اوکاڑہ(یواین پی)ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے بتایا ہے کہ پھل کی مکھی کے میزبان پودوں میں امرود، آم، لوکاٹ، جامن، ترشاوہ اور آڑو وغیرہ شامل ہیں۔ پھل کی مکھی اپنی افزائش نسل پھل کے اندر ہی رہ کر کرتی ہے اور بڑی ہو کر پھل سے زمین میں داخل ہوجاتی ہے اور پیوپے کی شکل میں زمین میں رہتی ہے پھر خول اتار کر پروانے کی صورت میں زمین سے باہر آکر نر اور مادہ ملاپ کرتے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں پھل کی مکھی کی چار اقسام پائی جاتی ہیں اوریئنٹل پھل کی مکھی،آڑو کی مکھی،خربوزہ کی مکھی اوربیر کی مکھی۔تمام مکھیوں کا دوران زندگی تقریباً ایک جیسا ہوتا ہے۔ ماہ اپریل سے نومبر تک ان کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ مادہ مکھی ملاپ کے بعد پھر پھل کے اندر انڈے دیتی ہے اور اپنی افزائش نسل جاری رکھتی ہے۔ باغبان نر مکھی کو کنٹرول کرنے کیلئے میتھائل یوجینال کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ پھل کی مکھی کے لئے بے حد کشش رکھتا ہے۔ فیرومون پھندے کے استعمال سے پھلوں کے باغات میں پھل کی مکھی کے طریقہ انسداد کو بہتر بنایا گیا ہے جو نر کیڑے کے انسداد کا بہترین علاج ہے۔ فیرومون محلول میتھائل، یوجینال اور میلاتھیان سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس محلول میں ڈبو کر پلاسٹک کے گول پھندے میں ڈال دیا جاتا ہے جس کی شرح 6 پھندہ فی ایکڑ ہوتی ہے۔ اس سے کاشتکاروں کیلئے پھل کی مکھی کو کنٹرول کرنے کیلئے زہروں کا استعمال بھی 80 سے 90 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ پٹ سن کی بوریوں کو شیرے میں بھگو کر ان کے اوپر تھوڑی مقدار میں ٹرائی کلوروفان کا دھوڑا کریں۔ ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ باغات میں گرے ہوئے خراب پھل گڑھا کھود کر زمین میں دبا دیں اورچنائی کے بعد پھل کو 60منٹ کیلئے 5 فیصد نمک کے محلول میں رکھیں جس سے پھل کی مکھی کے انڈے مر جائیں گے اور پھل کو بعد میں اچھی طرح صاف کرلیں۔ پھل کی مکھی کے کنٹرول کے لئے دیگر میزبان پودوں، سبزیوں اور جڑی بوٹیوں پر بھی اس کا تدارک یقینی بنائیں۔