انڈیانا پولس (یوا ین پی)سائنس دانوں نے ایک ایسی دوا کی جانب پیش قدمی کی ہے جو مونگ پھلی کھانے کے سبب ہونے والے شدید ردِ عمل سے بچائے گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرکب فی الحال تجربہ گاہ میں چوہوں پر آزمایا گیا ہے اور مستقبل قریب میں یہ دوا لوگوں کے لیے دستیاب نہیں ہوگی۔لیکن ابتدائی تجربوں میں محققین کو معلوم ہوا ہے کہ اس دوا نے تجربہ گاہ کے چوہوں کو مونگ پھلی کے نتیجے میں ہونے والے شدید ردِ عمل سے دو ہفتوں سے زائد عرصے تک بچا کر رکھا۔ تاہم، ماہرین یہ بات جانتے ہیں کہ جانوروں سے حاصل ہونے والی معلومات کا اطلاق ہمیشہ انسانوں پر نہیں ہوتا۔انڈیانا یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے مائیکروبائیولوجی ڈیپارٹمنٹ کے چیئر مارک کیپلان کے مطابق محققین کا مقصد ایک خود سے لیا جانے والا انجیکشن بنانا ہے جس کو مونگ پھلی سے الرجی رکھنے والے افراد ہر دو ہفتوں یا مہینے میں ایک بار لگا سکیں۔یہ دوا مسئلے کا حل نہیں ہوگی لیکن یہ الرجی رکھنے والے افراد کو ایک اضافی حفاظتی تہہ فراہم کرے گی۔