فیصل آباد (یو این پی)محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ کھجور کے باغات کی آبپاشی جاری رکھیں کیونکہ جولائی اور اگست میں پھل کی بڑھوتری کی وجہ سے پودوں کی پانی اور غذا کی ضروریات بڑھ جاتی ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ پانی کی شدید کمی سے البسک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور پھل تیزی سے گرنا شروع ہوجاتا ہے۔ پانی کی کمی سے پودے زردی مائل ہو کر سوکھنا شروع ہوجاتے ہیں۔ موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے 7 سے 8 دن کے وقفہ سے کھجور کے باغات کو پانی لگائیں۔ پانی لگنے سے زمین کا درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے جس سے باغ میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے اور پھل کی بڑھوتری کا عمل تیز ہوجاتا ہے علاوہ ازیں پھل کی کوالٹی بھی بہتر ہوجاتی ہے۔ اگر گرمی کے موسم میں نہری پانی وافر دستیاب نہ ہو تو ٹیوب ویل کا پانی نہری پانی میں اس طرح ملا کر لگائیں کہ پانی کا ضیاع نہ ہو۔ زمین سے نمی کا اخراج کم سے کم ہونا چاہیے جس کے لیے زمین پر گھاس کی موٹی تہہ بچھادینی چاہیے۔ باغات سے جڑی بوٹیاں اچھی طرح تلف کریں تاکہ پانی کا ضیاع نہ ہو۔ نئے لگائے گئے پودوں کو جولائی اور اگست میں ہر دوسرے دن پانی لگائیں اور پودوں کو ترو تر حالت میں رکھیں تاکہ زمین کا درجہ حرارت کم رہے اور پودے گرمی کے مضر اثرات سے محفوظ رہیں۔ کھجور کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے کھادوں کا استعمال بہت ضروری ہے اس مقصد کے لیے پودوں کو ہر سال 40 سے 60 کلوگرام فی پودا گوبر کی گلی سڑی کھاد ڈالیں علاوہ ازیں 2 کلوگرام یوریا،اڑھائی کلوگرام سنگل سپر فاسفیٹ اور 2 کلوگرام پوٹاش فی پودا ڈالیں۔ کھاد ڈالنے کے فوراً بعد گوڈی کرکے پانی لگا دیں۔ کھجور کی برداشت کے وقت کافی پھل ضائع ہو جاتا ہے جبکہ کچا پھل توڑنے پر کڑوا ہوتا ہے۔ کھجور کے پھل کی برداشت نہایت احتیاط سے کسی ٹوکری میں کریں تاکہ پھل نرم ہونے کے باعث نقصان سے محفوظ رہے۔ کھجور کو گچھوں سمیت نہ کاٹیں بلکہ پھل کو3سے4 وقفوں سے برداشت کریں۔