کراچی(یواین پی) دنیا بھر میں اسمارٹ فون ک بے تحاشہ استعمال سے بالخصوص بچوں تک کی بھی بصارت کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ اس طرح بینائی کی کمزوری اور امراضِ چشم ایک وبا کی صورت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں بعض پھل ہماری قیمتی آنکھوں کی حفاظت کرسکتے ہیں۔
ان پھلوں میں بطورِ خاص، گاجر، خوبانی، آم اور رس بھرے (سِٹرس) اور دیگر پھل و سبزیاں شامل ہیں۔
کینو، نارنجیاں اور موسمبی
گریپ فروٹ، کینو، نارنجیاں، موسمبی، لیموں وٹامن سی سے بھرپور ہوتی ہیں۔ یہ وٹامن سی ، آنکھوں کے کولاجِن کو تندرست حالت میں بحال رکھتے ہیں۔ اس سے مجموعی طور پر بصارت پر اچھا اثر ہوتا ہے۔بعض تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بزرگ افراد میں ایج ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن (اے ایم ڈی) کا مرض عام پایا جاتا ہے۔ اس کیفیت سے بچنے کےلیے اگر مندرجہ بالا رس دار پھلوں کو معمول کا حصہ بنایا جائے تو بھی اے ایم ڈی سے بچا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ اے ایم ڈی کا کوئی مؤثر علاج سامنے نہیں آسکا ہے۔
خوبانی
پاکستان میں شاندار خوبانیاں کاشت کی جاتی ہیں اور کم قیمت میں ملک بھر میں دستیاب ہیں۔ ان میں بی ٹا کیروٹین کی وافر مقدار پائی جاتی ہیں۔ بی ٹا کیروٹین ایک جانب تو عمررسیدگی کو روکتا ہے تو دوسری جانب بصارت سے وابستہ پورے نظام کو انحطاط سےبچاتا ہے۔خوبانیوں میں جست، تانبا، وٹامن سی، اور وٹامن ای نہ صرف جلد کے لیے مفید ہے بلکہ اے ایم ڈی کو بھی لاحق ہونے سے روکتا ہے۔ تو پھر کیوں نہ اس خوشذائقہ پھل کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیا جائے۔
مگرناشپتی (ایواکیڈو)
ایوکیڈو(مگرناشپتی) اب پاکستان میں بھی دستیاب ہے۔ اپنے اومیگا فیٹی ایسڈز کی وجہ سے اسے ’سپرفوڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ پھر ہرماہ ایوکیڈو کی کوئی نہ کوئی خاصیت سامنے آتی رہتی ہے۔لیکن یہ بے ذائقہ پھل آنکھ کے لیے بھی مفید ہے۔ اس میں لیوٹائن اور زیزنتھائن نامی مرکبات وافر مقدار میں موجود ہیں جو نگاہوں کو مضرالٹراوائلٹ روشنی سےبچاتے ہیں اور بصارت کی حفاظت کرتے ہیں۔
پپیتہ
پپیتہ ایک نظرانداز کردہ پھل ہے جو کم داموں میں ہرجگہ دستیاب ہے۔ یہ بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتا ہے اور دل کا محافظ بھی ہے۔ صبح کے وقت پپیتہ کھانے سے بلڈ پریشر اور امراضِ قلب میں افاقہ ہوتا ہے۔لیکن یہی پپیتہ ایک جانب جلد کے لیے اہم ہے تو دوسری جانب اس میں موجود بہت ساری معدنیات اور مرکبات آنکھ کے لیے مفید ہیں۔ایواکیڈو کی طرح اس میں بھی لیوٹائن اور زیزنتھائن نامی مرکبات بھرپور پائے جاتے ہیں۔ یہ آنکھوں کے لیے ایک قدرتی سن بلاک کا کام کرتے ہیں اور ریٹینا کی حفاظت کرتےہیں۔ اس کے علاوہ الٹروائلٹ کے مضر حملے سے بھی نگاہ کو محفوظ رکھتےہیں۔
گاجر
گاجر میں وٹامن اے کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے۔ اس میں بی ٹا کیروٹین کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اگرجسم میں وٹامن اے کی کمی ہوجائے تو لامحالہ اس سے بصارت کمزور ہوجاتی ہے۔ وٹامن اے کی وجہ سے اسے غریبوں کا سیب بھی کہاجاتا ہے۔گاجر کا رس نگاہوں کی حفاظت کرتا ہے اور بالخصوص بچوں کے لیے بہت مفید ہے۔
آم
آم میں وٹامن اے، لیوٹائن اور زیزنتھائن نامی مرکبات کی بھرپور مقدار موجود ہوتی ہے۔ بعض تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ آم آنکھوں کی خشکی دور کرنے میں اکسیر درجہ رکھتا ہے۔آم غذائیت سے بھرپور پھل ہے اور فوری توانائی پیدا کرتا ہے لیکن اس میں موجود کئی طرح کے اینٹی آکسیڈںٹس بصارت کےلیے بہت مفید قرار پائے ہیں۔