سوشل میڈیا پر سنی سنائی باتوں کو بغیر تحقیق کے آگے پھیلانے کو روکنا ہوگا:محمدبلیغ الرحمٰن
لاہور (یواین پی)قلم کاروں ‘ لکھاریوں‘صحافیوں ‘ادیبوں اور شاعروں کی نمائندہ جماعت آل پاکستان رائٹرزویلفیئر ایسوسی ایشن(اَپووا)کے خواتین ونگ کے وفد نے گورنر ہاؤس لاہور میں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمٰن صاحب سے ملاقات کی۔وفد میں ثمینہ طاہربٹ‘ مدیحہ کنول‘ سحرش خان‘حفصہ خالد‘ سعدیہ ہما شیخ‘ریحانہ عثمانی،شاہین اشرف علی ،علیمہ جبین ، رخسانہ افضل ،ڈاکٹر فضیلت بانو،عائشہ صدیقہ،ثوبیہ راجپوت ،ثنا آغا ،ایمن سعید،ماہم زہرہ، فائزہ شہزاد،ثمینہ سید، نرگس نور، نبیلہ اکبر شامل تھیں۔خواتین ونگ کی جنرل سیکریٹری مدیحہ کنول نے تنظیم کا تفصیلی تعارف پیش کیا جبکہ صدر خواتین ونگ ثمینہ طاہربٹ نے تنظیم کی مجموعی کارکردگی پر گورنر پنجاب کو بریف کیا۔ گورنر پنجاب نے فرداً فرداًہر ایک سے اُن کا انفرادی تعارف سننے اور بحیثیت مجموعی تنظیم کی کارکردگی جاننے کے بعد اَپووا ‘بالخصوص خواتین ونگ کی ادبی و قلمی کاوشوں کو خوب سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ عام آدمی کی نسبت قلم و قرطاس اور ادب سے وابستہ لوگ انتہائی حساس ہوتے ہیں اور موجودہ دور میں معاشرے کی ترقی کے لیے خواتین کو ہر فیلڈ میں آگے آنا چاہیے۔قلم کار خواتین معاشرے کی ترقی میں بہت اہم کردار اداکررہی ہیں اور مستقبل میں ان کا کردار اہم ترین ہوگیا ہے۔انہوں نے وفد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر سنی سنائی باتوں کو بغیر تحقیق کے اس طرح وسیع پیمانے پر شیئر کیا جاتا ہے کہ کچھ ہی دیر میں جھوٹی خبر بھی سچ لگنے لگتی ہے تو آپ سب کا فرض ہے کہ خود بھی بغیر تحقیق کے کوئی خبر آگے شیئر نہ کریں اور لوگوں کو بھی اس کی ترغیب دیں۔گورنر پنجاب کا مزیدکہنا تھا کہ پاکستانی معاشرے اور بالخصوص نوجوانوں میں مثبت رویوں کوپروان چڑھانے اور نوجوانوں کی کردار سازی کے لیے اَپووا کا کردارنہ صرف قابل تعریف ‘بلکہ قابل تقلید بھی ہے۔ لکھاریوں اور بالخصوص خواتین لکھاریوں کے ویلفیئر کے لیے اَپووا کا کام مثالی ہے جسے نہ صرف جاری رہنا چاہیے بلکہ اس کا دائرہ مزید بڑھانا چاہیے۔ گورنر صاحب نے آخر میں کہا کہ آپ لوگوں سے گفتگو شنید میں وقت کا پتا نہیں چلا اور میٹنگ کا دورانیہ ایک گھنٹے سے بھی زائد ہوگیا اور میری خواہش ہے کہ یہ میٹنگ کچھ دیر اور چلے۔پھر گورنر صاحب نے وفد کے سوالوں کے سیر حاصل جوابات دئے۔آخر میں اَپووا کی جانب سے گورنر پنجاب کو یادگاری شیلڈ دی گئی اورگورنر صاحب کے ہاتھوں وفد کے اراکین کویادگاری سرٹیفکیٹ دیے گئے ۔ مصنفین نے اپنی کتابیں گورنر صاحب کو پیش کیں اور انہوں نے بھی وفد کو خوبصورت قلم اور تحائف سے نوازا۔میٹنگ کے اختتام پر گورنر صاحب کے حکم پر وفد کو تاریخی گورنر ہاؤس کا تفصیلی ٹوور بھی کرایا گیا ۔