تحریر۔۔۔کرنل (ر) ملک عبدالرحمان جامی
خیبر پختونخواہ کے حلقہ پی کے 45 میں گورنر مہتاب احمد خان کی چھوڑی ہوئی سیٹ پہ ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں۔ جس میں مسلم لیگ ن کی طرف سے سردار مہتاب نے سردار فرید کو اور تحریک انصاف نے علی اصغر خان کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ سردار صاحب اس سیٹ کو اپنی آبائی سیٹ قرار دیتے ہیں۔ مجھے اس بات پہ حیرت ہوتی ہے کہ عوام کی نمائندگی آبائی یا خاندانی کیونکر ہو سکتی ہے۔ میں نے کئی ماہ پہلے پی ٹی آئی کی سیاست سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔یوں مجھے پارٹی پالیٹیکس سے کوئی غرض نہیں اور نہ ہی اس بات سے کوئی دلچسپی ہے کہ اس حلقے سے کون جیتتا یا ہارتا ہے۔ لیکن مجھے بہرحال اپنے علاقے اور اس کے لوگوں سے پیار ہے بلکہ میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ ان کے نمائندے ایسے ہوں جو اسمبلیوں میں پہنچ کر ان کے حقوق کی بات ببانگ دہل کر سکیں۔ تحریک انصاف سے وابستگی کے دوران میں نے کافی عرصہ علی اصغر خان کے ساتھ کام کیا اور مجھے انہیں قریب سے دیکھنے اور پرکھنے کا موقع ملا۔ علی اصغر انتہائی مہذب ،بردبار، معاملہ فہم، صلح جو اور مدبر آدمی ہیں۔ گو کہ ان کا تعلق بھی اشرافیہ ہی سے ہے لیکن میں نے ان میں اشرافیہ کی بد بو دار عادات میں سے کوئی ایک عادت بھی نہیں دیکھی۔وہ عام آدمی کی بات بھی توجہ سے سنتے ہیں۔دل میں غریب کا درد محسوس کرتے اور غریبوں کی حالت سدھارنے کی لگن دل میں رکھتے ہیں۔سیاست کی مروجہ علتوں اور بیماریوں سے آزاد ہیں۔سازش پہ یقین نہیں رکھتے۔پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے ذہن کے مالک ہیں اور اخلاق سے گری ہوئی مخالفت کے سخت مخالف۔ میں نے کبھی انہیں اپنے سخت ترین مخالف کے بارے بھی نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔
گو کہ علی اصغر خان کو اپنی ہی پارٹی کے اندر سے مخالفت کا سامنا ہے لیکن یہ مخالفت علی اصغر کی کسی کمزوری کی وجہ سے نہیں بلکہ مخالفین کی دھڑے اور جنبے کی سیاست کی وجہ سے ہے۔وہ لوگ ان کی مخالفت کر رہے ہیں جنہیں پارٹی اور عوام سے زیادہ اپنا مفاد عزیز ہے۔تحریک انصاف کے منشور اور اس کی پالیسیوں سے متفق لوگوں کے لئے علی اصغر خان ایک بہترین نمائندہ ہیں۔ اگر انہیں موقع ملا تو وہ شاید حلقہ کو پیرس نہ بنا سکیں لیکن وہ بساط بھر ماضی کے نمائندوں سے بہتر نمائندگی کر سکیں گے۔ ان کے مخالفین ان کی مخالفت میں جو سب سے بڑی دلیل دیتے ہیں وہ یہ کہ وہ مقامی نہیں ہیں۔ یہ دلیل دیتے وقت لوگ بھول جاتے ہیں کہ سردار مہتاب کہاں مقامی ہیں وہ بھی تو آزاد کشمیر سے آ کے یہاں مقیم ہوئے تھے۔ علی ایر مارشل اصغر خان کے بیٹے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اگر انہیں موقع ملا تو وہ اپنے عظیم والد کے نام ہی کی خاطر سہی اس علاقے کے عوام کی مقدور بھر خدمت کریں گے۔
میں چونکہ علی اصغر خان کی ان خوبیوں کا ذاتی طور پہ ایک لمبے عرصے تک مشاہدہ کرتا رہا اور گواہ رہا اس لئے یہ چند سطریں لکھ دی ہیں کہ کل کلاں کہیں قیامت کے دن سچ چھپانے کے جرم میں نہ پکڑا جاوں۔میرے خیال کے مطابق علی اصغر خان پی کے پینتالیس کے عوام کے لئے بہترین نمائندہ ثابت ہوں گے۔ اللہ انہیں کامیاب کرے ۔آمین