پانی کی مناسب مقدار کی عادت نہ صرف امراض سے بچاتی ہے بلکہ زندگی کو بھی طوالت بخشتی ہے
میری لینڈ(یو این پی) امریکا: ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پانی پینے کا عمل نہ صرف امراضِ قلب سمیت کئی امراض کو دور رکھتا ہے بلکہ زندگی کی طوالت میں بھی نمایاں اضافہ کرسکتا ہے۔اس تحقیق میں خون کے اندر لمبی زندگی ظاہر کرنے والے بایومارکر اور پانی کی موجودگی کے درمیان تعلق پرغور کیا گیا ہے جو اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق بھی ہے۔ امریکا میں نینشل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ماہرین کا اصرار ہے کہ جو افراد پانی کی مناسب مقدار نہیں پیتے وہ کئی طرح کے امراض کے شکار ہوسکتے ہیں اور ان کی موت بھی اوسط عمر سے جلد واقع ہوجاتی ہے۔اسی ٹیم نے سال 2019 اور 2022 میں بھی پانی پر تحقیق کرکے بتایا تھا کہ طویل عرصے تک پانی کم پینے سے نہ صرف امراضِ قلب اور دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے بلکہ زندگی کی طوالت بھی متاثر ہوتی ہے۔ تاہم انہوں نے پہلے چوہوں پر تحقیق کی تھی اور بتایا تھا کہ اگر انہیں مناسب مقدار میں پانی دیا جائے تو چوہوں کی زندگی 6 ماہ تک مزید طویل ہوسکتی ہے جو انسانوں کی عمر میں 15 برس کے برابر ہے۔اسی ٹیم نے اپنی نئی تحقیق میں انسانوں کا ڈیٹا جمع کیا ہے۔ یہ تحقیق 1980 کےاواخر میں شروع ہوئی جس میں کل 15000 افراد کا جائزہ لیا گیا اور کل 25 برس تک یہ مطالعہ جاری رہا۔جسم میں پانی کی مناسب مقدار کی موجودگی (ہائیڈریشن) کو خون میں سوڈیم کی مقدار کے لحاظ سےناپا جاتا ہے جو 135 سے 145 mmol/l (ملی مول فی لیٹر) تک ہوسکتی ہے تاہم پانی نہ پینے سے سوڈیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ مطالعے میں شامل تمام افراد میں 25 برس کے دوران خون میں سوڈیئم کی مقدار ناپی گئی۔ اسی کے ساتھ 15 ایسے حیاتیاتی مارکر نوٹ کیے گئے جو حیاتیاتی عمر کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں بلڈپریشر، امیون بایومارکر اور خون میں شکر کی مقدار اور دیگر شامل ہیں۔ماہرین نے نوٹ کیا کہ جن کے خون میں سوڈیئم کی مقدار 142 ملی مول فی لیٹر سے زائد تھی ان کی حیاتیاتی عمر معمول سے 15 فیصد زائد دیکھی گئی۔ اسی طرح جن افراد کے خون میں سوڈیئم کی مقدار 144 ملی مول فی لیٹر تھیا ان کی حیاتیاتی زندگی 50 فیصد زائد تھی۔ یعنی ان کی عمر کےمقابلے میں ان کا جسم اور اعضا قدرے زیادہ بوڑھے ہو رہے تھے۔ پھر ایسےافراد میں ہارٹ فیل، ذیابیطس اور ڈیمنشیا جیسے دیرینہ بلکہ جان لیوا امراض کا خطرہ بھی زیادہ نوٹ کیا گیا۔یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں نے کہا ہے کہ تمام افراد جسم میں پانی کی زائد مقدار کو یقینی بنائیں۔