فیصل آباد (یو این پی)پنجاب میں رواں سال آم کے 2 لاکھ 97ہزار ایکڑسے زائد رقبہ پر باغات سے 135 من فی ایکڑ کے حساب سے سوا2ملین ٹن پیداوار حاصل ہوئی ہے تاہم پاؤڈری ملڈیو، بلاسم بلائیٹ اور آم کا بٹورجیسی بیماریوں پر قابو پا کر پیداوار کو مزید بڑھایاجاسکتاہے۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے بتایاکہ آم کے باغات سے بھرپور پیداوار لینے کیلئے اس پر حملہ آور بیماریوں کا تدارک کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ آم کا پودا نرسری سے پھل کے پکنے تک سارا سال مختلف بیماریوں کی زد میں رہتا ہے اور اس پودے کا کوئی بھی حصہ ایسانہیں جس پر کسی بیماری کا حملہ نہ ہوتا ہو۔انہوں نے بتایاکہ ان بیماریوں میں پاؤڈری ملڈیو، بلاسم بلائیٹ اور آم کا بٹورقابل ِ ذکر ہیں جن کی وجہ سے پھل نہیں بنتا یاابتدائی مراحل میں ہی گر جاتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ وہ بیماریا ں جو پتوں، تنے، شاخوں اور جڑوں پر حملہ آور ہو تی ہیں ان کے نقصان کا اندازہ باغبان صحیح طور پر نہیں لگاسکتے کیونکہ ان بیماریوں کا پھل سے براہ راست تعلق نہیں ہوتا تاہم ان کی وجہ سے بھی پیداوار میں بہت حد تک کمی آتی ہے اور بالآخر پودے انحطاط کا شکار ہو جاتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ آم کا پودا اپریل سے لے کر ماہ اگست تک نئی منزلیں نکالتا ہے جن پر مذکورہ بالا بیماریوں میں سے کوئی بھی بیماری اِس دوران حملہ آور ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماہ اگست ستمبر میں موسمی حالات تمام بیماریوں کیلئے سازگار ہوتے ہیں ا وراس موسم میں ان بیماریوں کے جراثیم چست ہو کر حملہ کرتے ہیں اسلئے مذکورہ بیماریوں کے تدارک میں کسی غفلت کامظاہرہ نہیں کرناچاہیے۔