ہم نے 2022ء میں کچھ سرکلرز کیے، جس کا مقصد کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کرنا تھا
کراچی(یواین پی) گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ امپورٹ کاپریشر اتنا ہے، جس کے لیے ڈالر ناکافی ہیں۔وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت(ایف پی سی سی آئی) میں خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ یہمسائل چند روز میں پیدا نہیں ہوئے۔ ہمیں دیکنا ہے کہ کس طرح معیشت کوبہتر کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 2022ء میں کچھ سرکلرز کیے، جسکا مقصد کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کرنا تھا۔اسٹیٹ بینک کی اجازتدرآمدات پر رکھی گئی، جس سے درآمدات کم ہوئیں،انفلوز کم اور آؤٹ فلوزبڑھنے سے خسارا بڑھا۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہم نے 33ہزار کیسزکلیئر ہیں، یہ کام ہم نے اضافی کیا، جو کہ ہمارا نہیں ہوتا تھا۔ ہر ماہ6500 امپورٹ کے کیسز کلیئر کررہے ہیں۔دسمبر میں ان کلیئرنس کیسز 11ہزارسے تجاوز کرگئے۔ امپورٹ کا پریشر اتنا ہے جس کے لیے ڈالر ناکافی ہیں۔ایفپی سی سی آئی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہاکہ ہم نے کمرشل بینکوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ دیکھ کر ایل سیزکھولیں۔ کھانے پینے کی اشیا، ادویات،آئل و گیس اور زراعت کو ترجیحی بنیادپر رکھا گیا ہے اس کے علاوہ ٹیکسٹائل اور دیگر ایکسپورٹ سیکٹر کے کیسزبھی حل کیے گئے ہیں۔