چین نے ایشیا بحرالکاہل کی معیشت کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنا جاری رکھا ہے، شی جن پھنگ
سان فرا نسسکو(یو این پی)چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ “چینی طرز کی جدیدکاری 1.4 ارب سے زائد چینیوں کو بہتر زندگی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دنیا کے لئے وسیع تر مارکیٹ اور بے مثال تعاون کے مواقع دے گی اور دنیا کی جدیدکاری میں مضبوط حوصلہ افزائی بھی کرے گی۔ جمعہ کے روز چینی نشر یا تی ادارے کے مطا بق چینی صدر نے ان خیا لات کا اظہارسان فرانسسکو میں منعقدہ ایپک بزنس لیڈرز سمٹ میں “چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا اور ایشیا بحرالکاہل تعاون میں ایک نیا باب رقم کرنا ” کے عنوان سے ایک تحریری تقریر میں کیا۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ ایشیا بحرالکاہل خاندان کے رکن کی حیثیت سے چین نے ہمیشہ ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، ایشیا بحرالکاہل کی تعمیر کی ہے اور اس خطے کو فائدہ پہنچایا ہے، اور ایشیا بحرالکاہل کی معیشت کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنا جاری رکھا ہے۔ 2022 میں ایپک ارکان کے ساتھ چین کی درآمدات اور برآمدات کا حجم ملک کی کل درآمدی اور برآمدی مالیت کا 59.7فیصد رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایپک معیشتوں کی طرف سے چین میں کی جانے والی سرمایہ کاری چین کی کل غیر ملکی سرمایہ کاری کا 86.6 فیصد ہے، چین کے ٹاپ 10 تجارتی شراکت داروں میں سے آٹھ ایپک کے رکن ہیں، اور چین 13 ایپک معیشتوں کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بھی ہے۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چین ایک اہم طاقت بن چکا ہے جس پر ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں اقتصادی انضمام اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے انحصار کیا جاسکتا ہے۔چین ہمیشہ ایشیا بحرالکاہل کے علاقائی تعاون میں فعال طور پر شامل رہا ہے اور ہمیشہ ایشیا بحر الکاہل کے کھلے پن اور تعاون کا پروموٹر رہا ہے۔ 2013 میں چین نے ایشیا بحرالکاہل ہم نصیب معاشرے کا تصور اجاگر کرنے پر زور دیا، اور 2014 میں باہمی اعتماد، شمولیت، تعاون اور جیت جیت تعاون پر مشتمل ایشیا بحر الکاہل شراکت داری کی تعمیر کی وکالت کی۔2021 میں چین نے ایشیا بحر الکاہل کمیونٹی کی تعمیر کے گہرے معنیٰ کی جامع طور پر وضاحت کی اور 2022 میں بھی چین نے ایشیا بحرالکاہل خطے کی مستقبل کی ترقی اور تعاون کے بارے میں اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ چین نے ہمیشہ ایشیا بحر الکاہل ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے علم کو بلند رکھا ہے اور ایشیا بحرالکاہل تعاون کی سمت کی رہنمائی کرتا رہے گا۔چین جو اس وقت جدیدیت کی جانب بڑھ رہا ہے ایشیا بحر الکاہل خطے اور دنیا کی ترقی کے لئے مزید مواقع اور نئے ترقیاتی نمونے فراہم کرے گا ، اور جدیدیت کے حصول کے لئے بنی نوع انسان کو نئے انتخاب بھی فراہم کرے گا۔ جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے کہا “ہم صرف چین کی جدیدکاری کو آگے نہیں بڑھا رہے ہیں، بلکہ ہم جدید کاری کے حصول کے لئے ترقی پذیر ممالک سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔ “یہ ایک عظیم وژن ہے، جو انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے تصور کے عین مطابق ہے، اور چین اس مقصد کی تکمیل کے لیے بھر پور کوشش کر رہا ہے ۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے مشترکہ ترقی کے لئے تعاون کا ایک پلیٹ فارم تیار کیا ہے ، جس سے بہت سے ترقی پذیر ممالک کو جدید کاری کی رفتار تیز کرنے میں مدد ملی ہے ، اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر کے ذریعے ، مختلف ممالک اپنے قومی حالات کے مطابق جدیدکاری کا راستہ تلاش کرسکتے ہیں اور چینی طرز کی جدیدکاری کے مواقع بھی بانٹ سکتے ہیں۔ جیسا کہ برطانوی اسکالر مارٹن جیکس نے کہاکہ چین کی جدیدکاری کا ثمر دنیا کے لئے مواقع فراہم کرتا ہے ، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لئے.گزشتہ ایک دہائی کے دوران ایشیا بحرالکاہل خطے نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی تعمیر میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران ٹھوس نتائج حاصل کیے ہیں، جس سے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی گئی ہے اور نئے ترقیاتی انجن کا اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی تھنک ٹینک گلوبل سلک روڈ ریسرچ الائنس کے بانی صدر ضمیر اعوان کا ماننا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے ترقی پذیر ممالک کو جدید کاری کی رفتار تیز کرنے میں مدد دی ہے۔اسی طرح انڈونیشیا ، تھائی لینڈ ، برونائی، کمبوڈیا، ملائیشیااور دیگر ممالک میں مختلف عملی تعاون کے منصوبوں نے خطے کی مشترکہ خوشحالی کے امکانات کو واضح کر دیا ہے۔انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے اعلیٰ ترین مقصد کے ساتھ ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو مختلف ممالک کے لئے مشترکہ طور پر جدیدکاری اور بہتر مستقبل کی جانب بڑھنے کا راستہ ہے۔ چین ایشیا بحرالکاہل خطے کے ساتھ ہاتھ ملانا اور دنیا کے ساتھ چلنا جاری رکھے گا، اور مشترکہ مستقبل اور ایک بہتر دنیا کے حامل ایشیا بحر الکاہل ہم نصیب سماج کی تعمیر میں چینی دانش مندی اور قوت کا کردار ادا کرے گا۔ چینی صدر کی تحریری تقریر نے ایک بار پھر اعلیٰ سطح کے کھلے پن کے لیے چین کے عزم کا مضبوط اشارہ دیا اور ایشیا بحرالکاہل کے خطے اور دنیا میں اقتصادی ترقی کے لیے ایک نئی سمت دکھائِی ۔