کا اہتمام کیا گیا، جس میں کشمیری،حیدر آبادی، لکھنوی اور پرانی دلی کے پکوانوں کی بہار رہی۔جشن ریختہ میں داخلہ مفت رہا جس کے لیے صرف رجسٹریشن لازمی تھی۔ جو جشن ریختہ ویب سائٹ یا تقریب کے مقام پر رجسٹریشن فارم سے شامل کی گئی۔کرونا جیسی مہلک وبا کی وجہ سے تقریباً ۳ سال بعد یہ جشن دوبارہ بڑے اور دلکش انداز میں منعقد کیا گیا۔ساتویں جشن ریختہ کی سہ روزہ تقریبات کا آغاز۲ دسمبر سے دلی کے میجر دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم سے ہوا۔ جشن ریختہ اپنی گزشتہ چھ تقریبا ت کی غیر معمولی کامیابی کے سبب دنیا بھر میں اردو زبان و تہذیب کے سب سے بڑے جشن کے طور پر جانا جاتا ہے۔اس بار پھر سال کے اختتام پر یہ جشن دلی اور باہر کے لوگوں کے لیے اردو زبان،ادب اور تہذیب کو قریب سے جاننے اور اس کے مختلف ذائقوں کو محسوس کرنے کا ذریعہ بنا۔ ۲ دسمبرشام چھ بجے معروف نغمہ نگار و سکرین رائٹر جناب جاوید اختر نے جشن کا افتتاح کیا۔اس کے بعد مقبول غزل گائک جناب ہری ہرن صاحب نے اپنی غزلوں سے محفل کورونق بخشی۔ ۳ اور ۴ دسمبر کو ادبی مذاکرے، داستان گوئی،مشاعرہ،داستان امام ہند، قوالی،غزل سرائی،نوجوان شاعروں کی محفل، خواتین کا مشاعرہ اور بہت سی دلچسپ تقریبات کے ذریعے اردو زبان اور اس کے تہذیبی رنگوں کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔جشن میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ادب، فلم،تھیٹر اور آرٹ کی دنیا سے اہم ترین شخصیات شامل رہیں، جن میں خاص طور پر معروف فکشن عبد الصمد،خالد جاوید،صحافی ظفر آغا،قاضی جمال حسین، احمد محفوظ،ہربنس مکھیا،معین الدین جینا بڑے، جاوید اختر، شبانہ اعظمی،ڈاکٹر اعظم،انیس اشفاق، شافع قدوائی،کمار وشواس،صوفی قوال اسلم صابری،نصرالدین شاہ،رتنا پاٹھک، رچا شرما، قابل ذکر ہیں۔
جشن میں ہر سال کی طرح اس سال بھی چار اسٹیج تھے اور چاروں پر ایک ساتھ الگ الگ رنگ اور ذائقے بھرے پروگراموں کا اہتمام کیا گیا۔ ۳ تاریخ کوبزم خیال یعنی آڈیٹوریم میں اردوسے محبت کرنے والوں کے لیے ممتاز فکشن نویس عبد الصمد اور ذکیہ مشہدی کو سننا ایک یاد گار تجربہ تھا۔اس کے بعد قاضی جمال حسین و فرحت احساس صاحب داغ دہلوی کی زندگی اور ان کے عشق پر بات کی گئی۔ ہر شخص غالب کو اپنے طریقے سے دیکھتا، سمجھتا اور اس کا مرید ہوتا ہے’پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے‘ کے عنوان سے غالب کی شاعری اور ان سے جڑے قصوں پر مشہور نغمہ نگار جاوید اختر پرویز عالم کے ساتھ گفتگو کی گئی۔اسی دن صوفی قوال اسلم صابری اپنی گائکی سے شمع باندھی۔’فلمی گیتوں کی طلسم کاری‘ سیشن میں سیکھر روی جانی اور سلپا راؤ جیسے فن کاروں نے فلمی موسیقی میں اردو زبان اور ڈکسن پر گفتگو کی۔ جشن کا اختتام ’رس برسے‘ کے تحت رچا شرما کیدل کش صوفی کلام سے ہوا۔ اردو تہذیب اور کلچر کی نمائندگی کے لیے اردو بازارکا بھی اہتمام کیا گیا،جس میں اردو تہذیب کی یادگاروں کو نمائش اورخرید و فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔ کھان پان کے شوقین لوگوں کے لیے ایک فوڈ کورٹ بھی لگایا گیا جس میں کشمیری،حیدر آبادی، لکھنوی اور پرانی دلی کے پکوانوں کی بہار رہی۔ جشن ریختہ کے موقعے پر ریختہ فاؤ نڈیشن کے بانی سنجیو صراف کا کہنا ہے کہ ”ہماری کوشش ہر ممکن ذریعے سے اردو زبان و تہذیب کو فروغ دنیا ہے۔ ریختہ ویب سائٹ کے ساتھ جشن ریختہ کی تقریبات بھی ہماری انہیں کوششوں کا حصہ ہیں۔ گزشتہ چھ برسوں میں جشن ریختہ کو ملی بے پناہ کامیابی اور ہر طبقے و عمر کے لوگوں میں اس کی مقبولیت نے ہمارے ارادوں کو مضبوط کیا ہے۔اس سال بھی ہم نے پوری توانائی کے ساتھ اس جشن کا انعقاد کیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہ جشن اردو کی مٹھاس اور اس کی تہذیب میں پوشیدہ یگانگت کے پیغام کو دور تک لے کر جائے گا“۔ جشن ریختہ کے موقع پر امریکہ، کینیڈا، یورپ اور پاکستان سمیت ادبی و سماجی تنظیموں کے رہنماؤں نے خصوصی مبارکباد پیش کی جن میں امریکن پروفیسر ڈاکٹر ٹونی جاوید، کینیڈا سے ڈاکٹر شاہینہ کشور، یورپ سے ڈاکٹر نورین اکرم راٹھور، اور ایشیا سے ڈاکٹر شہناز مزمل، پروفیسر فرخندہ شمیم، سید قمر عباس ہمدانی، رشید احمد نعیم،نمرہ ملک، ڈاکٹر صائمہ جبین مہکؔ،ڈاکٹر مدیحہ بتول، ڈاکٹر ثنا رشید، ڈاکٹر اسکندر مرتضی اور ڈاکٹر کرن اشرف کے نام قابل ذکر ہیں۔ یاد رہے کہ ریختہ کی ویب سائیٹ اردو ادب کا ایک مستنندخزانہ ہے جہاں پر ادب کی مثالی تاریخ اپنی جاودانی ساخت کے ساتھ موجود ہے۔ تاریخ میں جب بھی برصغیر میں اردو ادب کا تذکرہ ملتا ہے تو پاک و ہند جسم و روح کی طرح آپس میں جڑے ہوئے ملتے ہیں جہاں کی سرزمین پر جنم لینے والی ادبی شخصیات نے اپنے جگر کا خون دے کر اردو زبان و تہذیب کی آبیاری کی اور اسے ادب کی تاریخ میں دنیا کی بڑی زبانوں میں اہم مقام کا درجہ دیا۔