اسلام آباد (یو این پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نیملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے مطلوب انتخابی اصلاحات کے حوالے سے جامع سفارشات کی تیاری کے لئے حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے اور کہا ہے کہ کمیٹی تین ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے۔ منگل کو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے نام خط میں وزیراعظم نے کہا کہ معاملے کی اہمیت کے پیش نظر قومی اسمبلی اور سینیٹ ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے مطلوب انتخابی اصلاحات کے حوالے سے جامع سفارشات کی تیاری کے لئے انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے پر غور کر سکتی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی دونوں ایوانوں میں حکومتی اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ہو سکتی ہے۔ یہ کمیٹی مذکورہ بالا رپورٹس اور دیگر تجاویز، سفارشات اورکسی جماعت، تنظیم یا فرد بشمول نگران حکومتوں سے متعلق آئینی شقوں میں ترامیم اور انتخابات کے انعقاد کے لئے اس وقت دستیاب جدید ترین ٹیکنالوجی اختیار کرنے کے لئے اسے پیش کردہ رپورٹس پر غور کر سکتی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ تین ماہ کے اندر سپیکر کو پیش کر سکتی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے خط میں، جس کی کاپی چیئرمین سینیٹ کو بھی بھجوائی گئی ہے، کہا کہ مذکورہ بالا تجاویز پہلے قومی اسمبلی کے باوقار ایوان میں پیش کی جا سکتی ہیں اور اگر یہ ایوان ان کی منظوری دے دیتا ہے تو سپیکر چیئرمین سینیٹ کی مشاورت سے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہانہیں وفاقی وزیر خزانہ، اقتصادی امور اور نجکاری سینیٹر اسحق ڈار نے آگاہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی کمیٹی نے 2011 اور 2012-13ء کے دوران بالترتیب انتخابی اصلاحات پر ٹھوس کام مکمل کر لیا ہے اور اپنی رپورٹس ’’انتخابی قوانین میں ترامیم سے متعلق قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کے بارے میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ (اکتوبر 2011ء) اور انتخابی ایشوز کے بارے میں سینٹ کی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ (فروری 2013ء) تیار کر لی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے ایکٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اسے حاصل اختیارات/انتظامی اقدامات کے ذریعے منظور کی جانے والی بعض تجاویز کے ذریعے کی گئی بعض معمولی نوعیت کی ترامیم کے علاوہ رپورٹس میں پیش کردہ سفارشات کو موثر بنانے کیلئے قومی اسمبلی کی مدت پوری ہونے کی وجہ سے اس حوالے سے قانون سازی نہیں کی جا سکی۔