تحریر سید کمال حسین شاہ
پاک بحریہ کے پاس 1947 میں محدود وسائل تھے، 1947ئسے 2023اب تک پاکستان بحریہ نے بہت ترقی کی جو اپنی مثال اپ ہے۔ ایک چھوٹی فورس میں جذبے، ہمت،عزم اور جیتنے کی خواہش نے پاک بحریہ کو اتنا مضبوط بنایا کہ اس وقت اس کا شمار دنیا کی بہترین بحری افواج میں ہے.پاک بحریہ کا پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ہے. پاکستان کی بحری حدود، سمندری اور ساحلی مفادات کی محافظ اور دفاعی افواج کا حصہ ہے ۔ یہ 1,046 کلومیٹر لمبی ساحلی پٹی کے ساتھ ساتھ بحیرہ عرب اور اہم شہری بندرگاہوں اور فوجی اڈوں کے دفاع کی ذمہ دار ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی اس کا اہم کردار رہا ہے.
عالمی دہشت گردی، منشیات سمگلنگ اور قزاقی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داری ادا کر رہی ہے۔پاک بحریہ سمندری حدود، دہشتگردی، اسمگلنگ، قزاقی، سمندری اور زمینی سیکورٹی اور شپنگ لینز کی سیکورٹی جیسے تمام فرائض و چیلنجز کو بہ طبریقِ احسن سر انجام دے رہی ہے۔ پاک بحریہ کو جدید دفاعی صلاحیتوں سے لیس ہے. وسائل محدود ہیں اور دشمن کی عددی طاقت بہت زیادہ ہے مگر ہمارا جذبہ ایمانی پاک بحریہ ہر مشکل گھڑی میں دفاعِ وطن کیلئے تیار ہے اور دفاعِ وطن کیا ہے۔پاکستان نیوی خطے میں مضبوط بحری قوت ہے. پاک چین اقتصادی راہداری گوادر کی ترقی کی کامیابی اھم کردار ادا کرر ہی ہے.پاک بحریہ حساس اور اہم سمندری اثاثوں کے دفاع اور تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے سمندری راستے کی حفاظت پاکستان نیوی کے ذمہ ہے.راہداری منصوبے کے ذریعے سے پاکستان اور بلوچستان میں ترقی کے نیا دور کا آغاز ہو چکا ہے، یہ نوجوانوں کیلئے ہزاروں نوکریا بھی فراہم کرے رہا ہے.
پاک بحریہ بیک وقت سمندر اور پانی فضا میں پاکستان کا دفاع کرتا ہے.پاکستان نیوی ملکی دفاع میں ایک تاریخ رکھتی ہے اور دشمن کو شکت دی ہے۔ عسکری معاملات کے ساتھ پاکستان نیوی دفاعی سفارت کاری میں بھی پیش پیش ہے۔ دوست ممالک کے ساتھ دفاعی مشقیں کرتی ہے اس سے دوست ممالک قریب آتے ہیں اوردفاعی مشقوں سے فوجی مزید چیزوں میں مہارت حاصل کرتے ہیں۔
پاکستان ہمیشہ سے علاقائی امن و استحکام کا حامی رہا ہے۔ ‘پرامن اور باہمی علاقائی ہم آہنگی کے اصول کے لیے پاکستان کی وابستگی اور تعاون کی خواہش بھی پاکستان کی مسلح افواج کی اقوام متحدہ کے امن مشنز، اقوام متحدہ کے مینڈیٹڈ کمبائنڈ میری ٹائم ٹاسک فورسز 150 اور 151 میں شرکت، علاقائی اور ماورائے علاقائی مشترکہ دو طرفہ تعاون سے ظاہر ہوتی ہے۔ کثیر الجہتی مشقیں امن پاکستان کے عزم کو ظاہر ہے، علاقائی بحری سلامتی کے لیے کردار ادا کرنا.علاقائی اوردیگر ممالک کے ساتھ کے درمیان بحری افواج کا تعاون کو بڑھانے کے لیے ہیں، پاک بحریہ نے 2007 میں کثیر القومی مشق امن کے انعقاد کا اقدام کیا، جس کا دو سالہ انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اب تک سات مشقیں ہو چکی ہیں اور آٹھویں مشق کا منصوبہ 23 فروری کو ہے جس کے لیے 110 سے زائد ممالک کو مدعو کیا گیا ہے۔ یہ مشق بحریہ کی ایک بڑی بین الاقوامی تقریب بن گئی ہے جو کہ شرکت کی بڑھتی ہوئی تعداد سے ظاہر ہے۔ یہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے مثبت امیج اور سابق امن کی کامیابی کا بھی عکاس ہے۔ امن-23 کی خاص بات پہلی پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے ساتھ اس کا ہم آہنگ انعقاد ہے۔ مقصد پاک بحری کی سمندری صلاحیت کو ظاہر کرنا بھی ہے۔
امن سیریز کی کثیر القومی مشقوں کا بنیادی مقصد علاقائی تعاون اور استحکام کو فروغ دینا، زیادہ سے زیادہ باہمی تعاون اور بحری قزاقی سمیت دہشت گردی اور جرائم کے خلاف متحدہ عزم کا اظہار کرنا ہے۔ امن سیریز کی مشقوں کی سیریز کی پہلی مشق مارچ 2007 میں منعقد ہوئی تھی۔امن-07 کے دوران بنگلہ دیش، چین، فرانس، اٹلی، ملائیشیا، برطانیہ اور امریکہ کی بحری افواج کے 14 x بحری جہازوں نے حصہ لیا۔ بنگلہ دیش اور ترکی کی ایس او ایف /ای او ڈی ٹیموں نے بھی ایس او ایف مشقوں میں حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 28 ممالک نے مذکورہ اثاثوں اور 29 مبصرین کے ساتھ مشق میں حصہ لیا۔
دوسری امن-09 مارچ 2009 میں منعقد ہوئی۔ مشق کے دوران آسٹریلیا، بنگلہ دیش، چین، فرانس، جاپان، ملائیشیا، برطانیہ، نائجیریا، ترکی اور امریکہ کی 14 جنگی جہاز، 02 طیارے اور ایس او ایف 9 ٹیموں نے حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 24 ممالک نے مذکورہ اثاثوں اور 29 مبصرین کے ساتھ مشق میں حصہ لیا۔ تیسری امن-11 مارچ 2011 میں منعقد کی گئی۔ مشق کے دوران مجموعی طور پر 28 ممالک نے بحری اثاثوں اور مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ آسٹریلیا، چین، فرانس، انڈونیشیا، اٹلی، ملائیشیا، سعودی عرب اور امریکہ کے کل 11 جہازوں نے شرکت کی۔ امن 11 مشق میں آسٹریلیا اور جاپان کے تین طیاروں اور چین، ترکی اور امریکہ کی 03 ایس او ایف /ای او ڈی میرینز ٹیموں نے بھی حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 28 ممالک نے مذکورہ اثاثوں اور 43 مبصرین کے ساتھ مشق میں حصہ لیا۔ چوتھی مشق امن-13 مارچ 2013 میں منعقد ہوئی۔ مذکورہ مشق میں 29 ممالک کی بحریہ نے 12 جہازوں، 02 طیاروں، ایس او ایف06 /ای او ڈی ٹیموں اور 36 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ پانچ ویں امن-17 شمالی بحیرہ عرب میں 10 سے 14 فروری 2017 تک کی گئی۔ آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، روس، سری لنکا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ کے 12 جہازوں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ چین، انڈونیشیا، ملائیشیا، مالدیپ، روس، سری لنکا، ترکی اور برطانیہ کی ایس او ایف /ای او ڈی میرینز ٹیموں نے بھی مشق میں حصہ لیا۔ مشق میں پاکستان سمیت کل 34 ممالک نے مذکورہ اثاثوں اور 67 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ چھٹی امن-19 شمالی بحیرہ عرب میں 08-12 فروری 2019 کو کی گئی۔ آسٹریلیا، چین، اٹلی، ملائیشیا، عمان، سری لنکا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ کے 11 x بحری جہازوں نے حصہ لیا۔ جبکہ جاپان نے 01 x بحری جہازوں اور 2 x پی3سی ایس کے ساتھ پری امن کے طور پر حصہ لیا۔ اس کے علاوہ چین، انڈونیشیا، اٹلی، ملائیشیا، نائجیریا، پولینڈ، سری لنکا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ کی 15ایس او ایف /ای او ڈی/ میرینز ٹیموں نے بھی مشق میں حصہ لیا۔ مشق میں کل 46 ممالک نے مذکورہ اثاثوں اور 113 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ساتویں امن-21 شمالی بحیرہ عرب میں 11-16 فروری 2021 تک منعقد ہوئی۔ 7 ممالک کے 11 x بحری جہاز، 01 ترک ایم پی اے، 04 x ایس او ایف ٹیمیں/ مبصرین، 03 x ای او ڈی ٹیمیں/ مبصر، 11 سینئر افسران اور 117 x مبصرین پی این جہازوں، ہوائی جہازوں، ایس ایس جی (این) ٹیموں اوپاک میرینز کے ساتھ۔
امن سیریز ڈیزائن کثیر القومی مشقوں کا بنیادی مقصد مشترکہ فورم فراہم کرنا.بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس کے ذریعے گروپ تجزیہ اور مکالمے کے لیے معلومات کا اشتراک، باہمی افہام و تفہیم اور مشترکہ مفادات کے شعبوں کی نشاندہی کرنا۔مشق کے سمندری مرحلے کے دوران غیر متناسب اور روایتی خطرات کے خلاف ردعمل کی حکمت عملیوں، تکنیکوں اور طریقہ کار کو تیار کرنا اور ان پر عمل کرنا۔ ثقافتی شوز/ فوڈ گالا کے دوران ان کی اپنی ثقافتوں کی عکاسی کے ساتھ ملٹی نیشنلز کا ملاپ۔
یہ علاقائی امن اور استحکام پاکستان کا مثبت امیج اور کردار ادا کرنے والے ملک۔علاقائی سمندری میدان میں پی این کی پوزیشن کو مستحکم کریں۔ علاقائی اور عا لمی بحریہ کے ساتھ باہمی تعاون کو بڑھانا اس طرح خطوں کے درمیان ایک پل کا کام کرتا ہے۔