فیصل آباد (یو این پی/ایم ایس مہر)کاشتکاروں کو شملہ مرچ کی پنیری وسط فروری سے کھیتوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ پنجاب کے میدانی علاقوں میں جہاں شملہ مرچ کابیج بطور پنیری ماہ اکتوبر میں بویاگیا ہو وہاں سے پنیری وسط فروری میں کھیتوں میں منتقل کردی جائے تاکہ ماہ مئی و جون میں اس کی پیداوار کاحصول ممکن ہو سکے۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے مطابق تاخیرسے کاشتہ شملہ مرچ ماہ جولائی میں درجہ حرارت بڑھ جانے کے باعث موزیک نامی وائرسی بیمار ی کا شکار ہوجاتی ہے جس سے فصل کو نقصان پہنچنے کاخدشہ رہتاہے۔انہوں نے کہاکہ شملہ مرچ کیلئے بہت ذرخیز اور ایسی میرازمین جس میں پانی کا مناسب نکاس ہو موزوں رہتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ کاشتکار شملہ مرچ کی کاشت سے پہلے کھیت میں ایک بار مٹی پلٹنے والا ہل چلا کرزمین کواچھی طرح ہموار کرلیں اس کے بعد15سے20ٹن گوبر کی گلی سڑی کھاد فی ایکڑ ڈال کر اسے زمین میں ملادیاجائے۔انہوں نے کہاکہ اگر وہاں جڑی بوٹیاں اگ آئیں تو فوراً کھیت میں دوبارہ ہل چلادیناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار بوقت کاشت کھیت میں فی ایکڑ 3بوری سپرفاسفیٹ اور ایک بوری امونیم نائٹریٹ ڈال کر کھیت میں سہاگہ چلا دیں۔انہوں نے بتایاکہ مارکیٹ میں زیادہ پیداوار کی حامل شملہ مرچ کی ہائبرڈ اقسام دستیاب ہیں جن کی کاشت سے بہتر پیداوار کاحصول ممکن بنایاجاسکتاہے۔